ہندو مسلم فساد

مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ

مصنف : سہیل احمد عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14711

ڈاکٹر سید محمود صاحب بہارکے رہنے والے تھے۔ جرمنی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور بیرسٹر ہوئے۔ پٹنہ میں پریکٹس کرتے تھے۔ لیکن تحریکِ خلافت کے وقت میدانِ سیاست میں آگئے۔ کانگریس کے ممتاز لیڈر تھے اور معتمد بار صوبے اورمرکز میں وزیر مقررہوئے۔ مصر میں سفارت کے فرائض بھی انجام دیئے۔ ڈاکٹر محمود صاحب بیان کرتے ہیں:

۱۹۲۴؁ء میں ناگپور میں ہندومسلم جھگڑے چل رہے تھے۔ بہت کشت و خون ہورہا تھا۔ طرفین سے لوگ جیل جا رہے تھے۔ مسجد کے سامنے باجے کا جھگڑا تھا۔ گاندھی جی نے مجھ سے کہا کہ تم وہاں جاکر اس کو طے کراؤ۔ مولاناشوکت علی مرحوم پہلے جاچکے تھے۔ لیکن ان کو کامیابی نہ ہوئی۔ میں نے پہلے وہاں جانے سے انکار کیا۔ پھر گاندھی جی اورحکیم اجمل خاں صاحب کے اصرار پر راضی ہوا۔ حکیم صاحب نے مجھ سے کہا تھا کہ تم کو بزرگوں سے ملنے کاشوق ہے۔ وہاں جاکر تم باباتاج الدین سے ملنا اور ان سے اس جھگڑے کے طے ہو جانے کے لئے دعا کرانا۔

میں ناگپور گیا اور تاج الدین کے ہاں حاضر ہوا۔ وہ راجہ بھونسلہ کے قلعے کے اندر رہتے تھے۔ راجہ ان کی بڑا معتقد تھا۔ اور ان کی بڑی خدمت کرتاتھا۔ تھوڑی دیر بعد معلوم ہوا کہ باباآج باہر نہیں نکلیں گے۔ مجھے بڑی مایوسی ہوئی۔ میں دروازے پر کھڑا تھا کہ سامنے دالان میں ایک دراز قد سیاہ فام بزرگ جن کی آنکھیں سرخ تھیں۔ یک بیک آکر کھڑے ہوگئے اور پھر اندر چلے گئے۔ نوکر نے آکر آوازدی کہ بابا اب نکلیں gy۔ چنانچہ وہ نکلے اورایک فٹن میں سوار ہوکر روانہ ہوئے۔ لوگوں کا اژدہام گاڑی کے پیچھے دوڑا اور ان پر پھول پھینکتا رہا۔ اور بابا کچھ بولتے رہے۔ اسی میں لوگ اپنے مطلب کی بات نکال لیا کرتے لیکن کسی سے بھی کوئی بات صاف نہیں ہوتی۔ مجھ سے بھی لوگوں نے گاڑی کے ساتھ دوڑنے کی فرمائش کی لیکن میں نہیں گیا۔ پھول البتہ ان پر پھینک دیا۔ لوگ اس طرح ان کے ساتھ میل دو میل دوڑا کرتے۔ یہ برابر کا دستور تھا۔ میں موٹر پر تھا۔ کچھ دیر بعد میری موٹر نے دوڑکر ان کی گاڑی کو پکڑ لیا۔ اب لوگوں کی بھیڑ چھٹ گئی تھی۔ میں گاڑی پکڑ کر چلنے لگا۔ بابا میری طرف مخاطب ہوئے اور فرمایا۔’’کیا چاہتاہے، مکہ مدینہ جائے گا؟‘‘

میں نےعرض کیا۔’’انگریزوں کی غلامی اب برداشت نہیں ہوتی۔ ہندومسلمانوں کو برابر لڑاتے رہتے ہیں۔ وہ ہندوستان سے کب تک جائیں گے؟‘‘

بابا نے ذرا بےپروائی سے جواب دیا۔’’ہاں!ہاں! ضرور چلے جائیں گے۔‘‘

راجہ کے دو ملازم گاڑی پر ان کے ساتھ ہاتھ باندھے ہوئے بیٹھے رہتے تھے۔ باباسے ایسی صاف بات شاید انہوں نے پہلے نہیں سنی تھی۔ وہ بہت گھبرائے اورکہا کہ آج تک بابا نے ایسی صاف طور پر بات نہیں کی تھی۔ تم تو کوئی دیوتا معلوم ہوتے ہو۔ پھر میں نے کہاکہ آپ کی موجودگی میں ناگپور میں ہندومسلم جھگڑاہو۔ یہ تعجب کی بات ہے۔ ہندوتو آپ  کی اس قدر سیوا کرتے ہیں، پھر مسلمانوں سے کیوں لڑتے ہیں؟ آپ دعا کیجئے کہ یہ قضیّہ طے ہوجائے۔‘‘

بابا نے کہا۔’’ ہاں ضرور طے ہو جائے گا۔‘‘

اس طرف سے کچھ سفید پوش مسلمان گزررہے۔ میں نے ان کو مخاطب کرکے آواز دی کہ دیکھو بابا کیا کہتے ہیں۔ بابا کہتے ہیں کہ ہندومسلم جو جھگڑا ہورہاہے وہ طے ہوجانا چاہئے۔

بابا نے کہا۔’’ہاں!ہاں! طے ہو جانا چاہئے۔‘‘

جب میں گاڑی سے اترنے لگا تو بابا نے پوچھا۔’’اور کیاچاہتاہے؟‘‘

میں نے کہا۔’’آپ کی دعا چاہتاہوں۔‘‘

انہوں نے سر سے اتارکر ایک سرخ ٹسرکا مرہٹی صافہ مجھے دیا۔ اورکہا’’رکھ لے، ہندومسلم جھگڑامیں نے طے کرادیا۔‘‘

میں پھر بابا کے پاس گیا۔ راجہ کو معلوم ہوا۔ اس نے مجھے بلوایا اورمیرے پیروں پر پھول چڑھائے اورمٹھائی رکھی کہ آپ تو کوئی دیوتا ہیں مجھے اپنے ملازمین سے آپ اور بابا کی گفتگو کاحال معلوم کرکے تعجب ہوا کہ ایسی صفائی سے گفتگو بابا کسی سے نہیں کرتے ۔ پھر مجھے بابا کے پاس بھجوادیا۔ وہ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے۔ اورایک ملازم ان کی پیردبارہاتھا۔ میں نے کہا۔’’ بابا! وہ ہندومسلم جھگڑا آپ کی دعا سے طے ہوگیا۔‘‘

کہا ۔’’اچھاہوا۔‘‘

پھرمیں نے سوال کیا کہ بابا، انگریز اس ملک سے کب تک جائیں گے؟‘‘

باباؒ نے خفا ہوکر جواب دیا۔’’ارے میاں، جب تم لوگ اس قابل ہوگے تو خود چلے جائیں گے۔‘‘

میں ذرا سہم گیا۔ باباؒ نے رٹ لگائی ۔ ’’گھر جاؤ۔‘‘

میں کچھ دیر بیٹھنا چاہتا تھا لیکن باباؒ یہی کہہ رہے تھے کہ گھر جاؤ، گھر جاؤ۔ میں مجبور ہوکر اٹھ آیا۔ میرے ہمراہ دو صاحب تھے۔ان میں سے ایک صاحب نے مجھ سے کہا۔ ’’دیکھے! میں آپ کو ہرچند یہاں آنے سے منع کرتا رہا مگر آپ نہ مانے۔ یہ ایک مجنوں آدمی ہے۔ اس کو فقیر بنا رکھا ہے اور بداخلاق کس قدر ہے کہ آپ کو بیٹھنے بھی نہ دیا۔ اوراپنے پاس سے بے اعتنائی کے ساتھ اٹھا دیا۔‘‘

دوسرے صاحب نے کہا۔’’ نہیں ، باباصاحبؒ کا مطلب ہے کہ مسلمان اپنے گھر یعنی مکہ مدینہ چلے جائیں اورپھر یہاں فاتح کی حیثیت سے آئیں۔‘‘

مجھے ان کے اس استدلال پر ہنسی آگئی۔ بہرحال میں اسی دن شب میں الٰہ آباد کے لئے روانہ ہوگیا۔ دوسرے دن آنند بھون (پنڈت جواہر لال نہرو کا گھر)پہنچا جہاں میں ٹھہرا کرتا تھا۔ وہاں میرے لئے ایک تار پہلے سے آیا ہواتھاکہ جونپور میں میرے ماموں زاد بہنوئی کا اسی وقت انتقال ہوا جس وقت میں  باباؒ سے ناگپور میں باتیں کر رہا تھا۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 107 تا 110

سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :

انتساب پیش لفظ اقتباس 1 - روحانی انسان 2 - نام اور القاب 3 - خاندان 4 - پیدائش 5 - بچپن اورجوانی 6 - فوج میں شمولیت 7 - دو نوکریاں نہیں کرتے 8 - نسبت فیضان 9 - پاگل جھونپڑی 10 - شکردرہ میں قیام 11 - واکی میں قیام 12 - شکردرہ کو واپسی 13 - معمولات 14 - اندازِ گفتگو 15 - رحمت و شفقت 16 - تعلیم و تلقین 17 - کشف و کرامات 18 - آگ 19 - مقدمہ 20 - طمانچے 21 - پتّہ اور انجن 22 - سول سرجن 23 - قریب المرگ لڑکی 24 - اجنبی بیرسٹر 25 - دنیا سے رخصتی 26 - جبلِ عرفات 27 - بحالی کا حکم 28 - دیکھنے کی چیز 29 - لمبی نکو کرورے 30 - غیبی ہاتھ 31 - میڈیکل سرٹیفکیٹ 32 - مشک کی خوشبو 33 - شیرو 34 - سرکشن پرشاد کی حاضری 35 - لڈو اور اولاد 36 - سزائے موت 37 - دست گیر 38 - دوتھال میں سارا ہے 39 - بدکردار لڑکا 40 - اجمیر یہیں ہے 41 - یہ اچھا پڑھے گا 42 - بارش میں آگ 43 - چھوت چھات 45 - ایک آدمی دوجسم۔۔۔؟ 46 - بڑے کھلاتے اچھے ہو جاتے 47 - معذور لڑکی 48 - کالے اور لال منہ کے بندر 49 - سونا بنانے کا نسخہ 50 - درشن دیوتا 51 - تحصیلدار 52 - محبوب کا دیدار 53 - پانچ جوتے 54 - بیگم صاحبہ بھوپال 55 - فاتحہ پڑھو 56 - ABDUS SAMAD SUSPENDED 57 - بدیسی مال 58 - آدھا دیوان 59 - کیوں دوڑتے ہو حضرت 60 - دال بھات 61 - اٹیک، فائر 62 - علی بردران اورگاندھی جی 63 - بے تیغ سپاہی 64 - ہندو مسلم فساد 65 - بھوت بنگلہ 66 - اللہ اللہ کر کے بیٹھ جاؤ 67 - شاعری 68 - وصال 69 - فیض اور فیض یافتگان 70 - حضرت انسان علی شاہ 71 - مریم بی اماں 72 - بابا قادر اولیاء 73 - حضرت مولانا محمد یوسف شاہ 74 - خواجہ علی امیرالدین 75 - حضرت قادر محی الدین 76 - مہاراجہ رگھو جی راؤ 77 - حضرت فتح محمد شاہ 78 - حضرت کملی والے شاہ 79 - حضرت رسول بابا 80 - حضرت مسکین شاہ 81 - حضرت اللہ کریم 82 - حضرت بابا عبدالرحمٰن 83 - حضرت بابا عبدالکریم 84 - حضرت حکیم نعیم الدین 85 - حضرت محمد عبدالعزیز عرف نانامیاں 86 - نیتا آنند بابا نیل کنٹھ راؤ 87 - سکّوبائی 88 - بی اماں صاحبہ 89 - حضرت دوّا بابا 90 - نانی صاحبہ 91 - حضرت محمد غوث بابا 92 - قاضی امجد علی 93 - حضرت فرید الدین کریم بابا 94 - قلندر بابا اولیاء 94.1 - سلسلۂ عظیمیہ 94.2 - لوح و قلم 94.3 - نقشے اور گراف 94.4 - رباعیات
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)