یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

خانقاہ عظیمیہ

مکمل کتاب : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=5510

علم و فضل کے اداروں کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں صوفیاء کے مراکز کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیٔے۔ ان مراکز کو زاویہ یا خانقاہ کہا جاتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی صدیوں میں یہ مراکز توقع کے مطابق صوفیوں کے اجتماعات کے مقام تھے جہاں وہ جمع ہوکر مراقبہ اور دیگر روحانی ریاضتیں کرتے تھے۔ اور طالبوں کو باطنی اسرارو رموز سے آگاہ کیا جاتا تھا۔ یہاں وہ لوگ جنہیں رسمی علم سے اطمینان نہیں ہوتا تھا، آکر ایقان کی روشنی اور حقیقت کے براہ راست کشف کے طالب ہوتے تھے۔
وہ مکتبی علمی بحث و تمحیص یعنی قیل و قال کو خیر باد کہہ دیتے تھے اور اپنے روحانی رہنماؤں کی ہدایت کے مطابق غوروفکر (حال) سے انبساط حاصل کرتے تھے۔ اسی لئے عارفوں اور استدلال پسندوں یعنی باطنی علم رکھنے والوں اور ظاہری علم رکھنے والوں کو بالترتیب صاحبان حال اور صاحبان قال کہا جاتا تھا۔ چنانچہ صوفیوں کے مرکز در حقیقت علمی مراکز ہوتے تھے۔ لیکن وہاں جو علم سکھایا جاتا تھا وہ کتابوں میں نہیں ملتا تھا اور اس کے انکشاف کے لئے ذہنی صلاحیتوں کی تربیت ہی کافی نہیں ہوتی تھی۔ ان مراکز میں شائقین روحانیت مراقبہ کے ذریعے علم کی بلند ترین صورت یعنی باطنی اور روحانی علم کا ادراک کرتے تھے۔ جس کی تحصیل کے لئے روح اور ذہن کی پاکیزگی ضروری ہوتی ہے۔
منگولوں کے حملے کے بعد صوفیاء کے مراکز بہر حال ہمیشہ کے لئے علمی اداروں کی شکل اختیار کرگئے۔ عالم اسلام کے مشرقی علاقوں میں منگولوں کے حملے کے نتیجے میں معاشرے کے خارجی اداروں کی تباہی کے بعد کوئی ایسی تنظیم نہیں تھی جو تعمیرنو کا کام شروع کرنے کے قابل ہوتی ماسوائے صوفیوں کے سلسلے کے جنہیں معاشرے کا نڈر طبقہ کہا جاسکتا ہے۔
کراچی ملک کا سب سے بڑا اور سب سے پرشکوہ شہر ہے۔ بے شمار خوبیاں ہیں جو اس شہر کو دیگر شہروں سے ممتاز کرتی ہیں اور اہل وطن کی زبان میں اسے ’’عروس البلاد‘‘ کہاجاتا ہے۔ لیکن فی الحقیقت اس شہر نگاراں کے لئے فضلیت کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ سیّدنا حضور اعلیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے علوم و اسرار کے وارث، اللہ کے دوست، بانی طریقۂ عظیمیہ، ابدال حق، حامل علم لدنی ، حضور قلندر بابا اولیاء ؒ نے اسی شہر کو اپنے قیام اور پھر اپنے خاکی جسم کی آخری آرام گاہ کے لئے منتخب کیا۔ جیسے لاہور کا طرّۂ افتخار داتا ؒ کی نگری ہونا ہے ، اسی طرح کراچی کا سرمایہ ناز حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کا شہر ہونا ہے۔
حضور قلندربابا اولیاءؒ کا آستانۂ مبارک جو شادمان ٹاؤن میں خانقاہ عظیمیہ کے نام سے موسوم ہے، عوام کے لئے موجب برکت و سعادت ہےاور کیوں نہ ہو کہ یہی وہ مقدس بارگاہ ہے جہاں مظلوم کی دادرسی اور ظالم کی پرسش ہوتی ہے۔ یہاں دوستی کو اخلاص کا گوہر ملتا ہے اور دشمنی کا لبادہ چاک ہوجاتا ہے ۔ خستہ حال غنی بنتے ہیں اور دولت کے بوجھ تلے دبے ہوئے دل سکون کی وسعتوں سے ہم کنار ہوتے ہیں ۔ اپنے بندے کی دوستی کے طفیل اللہ تعالیٰ دعائیں قبول کرتے ہیں ، دعائیں مقبول اور ہر حاضری دینے والا پیکر مہر و محبت اور مجسمہ خلوص و ایثار بنکر لوٹتا ہے۔ یہ وہ پاکیزہ دربار ہے جہاں پہنچ کر تمام منفی جذبات دم توڑ دیتے ہیں اور اذہان رحم و کرم کی بارش میں دھل کر شفاف ہوجاتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 155 تا 157

یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ کے مضامین :

انتساب 1 - پیش لفظ 2 - حالات زندگی 3 - قلندر 4 - قلندری سلسلہ 5 - تعارف 6 - جائے پیدائش 7 - تعلیم و تربیت 8 - روحانی تربیت 9 - درونِ خانہ 10 - روزگار 11 - بیعت 12 - مقام ولایت 13 - اخلاق حسنہ 14 - بچپن اور شباب 15 - اوصاف حمیدہ 16 - عظمت 17 - صلبی اولاد 18 - تصنیفات 19 - کشف وکرامات 20 - کبوتر زندہ ہوگیا 21 - گونگی بہری لڑکی 22 - موسلادھار بارش 23 - میں نے ٹوکری اٹھائی 24 - مہر کی رقم 25 - فرشتے 26 - مشک کی خوشبو 27 - ایثار و محبت 28 - چولستان کا جنگل 29 - ہر شئے میں اللہ نظر آتا ہے 30 - زمین پر بٹھادو 31 - جِن مرد اور جِن عورتیں 32 - پیش گوئی 33 - درخت بھی باتیں کرتے ہیں 34 - لعل شہباز قلندر ؒ 35 - صاحب خدمت بزرگ 36 - فرشتے حفاظت کرتے ہیں 37 - سٹّہ کا نمبر 38 - بیوی بچوں کی نگہداشت 39 - نیلم کی انگوٹھی 40 - قلندر کی نماز 41 - وراثتِ علم لدنّی 42 - مستقبل کا انکشاف 43 - اولیاء اللہ کے پچیس جسم ہوتے ہیں 44 - فرائڈ اور لی بی ڈو 45 - جسم مثالی یا AURA 46 - آپریشن سے نجات 47 - کراچی سے تھائی لینڈ میں علاج 48 - ایک لاکھ روپے خرچ ہوگئے 49 - پولیو کا علاج 50 - ٹوپی غائب اور جنات حاضر 51 - زخم کا نشان 52 - بارش کا قطرہ موتی بن گیا 53 - جاپان کی سند 54 - اٹھارہ سال کے بعد 55 - خون ہی خون 56 - خواجہ غریب نواز ؒ اور حضرت بوعلی شاہ قلندر ؒ 57 - شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ 58 - میٹھا پانی کڑوا ہوگیا 59 - پیٹ میں رسولی کا روحانی علاج 60 - خرقِ عادت یا کرامت 61 - ارشادات 62 - انسان کا شعوری تجربہ 63 - زمان ماضی ہے 64 - ماضی اور مستقبل 65 - حواس کیا ہیں ؟ 66 - اپنا عرفان 67 - اسرارِ الٰہی کا بحر ذخّار 68 - دربار رسالت ؐ میں حاضری 67 - کُن فیَکون 68 - مکتوبِ گرامی 69 - ہزاروں سال پہلے کا دور 70 - سورج مرکز ہے، زمین مرکز نہیں 71 - فرائڈ کا نظریہ 72 - علم مابعد النفسیات 73 - مابعد النفسیات اور نفسیات 74 - تصنیفات 75 - رباعیات 75.1 - محرم نہیں راز کاوگر نہ کہتا 75.2 - اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا 75.3 - معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا 75.4 - مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا 75.5 - نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا 75.6 - اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا 75.7 - جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا 75.8 - اک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا 75.9 - دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا 75.10 - اک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا 75.11 - تاچند کلیساو کنشت و محراب 75.12 - ماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب 75.13 - جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج 75.14 - کل عمر گزر گئی زمیں پر ناشاد 75.15 - ہرذرّہ ہے ایک خاص نمو کا پابند 75.16 - آدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند 75.17 - ساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد 75.18 - اس بات پر سب غور کریں گے شاید 75.19 - یہ بات مگر بھول گیا ہے ساغر 75.20 - اچھی ہے بری ہے دہر فریاد نہ کر 75.21 - ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار 75.22 - کل روز ازل یہی تھی میری تقدیر 75.23 - ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر 75.24 - آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار 75.25 - حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر 75.26 - جبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر 75.27 - پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر 75.28 - مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر 75.29 - معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟ 75.30 - مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس 75.31 - ہر چیز خیالات کی ہے پیمائش 75.32 - ساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش 76 - وصال 77 - خانقاہ عظیمیہ 78 - عرس مبارک 79 - سلسلۂ عظیمیہ کاتعارف اوراعزاض و مقاصد 80 - رنگ 81 - سنگ بنیاد 82 - خانواَدۂ سلاسل 83 - رنگ 84 - اغراض و مقاصد 85 - قواعد و ضوابط
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)