اسلام اور رہبانیت

مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد دوئم)

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=47921

سوال: تصوف میں ترک دنیا پر زور دیا جاتا ہے جبکہ قرآن پر رہبانیت کو ناپسندیدگی کی نظروں سے دیکھتا ہے کیا اس کو قرآن کی تعلیم کے خلاف سمجھا جائے۔
جواب: ترک دنیا یا ترک کا لفظ مکمل تشریح نہ ہونے کی وجہ سے اکثر پریشانی اور الجھن کا باعث بنا ہے۔ تصوف میں ترک دنیا کا مطلب یہ نہیں کہ انسان ہاتھ پیر توڑ کر کسی گوشہ تنہائی میں جا بیٹھے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ آدمی دنیا کے سارے امور سر انجام دے لیکن دنیا کو اپنا مقصد حیات نہ بنائے۔
اللہ تعالیٰ نے یہ وسیع و عریض اور رنگین دنیا اس ہی لئے بنائی ہے کہ انسان اس میں رہے اور اس سے فائدہ اٹھائے لیکن اس کو اپنے دل میں جگہ دینے کی اجازت نہیں ہے۔ تصوف میں اسی بات پر زور دیا جاتا ہے کہ آدمی تمام دنیاوی امور کو یہ سمجھ کر انجام دے کہ اللہ تعالیٰ ایسا چاہتے ہیں اور اپنا مقصد صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضامندی کو قرار دے۔ ہر کام کو اپنی پوری کوشش اور خلوص کے ساتھ انجام دے۔ لیکن نتائج اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دے۔ حضور خاتم المرسلینؐ کی سیرت ہمارے سامنے ہے۔ آپ نے وہ سارے کام کئے جو معاشرہ میں رہ کر آدمی کرتا ہے لیکن دنیا کو کبھی اپنا مقصد نہیں بنایا۔ یہی حقیقی ترک ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 33 تا 33

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)