لیل و نہار The Day and Night

مکمل کتاب : نُورِ ہدایت

مصنف : آصف جاوید عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=49943

بِسْمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
تُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ وَتُوۡلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیۡلِ ۫

ترجمہ: تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا اور تو ہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے ۔
Thou causest the night to pass into the day, and Thou causest the day to pass into the night.
ہر چیز کا قیام بنیاد پر قائم ہے۔ مثلاً مکان اس وقت تک مکان نہیں ہے جب تک مکان کی بنیادیں موجود نہ ہوں۔ کرسی اس وقت تک کرسی نہیں ہے جب تک کرسی کی چار ٹانگیں نہ ہوں۔
انسانی عمارت چھ ٹانگوں پر کھڑی ہے، یہ عمارت چلتی پھرتی ہے اس میں زندگی ہے اور زندگی دو رخوں پر متحرک ہے۔
1۔ پہلا رخ شعور CONSCIOUSNESS
2۔ دوسرا رخ لا شعور UNCONSCIOUSNESS

شعور اور لاشعور ایک دوسرے میں ردو بدل ہو رہے ہیں ۔چھ ستونوں میں سے تین ستون بیداری میں کام کرتے ہیں اور تین ستون خواب میں کام کرتے ہیں ۔ انسان کے اندر چھ روشن نقطے ہیں ان نقطوں میں سے تین کی حرکت بیداری میں اور تین نقطوں کی حرکت نیند میں ہوتی ہے۔
نیند سے بیداری تک کے مراحل:
1۔ سٹیج اول نیم بیداری
2۔ سٹیج دوم سرور
3۔ سٹیج سوم وجدان
ہر آدمی سونے کے بعد بیدار ہوتا ہے۔ بیداری کے بعد جب اس کی آنکھ کھلتی ہے یا وہ شعوری حواس میں داخل ہوتا ہے تو وہ نیم بیداری کی کیفیت میں ہوتا ہے۔
نیم بیداری کا مطلب یہ ہے کہ ابھی آدمی پوری طرح سے شعور میں داخل نہیں ہوا۔ لیکن جیسے ہی وہ سو کر اٹھنے کے بعد بیداری کی پہلی کیفیت میں داخل ہوتا ہے اس کے اوپر فکر و عمل کا ہجوم ہو جاتا ہے۔بیداری کے حواس میں فکرو عمل کی طر زیں یکجائی طور پر دَور کرنے لگتی ہیں ۔ یہ کیفیت انسان کے اندر اس نقطے سے شروع ہوتی ہے جس نقطے کا نام لطیفہ نفسی ہے۔نیم بیداری کے بعد جو دوسرا وقفہ شروع ہوتا ہے اس میں آدمی کے ہو ش و حواس میں گہرائی پیدا ہوتی ہے۔ ہوش و حواس کی اس گہرائی سے دماغ کے اوپر جو خمار ہوتا ہے وہ ختم ہو جاتا ہے۔یہ وقفہ سرور پر مشتمل ہوتا ہے۔ کبھی سرور کی کیفیت بڑھ جاتی ہے اور کبھی سرور کے بر عکس احساس بڑھ جاتا ہے۔ اس کیفیت میں لطیفہ قلبی متحرک ہوتا ہے۔سرور کے احساسات کے گہرے ہونے کے بعد تیسری کیفیت وجدان کی ہے۔ وجدان بیداری کا تیسرا وقفہ ہے۔ وجدان میں لطیفہ روحی کام کرتا ہے۔
بیداری سے نیند تک کے مراحل:
1۔ سٹیج اول غنود
2۔ سٹیج دوم ہلکی نیند
3۔ سٹیج سوم گہری نیند
جس طرح بیداری کے تین وقفے ہیں اسی طرح نیند کے بھی تین وقفے ہیں جس طرح انسان تین سٹیج سے گزر کر بیداری میں داخل ہوتا ہے۔ اسی طرح تین ہی سٹیج سے گزر کر نیند میں داخل ہوتا ہے۔ نیند کے وقفہ کا نام غنود ہے ۔
غنود میں لطیفہ سری حرکت میں رہتا ہے ۔ نیند کی دوسری حالت جسے ہلکی نیند کہنا چاہیئے یہ لطیفہ خفی کی حرکت ہے اور نیند کی تیسری حالت میں جب آدمی پوری طرح گہری نیند سو جاتا ہے لطیفہ اخفیٰ کی تحریکات ہیں۔
غور طلب بات یہ ہے کہ ان تمام حالتوں کے شروع میں انسان پر سکوت کی حالت ضرور طاری ہوتی ہے۔ جس طرح آدمی سو کر اٹھتا ہے اس وقت اس کا ذہن قطعی طور پر پُر سکون اور خالی ہوتا ہے۔ اسی طرح دوسری کیفیات میں انسان کی طبیعت لمحوں کے لئے ضرور ساکت ہو تی ہے ۔ قانون یہ ہے کہ ایک حالت سے دوسری حالت میں داخل ہونے کے لئے سکوت کا ہونا ضروری ہے۔ جس طرح بیداری کی حالت میں ہر حالت سکوت سے شروع ہوتی ہے ۔ اسی طرح غنودگی کے وقت بھی حواس پر ہلکا سا سکوت طاری ہوتا ہے اور چند لمحے گزر جانے کے بعد حواس کا یہ سکوت بوجھل ہو کر غنودگی کی صورت اختیار کر لیتا ہے ۔ ابتدائی نیند کے چند ساکت لمحات سے ہلکی نیند کی شروعات ہوتی ہے اور پھر گہری نیند کی ساکت لہریں انسانی جسم پر غلبہ حاصل کر لیتی ہیں ۔ یہی غلبہ گہری نیند ہے۔
بیداری ہو یا نیند دونوں کا تعلق حواس سے ہے ایک حالت میں حواس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے دوسری حالت میں حواس کی رفتار کم ہو جاتی ہے لیکن حواس کی نوعیت تبدیل نہیں ہوتی۔
بیداری ہو یا خواب دونوں میں ایک ہی قبیل کے حواس کرتے ہیں ۔ بیداری اور نیند کے لئے دماغ کے اندر دو خانے ہیں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ انسان کے اندر دو دماغ ہیں۔ ایک دماغ میں حواس متحرک ہوتے ہیں تو اس کا نام بیداری ہے اور دوسرے دماغ میں حواس متحرک ہوتے ہیں تو اس کانام نیند ہے۔ مفہوم یہ ہے کہ ایک ہی حواس نیند اور بیداری میں ردو بدل ہو رہے ہیں اور حواس کا ردو بدل ہی زندگی ہے۔جب دماغ کے اوپر کسی ایک حواس کے متعلق سکوت طاری ہو جاتا ہے تو دوسرے حواس متحرک ہو جاتے ہیں ۔ بیداری میں حواس کے کام کرنے کا طریقہ اور قاعدہ یہ ہے کہ آنکھ کے ڈھیلے پر پلک کی ضرب پڑتی ہے تو حواس کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یعنی انسان نیند کے حواس سے نکل کر بیداری کے حواس میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال کیمرے سے دی جاسکتی ہے۔کیمرے کے اندر فلم ہے گلاس بھی موجود ہے اور گلاس کے سامنے مناظر بھی ہیں۔لیکن اگر کیمرے کا بٹن نہ دبایا جائے اور شٹر میں حرکت نہ واقع ہو تو فلم پر تصویر نہیں بنتی۔ بالکل اسی طرح آنکھ کے ڈھیلے پر اگر پلک کی ضرب نہ پڑے مناظر دماغ کی سکرین پر فلم نہیں بناتے۔
بیداری میں دیکھنے کاپہلا قانون:
پہلا قانون یہ واضح ہوا کہ جب انسان سونے کے بعد بیدار ہوتا ہے تو فوری طور پر اسے کوئی خیال آتا ہے اور یہ خیال ہی بیداری اور نیند کے درمیان حد فاصل ہے۔
بیداری میں دیکھنے کا دوسرا قانون :
جب اس خیال میں گہرائی واقع ہوتی ہے تو پلک جھپکنے کا عمل شروع ہوتا ہے اور پلک جھپکنے کے ساتھ ہی دماغ کی سکرین پر مناظر منتقل ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔
بیداری میں دیکھنے کا تیسرا قانون:
علمی حیثیت میں دماغ ایک اطلاع موصول کرتا ہےاور ذہن اس اطلاع میں معنی پہنا دیتا ہے۔ پلک جھپکنے کے عمل کے ساتھ انسانی دماغ میں جو عکس منتقل ہوتا ہے اس کا وقفہ پندرہ سیکنڈ ہے۔ ابھی پندرہ سیکنڈ نہیں گزرتے ایک دو یا زائد مناظر پہلے منظر کی جگہ لے لیتے ہیں اور یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ قائم رہتا ہے۔
تلوین اور استرخاء:
بیداری میں نگاہ کا تعلق آنکھ کے ڈیلوں اور پلکوں سے براہِ راست ہے آنکھ کے ڈیلوں کے اوپر پلکوں کی ضرب انسانی کیمرے کا وہ بٹن ہے جو بار بار تصاویر لیتا رہتا ہے۔
اگر آنکھ کے ڈیلوں کے اوپر پلکوں کی ضرب نہ پڑے تو آنکھ کے اندر موجود اعضاء کام نہیں کرتے ۔ آنکھ کے اندر موجود اعصاب کی حسیں اسی وقت کام کرتی ہیں جب ان کے اوپر پلک یا آنکھ کے پردوں کی ضرب پڑتی رہے۔اگر آنکھ کی پلک کو باندھ دیا جائے اور ڈیلوں کی حرکت رک جائے تو نظر کے سامنے خلا آ جاتا ہے۔مناظر کی فلم بندی رک جاتی ہے۔عمل استرخاء میں اس عمل کی پریکٹس کرائی جاتی ہے کہ آنکھ کے ڈیلوں کی حرکت رک جائے اور آنکھ کے پردےکی ضرب ڈیلوں پر نہ پڑے تا کہ بیداری کی نظر خواب کی نظر میں منتقل ہو جائے۔
ہم جب خواب دیکھتے ہیں تو آنکھ کے ڈیلوں پر پلک کی ضرب نہیں پڑتی۔آنکھ کے ڈیلوں پر پلک کی ضرب سے یعنی کھلنے اور بند ہونے کے عمل سے مناظر کا عکس دماغ کی سکرین پر منتقل ہوتا رہتا ہے۔
لطیفہ نفسی کی مسلسل حرکت سے یہ سلسلہ جاری رہتا ہے لطیفہ نفسی کی روشنیاں جب کسی طرف میلان کرتی ہیں تو تمام محسوسات اس کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ حسیات میں سب سے لطیف حس بصارت ہے۔ چونکہ بصارت سب سے لطیف حس ہے اس لئے لطیفہ نفسی کی روشنی سے سب سے پہلے متاثر ہوتی ہے یہ روشنی سب سے پہلے خیال سے روشناس کراتی ہے ۔پہلے پہل جب قوت باصرہ حرکت کرتی ہے تو نگاہ خارج کی چیزوں کو داخل میں اور داخل کی چیزوں کو خارج میں دیکھتی ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ انسانی ذہن ہر حالت میں آئینہ کا کام انجام دیتا ہے اور روح انسانی اسی آئینے میں خیالات ، توہمات اور تصورات کو مجسم شکل و صورت میں دیکھتی ہے۔ لطیفہ نفسی کی روشنیاں پوری کائنات کو دیکھتی ہیں اور پوری کائنات میں پھیلی ہوئی ہوتی ہیں ۔ ان روشنیوں سے کسی وہم خیال یا تصور کا باہر نکل جانا ممکن نہیں ہے ۔ ساری کائنات پر یہ روشنی ایک دائرے کی صورت میں محیط ہے۔روشنیوں کا یہ دائرہ جویّہ ہے ۔ جویّہ سے مراد لطیفہ نفسی اور لطیفہ قلبی ہے۔ جویّہ کی روشنیاں ذات انسانی کو لا متناہی حدوں تک وسیع کر دیتی ہیں۔جویّہ کو متحرک کرنے اور جویّہ کی تمام وسعتوں سے با خبر ہونے کے لئے نیند کے اوپر کنٹرول حاصل کرنا ضروری ہے۔اور روحانی تعلیمات میں اس کوشش کا پہلا سبق دن اور رات کے اندر 21 گھنٹے اور 20 منٹ جاگ کر پورا کیا جاتا ہے۔ یعنی 24 گھنٹوں میں 2گھنٹے 40 منٹ نیند کے لئے کافی ہیں۔ بیدار رہنے کے لئے اس عمل کے ساتھ ساتھ یا نیند کے اوپر کنٹرول حاصل ہو جانے کے بعد دوسرا سبق پلک جھپکائے بغیر تاریکی میں نظر جمانا ہے ۔ قانون یہ ہے کہ دیکھنے کا عمل ڈیلوں کے اوپر پلکوں کی ضرب سے واقف ہوتا ہے 21 گھنٹے 20 منٹ جاگنے کے عمل کو تلوین اور تاریکی میں پلک جھپکائے بغیر نظر جمانے کو استرخا ء کہتے ہیں۔

حوالہ جات:
1۔ کتاب “شرح لو ح و قلم” اَز الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی، باب حواس کی رفتار، صفحہ نمبر 89 تا 93

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 134 تا 137

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)