یہ تحریر اردو (Urdu) میں بھی دستیاب ہے۔

خانقاہ عظیمیہ

مکمل کتاب : His Divine Grace Qalandar Baba Auliya R.A.

Author :Khwaja Shamsuddin Azeemi

Short URL: https://iseek.online/?p=5570

علم و فضل کے اداروں کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں صوفیاء کے مراکز کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیٔے۔ ان مراکز کو زاویہ یا خانقاہ کہا جاتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی صدیوں میں یہ مراکز توقع کے مطابق صوفیوں کے اجتماعات کے مقام تھے جہاں وہ جمع ہوکر مراقبہ اور دیگر روحانی ریاضتیں کرتے تھے۔ اور طالبوں کو باطنی اسرارو رموز سے آگاہ کیا جاتا تھا۔ یہاں وہ لوگ جنہیں رسمی علم سے اطمینان نہیں ہوتا تھا، آکر ایقان کی روشنی اور حقیقت کے براہ راست کشف کے طالب ہوتے تھے۔
وہ مکتبی علمی بحث و تمحیص یعنی قیل و قال کو خیر باد کہہ دیتے تھے اور اپنے روحانی رہنماؤں کی ہدایت کے مطابق غوروفکر (حال) سے انبساط حاصل کرتے تھے۔ اسی لئے عارفوں اور استدلال پسندوں یعنی باطنی علم رکھنے والوں اور ظاہری علم رکھنے والوں کو بالترتیب صاحبان حال اور صاحبان قال کہا جاتا تھا۔ چنانچہ صوفیوں کے مرکز در حقیقت علمی مراکز ہوتے تھے۔ لیکن وہاں جو علم سکھایا جاتا تھا وہ کتابوں میں نہیں ملتا تھا اور اس کے انکشاف کے لئے ذہنی صلاحیتوں کی تربیت ہی کافی نہیں ہوتی تھی۔ ان مراکز میں شائقین روحانیت مراقبہ کے ذریعے علم کی بلند ترین صورت یعنی باطنی اور روحانی علم کا ادراک کرتے تھے۔ جس کی تحصیل کے لئے روح اور ذہن کی پاکیزگی ضروری ہوتی ہے۔
منگولوں کے حملے کے بعد صوفیاء کے مراکز بہر حال ہمیشہ کے لئے علمی اداروں کی شکل اختیار کرگئے۔ عالم اسلام کے مشرقی علاقوں میں منگولوں کے حملے کے نتیجے میں معاشرے کے خارجی اداروں کی تباہی کے بعد کوئی ایسی تنظیم نہیں تھی جو تعمیرنو کا کام شروع کرنے کے قابل ہوتی ماسوائے صوفیوں کے سلسلے کے جنہیں معاشرے کا نڈر طبقہ کہا جاسکتا ہے۔
کراچی ملک کا سب سے بڑا اور سب سے پرشکوہ شہر ہے۔ بے شمار خوبیاں ہیں جو اس شہر کو دیگر شہروں سے ممتاز کرتی ہیں اور اہل وطن کی زبان میں اسے ’’عروس البلاد‘‘ کہاجاتا ہے۔ لیکن فی الحقیقت اس شہر نگاراں کے لئے فضلیت کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ سیّدنا حضور اعلیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے علوم و اسرار کے وارث، اللہ کے دوست، بانی طریقۂ عظیمیہ، ابدال حق، حامل علم لدنی ، حضور قلندر بابا اولیاء ؒ نے اسی شہر کو اپنے قیام اور پھر اپنے خاکی جسم کی آخری آرام گاہ کے لئے منتخب کیا۔ جیسے لاہور کا طرّۂ افتخار داتا ؒ کی نگری ہونا ہے ، اسی طرح کراچی کا سرمایہ ناز حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کا شہر ہونا ہے۔
حضور قلندربابا اولیاءؒ کا آستانۂ مبارک جو شادمان ٹاؤن میں خانقاہ عظیمیہ کے نام سے موسوم ہے، عوام کے لئے موجب برکت و سعادت ہےاور کیوں نہ ہو کہ یہی وہ مقدس بارگاہ ہے جہاں مظلوم کی دادرسی اور ظالم کی پرسش ہوتی ہے۔ یہاں دوستی کو اخلاص کا گوہر ملتا ہے اور دشمنی کا لبادہ چاک ہوجاتا ہے ۔ خستہ حال غنی بنتے ہیں اور دولت کے بوجھ تلے دبے ہوئے دل سکون کی وسعتوں سے ہم کنار ہوتے ہیں ۔ اپنے بندے کی دوستی کے طفیل اللہ تعالیٰ دعائیں قبول کرتے ہیں ، دعائیں مقبول اور ہر حاضری دینے والا پیکر مہر و محبت اور مجسمہ خلوص و ایثار بنکر لوٹتا ہے۔ یہ وہ پاکیزہ دربار ہے جہاں پہنچ کر تمام منفی جذبات دم توڑ دیتے ہیں اور اذہان رحم و کرم کی بارش میں دھل کر شفاف ہوجاتے ہیں۔

See this article in printed book on the pages (or page): 155 to 157

یہ تحریر اردو (Urdu) میں بھی دستیاب ہے۔

His Divine Grace Qalandar Baba Auliya R.A. chapters :

Dedication – to that young generation 1 - Foreword 2 - Life Of Qalander Baba Auliya 3 - Qalander 4 - Qalanderi Order 5 - Introduction 6 - Birth Place 7 - Education 8 - Spiritual Training 9 - Family 10 - Livelihood 11 - Induction 12 - Spiritual Position 13 - Mannerism 14 - Childhood and youth 15 - Precious Qualities 16 - Greatness 17 - His Children 18 - Books Authored 19 - Wonder-Workings 20 - Pigeon resurrected 21 - Deaf and dumb girl 22 - Incessant raining 23 - I lifted the basket 24 - Amount of Alimony 25 - Angels 26 - Musk Odor 27 - Love and sacrifice 28 - Cholistan Jungle 29 - Seeing God in everything around 30 - Down on the ground 31 - Jinns 32 - Prediction 33 - Trees also talk 34 - Lal Shahbaz Qalander 35 - Man at Service 36 - Angels protect 37 - Lottery Number 38 - Looking after the family 39 - Sapphire Ring 40 - Prayer of a Qalander 41 - وراثتِ علم لدنّی 42 - Revealing the Future 43 - 25 Bodies of Auliya 44 - Freud and Libido 45 - جسم مثالی یا AURA 46 - Saving from operation 47 - Distant Treatment 48 - Hundred thousand Rupees 49 - Polio Cured 50 - Cap disappears, Jinns appear 51 - The Scar 52 - Rain-water turning into pearls 53 - Degree of Japan 54 - After eighteen years 55 - Mouthful of Blood 56 - Khwaja Ghareeb Nawaz & Bu Ali Shah Qalander 57 - Shah Abdul Latif Bhitai 58 - Water turned bitter 59 - Spiritual treatment of tumor 60 - Metaphysical or Paranormal 61 - An article 62 - Man’s Conscious Experience 63 - Time is the Past 64 - Past and Future 65 - What the senses are? 66 - Self Realization 67 - Knower of the Mysteries of Nature 68 - Attendance in Court of Muhammad PBUH 67 - Be! And it was 68 - A Letter 69 - Thousands year before 70 - The sun is center, not the Earth 71 - Freud’s Theory 72 - Parapsychology 73 - Parapsychology & psychology 74 - Publications 75 - رباعیات limitations don’t allow me to say and share Just a word that became a story No idea as to where from I come In dust is buried the man of dust Abandoned the flowing springs of wine, Every breath is a sip of wine for me When the body would be without life Hostile world, just a moment World is an artwork of magic What’s the outcome of a sip? Church, temple or the mosques Arch of light upon the forehead No one knows of their heads and crowns Life went by on earth in gloom, Every particle follows a typical growing Adam is confined in lines Scarcity of wine in the wine-shop All will contemplate one day Wine cup knows not Time favors you or not, bewail not ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار کل روز ازل یہی تھی میری تقدیر ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر 75.24 - آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر جبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟ مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس ہر چیز خیالات کی ہے پیمائش ساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش 76 - Demise 77 - خانقاہ عظیمیہ 78 - Death Anniversary (Urs) 79 - Introduction of Silsila Azeemia & Rules & Regulations 80 - The color of Azeemi Spiritual Order 81 - سنگ بنیاد 82 - Khanwada-e-Salasil 83 - Tone 84 - Aims and Objectives 85 - Rules and Regulations
show all ↓

Please provide your feed back.

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)