حُرمت والا مہینہ

مکمل کتاب : نُورِ ہدایت

مصنف : آصف جاوید عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=49869

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ
یَسْـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الشَّہۡرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیۡہِ ؕ قُلْ قِتَالٌ فِیۡہِ کَبِیۡرٌ ؕ وَصَدٌّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَكُفْرٌۢ بِہٖ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ٭ وَ اِخْرَاجُ اَہۡلِہٖ مِنْہُ اَكْبَرُ عِنۡدَ اللہِ ۚ وَ الْفِتْنَۃُ اَكْبَرُ

ترجمہ:۔ وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ محترم مہینوں میں جنگ کا کیا حکم ہے؟ کہہ دو کہ اس میں جنگ بہت بُری بات ہے لیکن اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنا ، اس کو نہ ماننا ، بیت الحرام کا راستہ لوگوں پر بند کرنا اور اس کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک ، اس سے بھی زیادہ بُری بات ہے۔
They question thee (O Muhammad) with regard to warfare in the sacred month. Say: Warfare therein is a great (transgression), but to turn (men) from the way of Allah, and to disbelieve in Him and in the Inviolable Place of Worship, and to expel his people thence, is a greater with Allah; for persecution is worse than killing.
حضور علیہ صلوٰۃ و السلام بدوی قبائل میں تشریف لے گئے اور مکہ والوں کی زیادیتوں اورچیرہ دستیوں سے بدوی قبیلوں کو آگاہ کرکے انہیں مسلمانوں کے ساتھ اتحاد کی دعوت دی۔ قبیلوں نے یہ پیش کش قبول کر لی اور اہلِ مکہ سے حاصل ہونے والی آمدنی سے دستبردار ہو گئے۔ حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے قبیلہ غفار ، قبیلہ بنو ضمرہ قبیلہ جہینیہ اور قبیلہ بنومدیج کے سرکردہ افراد کو اِسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ بہت سارے لوگ مسلمان ہوئے اور کئی قبیلے مسلمانوں کے اتحادی بن گئے۔ ان قبائل کی بستیاں ایسی جگہ پر تھیں جہاں سے قافلے گزرتے تھے۔ حضور علیہ الصلوۃ و السلام کی غیر موجودگی میں ابن جبیر کی قیادت میں تیز رفتار اونٹوں پر سوار کچھ سواروں نے مدینہ پر حملہ کر دیا۔ گھروں میں آگ لگا دی۔ مسلمانوں کا مال و اسباب لوٹ کر لے گئے۔
انکوائری کے بعد پتہ چلا کہ یہ قریش کی سازش تھی۔ قریش کی ریشہ دوانیوں کا قلع قمع کرنے کے لئے حضور علیہ الصلوۃ و السلام
نے آٹھ مسلمانوں کو منتخب کیا اور ان میں عبداللہ بن حجش  کو سربراہ بنایا۔ جب عبد اللہ  نخلہ پہنچےتو رجب کا مہینہ ختم ہونے میں ابھی ایک دِن باقی تھا۔ رجب کا مہینہ اہلِ مکہ کے نزدیک حرمت والا مہینہ تھا۔ اسی دِن ایک کارواں نے جو کشمش اور کھالیں لے کر طائف سے مکہ جا رہا تھا نخلہ کے مقام پر پڑاؤ ڈالا۔ عبد اللہ بن حجش نے کارواں کو روک لیا۔ اس قافلے میں قریش کے چار افراد شامل تھے ۔ ان افراد میں سے ایک مارا گیا۔ دواسیر ہو گئے اور ایک بھاگ نکلنے میں کامیا ب ہو گیا اور مسلمانوں نے قافلے کا سارا مال اور مویشی اپنے قبضے میں لے لیے۔ مکہ میں صدائے اعتراض بلند ہوئی اور مدینہ کے بت پرست یہودیوں نے بھی احتجاج کیا اور حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے خلاف الزام تراشی کی مہم شروع کر دی کہ مسلمانوں نے رجب کے مہینے میں کارواں پر حملہ کرکے دیرینہ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔عبد اللہ بن حجش مالِ غنیمت لے کر آئے تو مسلمان بھی شبہ میں پڑ گئے۔ سیّد نا حضور علیہ الصلوۃ و السلام بھی غمگین و ملول ہوئے ۔ آپؐ نے حکم دیا کہ سارا سامان ایک جگہ جمع کر دیا جائے اور کوئی اسے ہاتھ نہ لگائے جب تک کوئی فیصلہ نہ ہو۔ اس موقع پر سورہ بقرہ کی آیات نازل ہوئیں ۔

یَسْـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الشَّہۡرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیۡہِ ؕ قُلْ قِتَالٌ فِیۡہِ کَبِیۡرٌ ؕ وَصَدٌّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَكُفْرٌۢ بِہٖ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ٭ وَ اِخْرَاجُ اَہۡلِہٖ مِنْہُ اَكْبَرُ عِنۡدَ اللہِ ۚ وَ الْفِتْنَۃُ اَكْبَرُ

آپ سے (اے محمد ﷺ) حرمت والے مہینوں کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ آپ کہہ دیجئے کہ اس ماہ میں لڑائی کرنا بڑا گنا ہ ہے ۔مگر اللہ کی راہ روکنا اور خدا سے کفر کرنا اور مسجد الحرام میں داخلے پر پابندی لگانا اور ان لوگوں کو جو اس کے اہل ہیں وہاں سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے اور فتنہ انگیزی قتل سے بھی بڑا جرم ہے۔
)سورۃ بقرۃ ، پارہ 2،آیت217)

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 96 تا 97

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)