وحی THE INTIMATION
مکمل کتاب : نُورِ ہدایت
مصنف : آصف جاوید عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=49977
بِسْمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
ذٰلِکَ مِنْ اَنۡۢبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَمَا كُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ یُلْقُوۡنَ اَقْلَامَہُمْ اَیُّہُمْ یَكْفُلُ مَرْیَمَ ۪ وَمَا كُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوۡنَ ﴿۴۴﴾
ترجمہ: یہ واقعات غیب کی خبروں میں سے ہیں ہم وحی کرتے ہیں ان کی آپﷺ کی طرف اور نہ تھے آپﷺ ان کے پاس جب پھینک رہے تھے وہ مجاور اپنے قلم، کون سرپرستی کرے گا ان میں سے مریم کی اور نہ تھے آپ ان کے پاس جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔
(O Beloved) these are the tidings of unseen which We reveal to you. But (at that time) you were not present with them when they were casting their pens (by way of draw to determine) which of them should take care of Maryam (Mary). Nor were you with them when they were desputing with one another.
نبی کی تعریف اوروحی:
نبی وہ ہوتا ہے جس پر وحی نازل ہو اور وہ وحی کے مفہُوم کو سمجھتا ہو۔ وحی کے لفظی معنی ہیں۔
1۔ اشارہ کرنا
2۔ پیغام بھیجنا
3۔ الہام یعنی دل میں کوئی بات ڈالنا
4۔ مخفی کلام
5۔ مخفی یا غیبی آواز
6۔ مخفی طریقے سے کوئی بات سمجھنا
وحی میں پیغام کے ذرائع:
1۔ فرشتہ کا گھنٹی کی جھنجھناہٹ کے ساتھ آنا اور پیغام دینا۔
2۔ فرشتہ کااِنسانی شکل میں آنا۔
3۔ مکھیوں کی بھنبھناہٹ۔
4۔ فرشتہ کا خواب میں آ کر کلام کرنا۔
5۔ حالتِ بیداری یا خواب میں خود اللہ کا کلام کرنا۔
6۔ یا جس طرح اللہ چاہے۔
7۔ پیغام رسانی کا کوئی وسِیلہ نہ ہو اور پیغام بغیر کسی درمیانی واسطے کے پہنچ جائے۔ جیسے رویائے صادقہ۔
8۔ گھنٹیوں کی آواز سے پیغام اَخَذ کرنا۔
9۔ القا اور الہام
اللہ اور اِنسان کے درمیان قُرآن نے گفتگو کے تین واضح طریقے بتائے ہیں۔
وَ مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنۡ یُّکَلِّمَہُ اللہُ اِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنۡ وَّرَآیِٔ حِجَابٍ اَوْ یُرْسِلَ رَسُوۡلًا فَیُوۡحِیَ بِاِذْنِہٖ مَا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ عَلِیٌّ حَکِیۡمٌ ﴿۵۱﴾ کسی بشر کی یہ قُدرَت نہیں ہے کہ اللہ اس سے روبرو بات کرے اس کی بات یا تو وحی کے طور پر ہوتی ہے یا پردے کے پیچھے سے یا پھر کوئی پیغامبر بھیجتا ہے اور پیغام دیتا ہے اللہ جو چاہتا ہے۔
(سورۃ شوریٰ، پارہ 25،آیت 51)
وحی اسے کہتے ہیں کہ جوسامنے منظر ہو وہ ختم ہوجائے پردے کے پیچھے جو منظر ہو وہ سامنے آجائے –سورہ شوریٰ کی اسی آیت میں ہےکہ اسے آواز آتی ہے –فرشتہ کےذریعہ یارسوُل کے ذریعہ۔ اسکےمعنی یہ ہیں کہ فرشتہ سامنےآ جاتاہے اورالله کی طر ف سےبات کرتاہے۔حجاب کے معنی یہ ہیں کہ کوئی شکل سامنےآتی ہے اور اس طرح بات کرتی ہے جیسےکہ وہ الله تعالی ٰہےحالانکہ وہ الله تعالی ٰنہیں بلکہ حجاب ہے۔
یہاں جوکچھ مزیدکہناہےوہ یہ ہےکہ ہرفردکویہ توفیق ملی ہے-دیکھنےکی بات یہ ہےکہ یہ تینوں چیزیں پردے کے پیچھےہیں پردےکےاوپر نہیں ہیں ۔ جب تک یہ پردہ اٹھتانہیں ہےیہ تینوں طریقےبیدارنہیں ہوتے۔ یہ تینوں شکلیں اس صورت میں ظا ہرہوتی ہیں جب اِنسان پردہ کےپیچھےدیکھنےکاعادی ہوجاتاہے-
وحی کےبارےمیں یہ نہ سمجھاجائےکہ وحی صرف انبیاءؑ پرآتی ہے-الله تعالیٰ نےقُرآن کریم میں فرمایا ہے کہ ہم نے
مریم کی طرف وحی بھیجی ،ہم شہد کی مکھی کی طرف وحی بھیجتے ہیں -شہد کی مکھی نبی نہیں ہے –
یہاں یہ بات قابل بحث ہےکہ حضرت مریم علیہ السلام پروحی نازل ہوتی تھی تواس کےساتھ پھل، پھول، انگور
وغیرہ آتےتھے جنہیں کھاکر وہ اپنی زندگی گزارتی تھیں۔اس کے معنی یہ ہوئے کہ عام وحی میں کھانےپینےکی چیزیں بھی شامل ہیں۔
حاصل کلام یہ ہوا کہ وحی اس طریقے کو کہتے جس میں پیغام بھیجنے والے اور جسے پیغام بھیجا جا رہا ہے ان دونوں کے درمیان راز ہو اور اس پیغام رسانی کے طریقے سے دوسرا کوئی واقف نہ ہو۔
وحی کی اقسام:
وحی کا نزول دو طرح ہوتا ہے۔
1( جلی
2) خفی
جلی وحی:
یہ طریقہ ان انبیاءؑ سے متعلق ہے جو نبی اور رسُول ہوئے ہیں۔
خفی وحی:
اللہ جب اپنے کسی خاص بندے کو حکم دیتا ہے تو اسے وحی خفی کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ الہام یا القا کرتا ہے یا خواب میں اسے ہدایت دی جاتی ہے۔ جس طرح حضرت ابراہیم ؑ نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل ؑ کو ذبح کر رہے ہیں اور جس طرح رسُول اللہﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب کو خواب میں زم زم کا نشان بتایا گیا اور پھر ان کو القا اور الہام ہوتا رہا۔ حضرت عبدالمطلب نبی نہیں تھے۔
وحی کی ابتداء:
بندے کو ایک آواز سنائی دیتی ہے اور بولنے والا نظر نہیں آتا۔ جیسے حضرت موسیٰ ؑ نے کوہِ طُور پر آواز سنی تھی جو ایک درخت سے آتی ہوئی معلوم ہوئی مگر بولنے والا نظر نہیں آیا۔وحی کی ابتداء رویائے صادقہ سے ہوتی ہے۔
خاتم الانبیاء رسُول اللہﷺ کے ارشاد کے مطابق:
“رویائے صادقہ نبوت کا چھیالیسواں حصّہ ہے۔”
خواب اور نبوّت :
حضور نبی محترم سیّدناعلیہ الصلو ٰۃوالسلام کی سیرت پاک یہ بتاتی ہے کہ آپ کی ابتدائی زندگی میں سچے خوابوں کا سلسلہ جاری
رہا ۔آپﷺکے خواب مبنی بر حقیقت ہوا کرتے تھے۔ خواب کوخودنبوت کہا گیا ہے۔حضورعلیہ الصلو ٰۃوالسلام کاارشادہے۔
’’خواب نبوت کا چھیالیسواں حصّہ ہے۔‘‘
مفسرین کے مطابق آپ ﷺ پر نزول ِوحی کا زمانہ 23 سال پر مشتمل ہے۔ ابتدائی چھ ماہ کا عرصہ خوابوں پر مشتمل تھا۔ 6ماہ کو 23 سال سےوہی نسبت ہےجوایک کوچھیالیس سےہے۔رسوُل کریم علیہ الصلو ٰۃوالسلام نے خواب کو بھی ایک قسم کی وحی ہی قرار دیا ہےجسکےذریعےاللہ کریم خواب دیکھنے والے کواس بھلائی یا برائی سےمطلع کردیتاہے۔
مذکورہ بالا آیت کی رُو سے وحی کی تعریف یہ ہوئی کہ وحی منجانب اللہ ہوتی ہے ، وحی وہ نُور ہے جس کے اندر غیب کی خبریں ہوتی ہیں، یہ خبریں گذشتہ واقعات کی بھی ہو سکتی ہیں اور آئندہ آنے والے واقعات کے خاکے بھی ہو سکتے ہیں۔چنانچہ پیغمبروں کو اللہ تعالیٰ نے گزرے ہوئے واقعات اور آنے والے حالات دونوں ہی سے باخبر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ وحی کے اندر شعور اور ارادہ کام نہیں کرتا۔
پیغمبروں کے بعد وحی کاسلسلہ منقطع ہو چکا ہے مگر وحی کی ذیلی طرزیں کشف ، الہام، القاء، اور سچے خواب کی صورت میں باقی ہیں سورہ نمل میں اللہ تعالیٰ نے مکھی کی طرف وحی کرنے کا بیان کیا ہے مکھی پر وحی بھی وحی کی ذیلی طرزوں میں سے ایک ہے جو پیغمبران کرام علیہم السلام کے طریقہ نزول وحی سے مختلف ہے ۔ نزول وحی کا وہ مخصوص طریقہ جس طریقہ پر پیغمبران پر وحی نازل کی جاتی تھی ۔ پیغمبروں کے ساتھ ہی منقطع ہو چکا ہے مگر پیغمبروں کے بعد بھی اللہ کا کلام ، اس کا حکم ، اس کا تفکّر ، اس کی مخلوق میں نازل ہوتا ہے اور ہوتا رہے گا یہی وحی کی ذیلی طرزیں ہیں ۔
القاء:
اس کا لغوی مطلب اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی غیبی بات کا دل میں آ جانا ہے جس کا تعلق ماضی ، حال، یا مستقبل سے ہو سکتا ہے۔ اس خیال سے حقیقت سامنے آجاتی ہے۔
الہام:
بعض دفعہ باطنی سماعت باطنی نگاہ سے پہلے کام کرنا شروع کر دیتی ہے۔ سماعت میں حرکت سے ورائے صوت آوازیں سنائی دیتی ہیں پہلے پہل خیالات آواز کی صورت میں آتے ہیں۔ پھر فضاء میں ریکارڈ شدہ مختلف آوازیں سنائی دیتی ہیں بالآخر شعور میں اتنی طاقت آجاتی ہے کہ جدھر توجہ جاتی ہے اس سمت کے مخفی معاملات اور مستقبل کے حالات آواز کے ذریعے سماعت میں داخل ہو جاتے ہیں۔اس کو تصوّف میں الہام کہا جاتا ہے۔
کشف:
جب الہام کا عمل بار بار ہوتا ہے تو آواز کے ساتھ ساتھ نگاہ بھی کام کرنے لگتی ہے اور تصویری خدوخال نگاہ کے سامنے آجاتے ہیں، اس کیفیّت کو کشف کہا جاتا ہے۔
ابتدا میں کشف ارادے کے ساتھ نہیں ہوتا یکایک خیال کے ذریعے آواز کے وسیلے سے یا تصویری منظر کے ذریعے کوئی بات ذہن میں آ جاتی ہے۔ اور پھر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے۔ یہ صلاحیت جب ترقی کرتی ہے۔ تو ارادے کے ساتھ عمل ہونے لگتا ہے اور کسی بات یا کسی واقعہ کو ارادے کے ساتھ معلوم کیا جا سکتا ہے ایک مرحلہ ایسا بھی آتا ہے کہ اللہ کی دی ہوئی توفیق کے ساتھ بیک وقت مادی اور رُوحانی دنیا کو دیکھا جا سکتا ہے۔
سچّے خواب:
اللہ تعالیٰ کی جانب سے دی جانے والی غیب کی اطلاعات ،خبریں، واقعات خواب میں نظر آتے ہیں۔شہد کی مکھی پر وحی سے مراد یہ ہے کہ شہد کی مکھی رُوحانی اور ماورائی صلاحیّتوں کی حامل ہے۔یہ وحی کی کسی نہ کسی طرز سے واقف ضرور ہے اور غیب کی خبروں کو جانتی ہے۔
حوالہ جات:
1۔ کتاب ” 101 اولیا ء اللہ خواتین ” اَز الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی،ابواب وحی کی قسمیں،وحی کی ابتداء
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 146 تا 150
نُورِ ہدایت کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔