یہ تحریر اردو (Urdu) میں بھی دستیاب ہے۔

رباعیات

مکمل کتاب : His Divine Grace Qalandar Baba Auliya R.A.

Author :Khwaja Shamsuddin Azeemi

Short URL: https://iseek.online/?p=5536

رباعیات
ختمی مرتبت ، سرورکائنات ، فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر، حامل علم لدنی ، پیشوائے سلسلہ عظیمیہ ، ابدال حق حضورقلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کی ذات بابرکات نوع انسان کے لئے علوم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے کہ جب ہم تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاں آپ کو تخلیقی فارمولوں اور اسرار ورموز کے علوم سے منور کیا ہے وہا ں علوم ادب اور شعر و سخن سے بھی بہرہ ور کیا ہے۔ اس طرح حضور بابا جی ؒ کے رخ جمال ٭ کے دونوں پہلو روشن اور منور ہیں ۔
لوح و قلم اور رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ جاوید ثبوت ہیں کہ حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی کا ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس سے رہروان سلوک نشۂ توحیدی میں مست وبے خود ہونے کے لئے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔
حضور باباصاحب ؒ نے اپنی رباعیات میں بیشتر موضوعات پر روشنی ڈالی ہے کہیں بنی نوع انسانی کی فطرت اور حقیقی طرز فکر کو اجاگر کیا ہے، کہیں مٹی کے ذرّے کی حقیقت اور فنا و بقا پر روشنی ڈالی ہے۔ کہیں پروردگار کی شان و عظمت کا ذکر ہے۔ کہیں فطرت آدم کی شراب و حدت میں مست و بے خودی کا ذکر ہے۔ کہیں عالم ملکوت و جبروت کا تذکرہ ہے۔ کہیں کہکشانی نظام اور سیاروں کا ذکر ہے ، کہیں فطرت آدم کی مستی و قلندری اور گمراہی پر روشنی ڈالی ہے۔ کہیں اس فانی دنیا کی فانی زندگی کو عبرت کا مرقع ٹھہرایا ہے۔ کہیں فرمان الٰہی اور فرمان رسول ؐ پیش کرکے تصوف کے پہلوؤں کو اجاگرکیا ہے ۔ کہیں عارف کے بارے میں فرمایا ہے کہ عارف و ہ ہے جو شراب معرفت کی لذتوں سے بہرہ ور ہو اور اللہ تعالیٰ کی مشیت پر راضی برضا ہو۔ غرضیکہ رباعیات عظیم ؔ علم و عرفان کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے۔
ذیل میں میکدہ عظیمیہ سے شراب عرفانی(٭۱ )کے چند قطرے( ٭۲ )تشنگان شراب معرفت کے لئے پیش خدمت ہیں ۔ اس طرح وہ ہر ایک رباعی کوساغر سمجھ کر پے در پے نوش فرماتے ہوئے نشہ توحیدی میں مست و بے خود ہوکر سرور عرفانی سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔
(۱٭ )رباعیات ( ۲٭)اقتباسات

See this article in printed book on the pages (or page): 128 to 129

یہ تحریر اردو (Urdu) میں بھی دستیاب ہے۔

His Divine Grace Qalandar Baba Auliya R.A. chapters :

Dedication – to that young generation 1 - Foreword 2 - Life Of Qalander Baba Auliya 3 - Qalander 4 - Qalanderi Order 5 - Introduction 6 - Birth Place 7 - Education 8 - Spiritual Training 9 - Family 10 - Livelihood 11 - Induction 12 - Spiritual Position 13 - Mannerism 14 - Childhood and youth 15 - Precious Qualities 16 - Greatness 17 - His Children 18 - Books Authored 19 - Wonder-Workings 20 - Pigeon resurrected 21 - Deaf and dumb girl 22 - Incessant raining 23 - I lifted the basket 24 - Amount of Alimony 25 - Angels 26 - Musk Odor 27 - Love and sacrifice 28 - Cholistan Jungle 29 - Seeing God in everything around 30 - Down on the ground 31 - Jinns 32 - Prediction 33 - Trees also talk 34 - Lal Shahbaz Qalander 35 - Man at Service 36 - Angels protect 37 - Lottery Number 38 - Looking after the family 39 - Sapphire Ring 40 - Prayer of a Qalander 41 - وراثتِ علم لدنّی 42 - Revealing the Future 43 - 25 Bodies of Auliya 44 - Freud and Libido 45 - جسم مثالی یا AURA 46 - Saving from operation 47 - Distant Treatment 48 - Hundred thousand Rupees 49 - Polio Cured 50 - Cap disappears, Jinns appear 51 - The Scar 52 - Rain-water turning into pearls 53 - Degree of Japan 54 - After eighteen years 55 - Mouthful of Blood 56 - Khwaja Ghareeb Nawaz & Bu Ali Shah Qalander 57 - Shah Abdul Latif Bhitai 58 - Water turned bitter 59 - Spiritual treatment of tumor 60 - Metaphysical or Paranormal 61 - An article 62 - Man’s Conscious Experience 63 - Time is the Past 64 - Past and Future 65 - What the senses are? 66 - Self Realization 67 - Knower of the Mysteries of Nature 68 - Attendance in Court of Muhammad PBUH 67 - Be! And it was 68 - A Letter 69 - Thousands year before 70 - The sun is center, not the Earth 71 - Freud’s Theory 72 - Parapsychology 73 - Parapsychology & psychology 74 - Publications 75 - رباعیات limitations don’t allow me to say and share Just a word that became a story No idea as to where from I come In dust is buried the man of dust Abandoned the flowing springs of wine, Every breath is a sip of wine for me When the body would be without life Hostile world, just a moment World is an artwork of magic What’s the outcome of a sip? Church, temple or the mosques Arch of light upon the forehead No one knows of their heads and crowns Life went by on earth in gloom, Every particle follows a typical growing Adam is confined in lines Scarcity of wine in the wine-shop All will contemplate one day Wine cup knows not Time favors you or not, bewail not ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار کل روز ازل یہی تھی میری تقدیر ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر 75.24 - آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر جبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟ مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس ہر چیز خیالات کی ہے پیمائش ساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش 76 - Demise 77 - خانقاہ عظیمیہ 78 - Death Anniversary (Urs) 79 - Introduction of Silsila Azeemia & Rules & Regulations 80 - The color of Azeemi Spiritual Order 81 - Founding Azeemia Linage 82 - Khanwada-e-Salasil 83 - Tone 84 - Aims and Objectives 85 - Rules and Regulations
show all ↓

Please provide your feed back.

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)