السلام علیکم یا اہل القبور
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد دوئم)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=47930
سوال: جناب اعلیٰ! آپ کا کالم روحانی ڈاک خاص طور سے پڑھتا ہوں اور اپنے علم کی پیاس بجھاتا ہوں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اسی طرح خدمت خلق کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ میرے ذہن میں اکثر چند سوالات ابھرتے ہیں۔ میں نے سوچا کیوں نہ آپ کو تحریر کر دوں تا کہ تسلی بخش جواب مل جائے۔
1. روح ایک غیر مادی شئے ہے جو کہ ہم کو نظر نہیں آتی مگر ہم بعض اوقات اسے دیکھ لیتے ہیں۔ مثلاً علم روحانیات کے عامل یا پھر بعض اوقات خواب وغیرہ میں ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں جو کہ اس دنیا میں نہیں ہوتے۔ جب روح غیر مادی شئے ہے تو وہ ہمیں کس طرح نظر آتی ہے؟
2. مرنے کے بعد روح اس دنیا میں رہتی ہے یا آسمانوں پر چلی جاتی ہے؟
3. آپ کے کسی کالم میں پڑھا تھا کہ انسان کے ساتھ ایک اور جسم ہوتا ہے جسے ہمزاد کہتے ہیں۔ اس کا کیا کام ہوتا ہے؟
4. مرنے کے بعد قبر میں عذاب وغیرہ ہوتا ہے اور وہ بھی جسم کو جبکہ اصل شئے تو روح ہے جو کہ آزاد ہوتی ہے اور سارے افعال انسان روح کی بدولت ہی سرانجام دیتا ہے۔
5. مرنے کے بعد جس طرح روح کو سارے حالات کا علم ہوتا ہے کیا اس طرح جسم کو بھی علم ہوتا ہے۔ مثلاً ہم قبرستان جاتے ہیں اور سلام کرتے ہیں تو کیا انہیں علم ہوجاتا ہے؟
6. کہتے ہیں کہ اولیاء کرام اپنے مزارات میں زندہ ہوتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے۔ امید ہے کہ آپ اپنے علم کی روشنی میں جوابات سے نوازیں گے۔
جواب:
1. روح کے ستر ہزار پرت ہوتے ہیں۔ یہ پرت روشنی اور نور کے ہوتے ہیں۔ ہم جس روح کو دیکھتے ہیں وہ روشنی کا بنا ہوا جسم ہے۔
2. مرنے کے بعد روح عالم اعراف میں رہتی ہے اور پیدائش سے پہلے روح عالم برزخ میں رہتی ہے۔
3. گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اوپر ایک جسم ہوتا ہے جو روشنیوں کا بنا ہوا پورا جسم ہوتا ہے یعنی اس جسم کے ہاتھ، پیر، سر آنکھیں وغیرہ سب اسی طرح ہوتے ہیں جس طرح مادی جسم کے ہوتے ہیں۔ اس کو قلندر بابا اولیاءؒ نسمہ اور سائنس دان AURAکہتے ہیں۔
4. مرنے کے بعد قبر میں جو کچھ پیش آئے گا وہ اس روشنی کے بنے ہوئے جسم کے ساتھ پیش آئے گا۔
5. اگر ہم کسی طریقے سے اپنے روشنی کے بنے ہوئے جسم سے متعارف ہو جائیں تو ٹائم اور اسپیس سے آزاد ہو کر اس دنیا اور دوسری دنیا کے حالات معلوم کر سکتے ہیں۔
6. اولیاء اللہ تو اللہ کے دوست ہوتے ہیں۔ میرے عزیز مرنے کے بعد فنا تو کوئی بھی نہیں ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے۔ جب قبرستان جاؤ تو کہو۔ السلام علیکم یا اہل القبور۔ حضور پاکؐ کا ارشاد ہے کہ قبر میں رہنے والے لوگ تمہارے سلام کا جواب دیتے ہیں لیکن تم نہیں سنتے۔ اگر لوگ فنا ہو گئے ہیں تو سلام کون سنتا ہے اور سلام کا جواب کون دیتا ہے۔ یاد رکھئے میرے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی فرمان حکمت سے خالی نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 35 تا 36
روحانی ڈاک (جلد دوئم) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔