نماز اور زکوٰۃ کا پروگرام

مکمل کتاب : نُورِ ہدایت

مصنف : آصف جاوید عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=46010

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ
وَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَارْکَعُوۡا مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ ﴿۴۳﴾

ترجمہ: اورنماز پڑھا کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور اللہ کے آگے جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو۔
Establish worship, pay the poor-due, and bow your heads with those who bow (in worship).

صلوٰۃ/نماز:
نماز اس مخصوص عبادت کا نام ہے جس میں بندے کا اپنے خالق کے ساتھ براہِ راست ایک ربط اور تعلق قائم ہو جاتا ہے۔ نماز ارکان اسلام میں وہ رکن ہے جسے کوئی باہوش و حواس مسلمان کسی حالت میں نہیں چھوڑ سکتا۔ قرآن پاک میں تقریباً سو جگہ نماز کے قیام کی تاکید کی گئی ہے جس سے اس اہم اسلامی رکن کی فضیلت، عظمت و جلالت اور اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔
عبادات میں نماز کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یہ بندے کو ایک ایسی روحانی کیفیت سے آشنا کرتی ہے جس سے بندہ اپنی اور اپنے ماحول میں موجود ہر چیز کی نفی کر کے اللہ تعالیٰ کی حضوری حاصل کرتا ہے۔ نماز انسان کے باطنی حواس کے لئے ایک پاسبان کی حیثیت رکھتی ہے اور لوگوں میں اجتماعی نظم و ضبط کی تشکیل کرتی ہے۔ نماز کے اخلاقی، تمدّنی، معاشرتی، جسمانی و روحانی بے شمار فوائد ہیں۔ اجتماعی نماز کی پابندی باہمی تعلقات میں استحکام پیدا کرتی ہے۔ صلوٰۃ(نماز) عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے معنی دعا، تسبیح، استغفار، رحمت، تعریف اور طلب رحمت کے ہیں۔ نماز کے معنی تعظیم کے بھی ہیں۔ یعنی صلوٰۃ اس عبادت کا نام ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی بڑائی اور تعظیم بیان کرنا مقصود ہے۔ نماز کو ٹھیک طریقہ پر ادا کرنا اولین رکن دین ہے۔ قبولیت نماز سے دین و دنیا کی ساری سربلندیاں حاصل ہو جاتی ہیں۔
ہر حرکت زمین کی سطح پر قائم ہے ۔نزول ایسی حرکت ہے جو نقطہ ذات سے نیچے کی طرف سفر کرتی ہے ۔صعود ایسی حرکت ہے جو نقطہ ذات تک صعود کرتی ہے۔ اور نزو ل و صعود کی دونوں حرکتیں قدرت کے اشاروں پر عمل کرتی ہیں ۔کائنات کا ہر فرد ان کا پابند ہے۔ صعود کی حالت ذات سے قریب کرتی ہے اور نزول کی حالت ذات سے دور کرتی ہے۔ صعودی حالت وجدان اور نزولی حالت
عقل ہے۔ یہ وہ پروگرام ہے جو بلا کسی تعطّل کے تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ کائنات کا ایک ممتاز فرد انسان اس بات کا پابند ہے کہ وہ نزول و صعود کے قانون کو سمجھے اور اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے قانون کے مطابق اسے اپنے اندر متحرک کرے۔
اس پروگرام کی بنیاد نماز اور زکوٰۃ ہے۔نماز اور زکوٰۃ دونوں روح اور جسم کا وظیفہ ہیں ۔صلوٰۃ روح کا وظیفہ ہے اور زکوٰۃ جسم کا وظیفہ ہے۔نماز مجموعی طور پر ایک ایسا عمل ہے کہ جس عمل میں تمام انسانی حرکات و سکنات کو سمو دیا گیا ہے۔مثلاً کھڑے ہونا، ہاتھ اوپر اٹھانا، بولنا، پڑھنا، سننا، دیکھنا، ہاتھ باندھنا، جھک کر دوبارہ کھڑے ہونا ، کھڑے ہونے کے بعد لیٹنا(سجدے کی حالت)، لیٹنے کے بعد بیٹھنا، بیٹھنے کے بعد پھر لیٹنا پھر کھڑے ہونا، اِدھر اُدھر دیکھنا۔
نماز کے ارکان پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز زندگی کے ہر عمل اور زندگی کی ہر حرکت کا احاطہ کرتی ہے اور یہ ساری حرکات و سکنات بندہ اللہ کے لئے کرتا ہے۔
نماز ایک ایسا پروگرام ہے جس پروگرام کی کامیابی کے نتیجے میں انسان کا ذہن اور ذہن کی ہر حرکت اور ہر عمل اللہ تعالیٰ سے وابستہ ہو جاتا ہے۔نماز قائم کر کے بندہ یہ دیکھ لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے یا وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔
یہ تربیتی پروگرام دس بارہ سال سے شروع ہوتا ہے اور اٹھارہ بیس سال تک اس کی تکمیل ہو جاتی ہے ۔ انسان جب پندرہ بیس سال تک وظیفہ اعضاء کی حرکت کے ساتھ ذہنی طور پر اس بات کی مشق کرتا ہے کہ اس کے ہر عمل میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ وابستگی قائم ہو تو وہ کامیاب ہو جاتا ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں اللہ کی طرف متوجہ رہ کر سارے کام انجام دینا اس کا معمول بن جاتا ہے۔ جب بندہ نماز قائم کرتا ہے تو وہ ربُودگی اور بیداری دونوں کیفیات سے یکساں طور پر روشناس ہو جاتا ہے۔ ربودگی اور بیداری یا صعود و نزول وجدان اور عقل کے ساتھ اللہ کے ساتھ وابستگی زندگی کی تکمیل ہے ۔ زندگی کی تکمیل میں نماز اہم کردار ادا کرتی ہے۔

زکوٰۃ:
دوسرا پروگرام زکوٰۃ ہے ۔زکوٰۃ ایک ایسا عمل ہے جس کا منشاء مخلصانہ اور بے لوث خدمتِ خلق ہے ۔زکوٰۃ اللہ تعالیٰ کی اپنی عادت ہے ۔ جب بندہ ،مخلصانہ قدروں میں اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ اس نے وہ کام شروع کر دیا ہے جو اللہ تعالیٰ کرتے ہیں ۔ سب جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔

جمع:
اللہ تعالیٰ کے ساتھ ذہنی وابستگی اور بے لوث خدمت کو تصوف میں “جمع” کہتے ہیں۔ یعنی انسان خدمت خلق کے جذبہ سے سے سرشار ہر وقت اللہ کی مخلوق اور اللہ کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی رکھتا ہے۔ جب تک کوئی بندہ جمع کی کیفیت میں داخل نہیں ہوتا اس کے اوپر عرفان کا رستہ نہیں کھلتا۔عرفان حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان کی عادت میں یہ بات داخل ہو جائے کہ وہ اللہ کی مخلوق کی مخلصانہ خدمت کرے اور ہمہ وقت اس کا تعلق اللہ کے ساتھ قائم رہے۔
سیدنا حضور ﷺ نے اپنی امت کو صلوٰۃ کا پروگرام عطا کیا ہے ۔ جس طرح کوئی انسان مراقبے کے ذریعے اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ اپنے اندر مخفی علوم کو تلاش کرے اسی طرح نماز بھی ایک مکمل پروگرام ہے ۔ اس پروگرام کو صحیح طور پر ادا کر لینے کے بعد انسان از خود ایسی کیفیت میں داخل ہو جاتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ لیتا ہے اور جب کوئی انسان زکوٰۃ کا پروگرام (اللہ کی مخلوق کی خدمت) پورا کر لیتا ہے تو کائنات کا ایک یونٹ بن جاتا ہے۔ اللہ کی عادت جب اس کے اندر داخل ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے پسند کر کے اس کے اوپر عرفان کے دروازے کھول دیتے ہیں۔

حوالہ جات:
1۔ کتاب ” روحانی نماز” اَز الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی ، باب نماز مومن کی معراج
2۔ کتاب”شرح لوح و قلم” اَز الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی، باب نماز اور زکوٰۃ کا پروگرام ، صفحہ نمبر 207 تا 209

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 57 تا 59

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)