انسان اور شیطان

مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد دوئم)

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=47897

سوال: میں ایک طویل عرصے سے ذہنی کشمکش میں مبتلا ہوں جس کی وجہ سے اعصابی طور پر کافی کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ ذہن میں ایک جنگ بپا ہے۔ اخلاقی مذہبی اور روحانی قدروں شیطانی قدروں کے ساتھ، دنیا کی تمام شیطانی قدریں مجھے اپنے جیسا بنانا چاہتی ہیں۔ ایک قوت کہتی ہے کہ سچ بولنا اچھا ہے، دوسری کہتی ہے کہ جھوٹ بولنا۔ یہ قوت میرے اندر سے ہر قسم کا تقدس نکال دینا چاہتی ہے۔ اللہ سے پناہ مانگتا ہوں لیکن ساتھ ہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب بے سود عبادت کرتا ہوں تو اضطرابی کیفیت بڑھ جاتی ہے۔ طبیعت میں منفی رجحان غالب ہے مثلاً نور کی بجائے روشنی کا تصور قام ہونے کے اندھیرے کا لفظ منہ سے نکلتا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میرے دل سے ماسوائے اللہ سب کچھ نکل جائے اور میرے راستہ میں شیطانی قوتیں نہ آئیں۔
جواب: کوئی بھی بشر اس وقت تک بشر ہے جب تک اس کے اندر شیطانی قوتیں برسر عمل ہیں۔ شیطانی طاقت اگر اس کے اندر سے نکل جائے تو یہ بشر نہیں رہے گا۔ فرشتہ بن جائے گا۔ آدمی کا شرف یہی ہے کہ شیطانی طاقت سے برسر پیکار ہو کر ان کو رد کر دے اور رحمٰن کے راستے پر رکاوٹوں کے باوجود قدم بہ قدم بڑھتا جائے۔ آپ کو شیطانی وسوسے کیوں آتے ہیں یا نہیں آنے چاہئیں آپ کا کام صرف اتنا ہے کہ اللہ کے راستے پر چلتے رہیں۔ میرے عزیز دوست آپ اس بات پر غور کریں کہ راستہ میں اگر کہیں گندگی ہے اس گندگی کی وجہ سے ہم راستہ چلنا چھوڑ نہیں دیتے۔ اس گندگی اور تعفن کو نظر انداز کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ شیطانی وسوسے آتے ہیں تو آنے دیجئے، خود گزر جائیں گے۔ آپ انہیں رد نہ کیجئے۔ ہر وقت یا حی یا قیوم کا ورد کرتے رہئے۔ اچھے لوگوں کی صحبت میں بیٹھئے ان کی باتوں کو غور سے سنئے اور ان پر حتی المقدور عمل کیجئے۔ لوگوں کو سلام کرنے میں پہل کیجئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 30 تا 31

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)