پیش لفظ

مکمل کتاب : شرحِ لوح و قلم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=47349


(سورۃ البقرۃ – آیت نمبر 30)

——————————————————————————————————

کائنات کی معلومات کا ریکارڈ:
• لطیفۂِ اخفیٰ + لطیفۂِ خفی
• نورِ مَطلق، نَسمۂِ مَطلق
• ثابِتہ، روحِ اعظم
——————————————-
زندگی کی تشکیل کے احکامات:
• لطیفۂِ سِرّی + لطیفۂِ روحی
• نُورِ مُفرِد، نَسمۂِ مُفرِد
• اَعیان، روحِ انسانی
——————————————-
اِنفِرادی اعمال کا ریکارڈ:
• لطیفۂِ قلبی + لطیفۂِ نفسی
• نَسمۂِ مُرکّب، جَوَیّہ
• روحِ حیوانی
——————————————-

• ایک کتاب المبین
• ایک کتاب المبین میں تیس کروڑ (3 x 108) لوحِ محفوظ
• ایک لوحِ محفوظ میں اسّی ہزار (80,000) حضیرے
• ایک حضیرے میں ایک کھرب (1 × 1011) سے زیادہ مستقل آباد نظام اور بارہ کھرب (1.2 × 1012) غیر مستقل نظام
• ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرۂِ وُسعت ہوتا ہے
• ہر سورج (Star) کے گرد نَو (9)، بارہ (12) یا تیرہ (13) سیّارے گردش کرتے ہیں
پہلا لطیفہ جس کو اخفیٰ کا نام دیا گیا ہے، ہر انسان کے اندر نقطۂِ واحِدہ ہے۔
یہی وہ نقطہ ہے جو اللہ کا گھر ہے، جس میں اللہ بستا ہے۔
جس نقطہ کے اوپر براہِ راست اللہ کی تجلّیات کا نُزول ہوتا ہے۔ یہی وہ نقطہ ہے جس کے اندر داخل ہوجانے سے انسان کائنات کے اندر جاری و ساری نظام میں داخل ہو جاتا ہے۔ اور کائنات کے اوپر اُس کی حکومت قائم ہو جاتی ہے۔
یہی وہ نقطہ ہے جس میں داخل ہونے کے بعد اللہ کا یہ ارشاد سمجھ میں آ جاتا ہے کہ ہم نے تمہارے لئے آسمانوں میں، زمین میں جو کچھ ہے، سب کا سب مُسخّر کر دیا ہے۔
لطیفۂِ اخفیٰ اور لطیفۂِ خَفی کے دائرے کو روحِ اعظم، نُورِ مَطلق، نَسمۂِ مَطلق، ثابِتہ کہتے ہیں۔
لطیفۂِ اخفی کا مقام سَر کے درمیان میں ہے۔ لطیفۂِ اخفیٰ کا رنگ بنفشی ہے۔
لطیفۂِ خَفی کا رنگ نیلا ہے۔ لطیفۂِ خَفی کا مقام دونوں ابروؤں کے درمیان پیشانی پر ہے۔
روحِ اعظم (خفی + اخفیٰ) کو نہرِ تسوید ہر لمحہ سیراب کرتی رہتی ہے۔
روحِ اعظم سے واقف بندہ اللہ تعالیٰ کی تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار تجلّیات کا مشاہدہ کرتا ہے۔ لطیفۂِ اخفیٰ میں علمِ الٰہی کی تجلّی، اللہ تعالیٰ کی مصلحتوں اور اِسرار و رموز کا ریکارڈ ہوتا ہے۔
اُنہیں لطیفۂِ خَفی کی روشنیوں میں پڑھا جا سکتا ہے۔
سالک اپنے پیر و مرشد کی نظرِکرم اور تفہیم کی طرز پر روحِ اعظم کی تحریکات کا مطالعہ کر لیتا ہے۔
لطیفۂِ اخفیٰ + لطیفۂِ خَفی = روحِ اعظم، نُورِ مَطلق، نَسمۂِ مَطلق یا ثابِتہ
لطیفۂِ سِرّی اور لطیفۂِ روحی کے دائرے کو روحِ انسانی، نورِ مرکّب، نَسمہ مُفرِد، اَعیان (عَین) کہتے ہیں۔ لطیفۂِ سِرّی کا مقام سینے کے درمیان ہے۔ لطیفۂِ سِرّی کا رنگ سبز ہے۔ لطیفۂِ سِرّی میں فرد کے متعلق احکامات لوحِ محفوظ کے تمثّلات کی شکل میں محفوظ ہوتے ہیں۔ لطیفۂِ سرّی کے متحرّک ہونے پر بندے کی نظر عالمِ مثال پر پڑتی ہے۔ لطیفۂِ روحی کا رنگ زرد ہے۔ لطیفۂِ روحی سے متعلق بندے کو عالمِ اَعراف کا شعور حاصل ہو جاتا ہے۔
روحِ انسانی (لطیفۂِ سِرّی + لطیفۂِ روحی) کو نہرِ تَجرید ہر لمحہ سَیراب کرتی ہے۔
لوحِ محفوظ کے اوپر نَوعی ریکارڈ لطیفۂِ روحی کی روشنی میں پڑھا جا سکتا ہے۔
لطیفۂِ سِرّی + لطیفۂِ روحی = روحِ انسانی، نسمۂِ مُفرِد، عَین
لطیفۂِ قلبی اور لطیفۂِ نفسی کے دائرے کو روحِ حیوانی، نَسمۂِ مُرکّب، جَوَیّہ کہتے ہیں۔
لطیفۂِ قلبی کا مقام دل ہے۔ لطیفۂِ قلبی کا رنگ نارنجی ہے۔
لطیفۂِ قلبی میں انسان اپنے اعمال کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اِن اعمال کو لطیفۂِ نفسی کی روشنی میں پڑھا جا تا ہے۔ لطیفۂِ قلبی متحرّک ہونے سے انسان جنّات سے متعارف ہو جاتا ہے۔ لطیفۂِ قلبی کو نہرِ تشہید سیراب کرتی ہے۔
لطیفۂِ نفسی کا مقام ناف سے ذرا نیچے ہے۔ لطیفۂِ نفسی کو نہرِ تَظہیر سیراب کرتی ہے۔ مراقبہ کے ذریعہ لطیفۂِ نفسی کی روشنیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
لطیفۂِ نفسی + لطیفۂِ قلبی = روحِ حیوانی، نَسمۂِ مُرکّب، جَوَیّہ

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 5 تا 8

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)