پھٹکارے ہوے بندر

مکمل کتاب : نُورِ ہدایت

مصنف : آصف جاوید عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=46017

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیۡنَ اعْتَدَوۡا مِنۡكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَہُمْ كُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ ﴿ۚ۶۵﴾

ترجمہ: ۔ جنھوں نے ہفتے کے دِن کے قانوُن کی بے حرمتی کی تو ہم نے کہاجاؤ ذلیل بندر بن جاؤ۔
And indeed you knew those amongst you who transgressed in the matter of the Sabbath (i.e Saturday). We said to them: “Be you monkeys, despised and rejected.
حضرت داؤد علیہ السلام کے دور میں لوگوں نے سنیچر (ہفتہ) کے دِن کا احترام ترک کر دیا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے مطابق بنی اسرائیل کو سنیچر (ہفتہ) کے احترام کی تاکید کی گئی تھی۔ انھیں حکم تھا کہ ہفتہ کا دِن عبادت کے لئے مخصوص ہے اِس روز شکار نہ کریں اور دنیاوی مشاغل ترک کر دیں ۔
ایلہ شہر میں آباد اسرائیلیوں نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ جمعہ کے دِن دریا کے کنارے بہت سے گھڑے کھود دیتے تھے اور نالیاں بنا کر دریا کا پانی گھڑوں میں جمع کر دیتے تھے ۔ پانی کے ساتھ مچھلیاں بھی گھڑوں میں جمع ہو جاتی تھیں۔ اور بنی اسرائیل اتوار کی صبح مچھلیاں پکڑ لیتے تھے۔
حضرت داؤد علیہ السلام نے انھیں اِس عمل سے باز رہنے کی ہدایت کی۔ لیکن بنی اسرائیل نے اُن کا کہنا نہیں مانا۔ نافرمانی کی وجہ سے اُن کی شکلیں مسخ ہو گئی۔ اور وہ بندر بن گئے۔ عقل و حواس تو قائم رہے لیکن قوتِ گویائی ختم ہو گئی۔ اُن کے جسم سے بدبو کے بھپکے اُٹھنے لگے اور تین روز تک روتے روتے مر گئے۔
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیۡنَ اعْتَدَوۡا مِنۡكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَہُمْ كُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ ﴿ۚ۶۵﴾
اور جان چکے ہو کہ جنھوں نے تم میں زیادتی کی ہفتے کے دِن میں ، تو ہم نے کہا ہو جاؤ بندر پھٹکارے ہوئے۔
(سورۃ البقرہ، پارہ 1، آیت 65(

حضرت شاہ ولی اللہؒ:
حضرت شاہ ولیؒ اللہ نے شکلیں مسخ ہونے کی تشریح INTERPRETATION اس طرح کی ہے:
حضرت شاہ ولی اللہؒ فرماتے ہیں:
“مچھلی فاسد المزاج اور بد بو دار ہوتی ہے ۔ اللہ کے حکم کے خلا ف ، نافرمانی کر کے جب بنی اسرائیل اس کو کھاتے رہے تو ان میں فسادِ مزاج سرائیت کر گیا۔ اور ان کے جسم میں بگاڑ پید ا ہو گیا۔ (اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے منع کرنے کے بعد غذا حرام ہو گئی) ۔ حلال خوراک سے جو انرجی بنتی تھی اس میں تبدیلی آ گئی۔ یہ تبدیلی بڑھتے بڑھتے جب تکمیل کو پہنچ گئی تو ان کے جسموں پر بندروں کی طرح بال نکل آئے۔ وہ بندر بن گئے۔ اور ان پر ذلّت و رسوائی مُسلَّط ہو گئی”۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 67 تا 68

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)