مہاراجہ رگھو جی راؤ

مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ

مصنف : سہیل احمد عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14723

حکمراں مرہٹہ خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ آپ مہاراجہ جانوجی راؤ کے ولی عہد تھے جن کی حکومت شرقاً غرباً وردھاندی سے مہاندی بنگال تک اور شمالاًجنوباً گوداوری ندی کے قرب وجوار سے نربدا ندی تک پھیلی ہوئی تھی۔ مہاراجہ جانوجی راؤ کو حکومت برطانیہ سے پولیٹکل پنشن ملتی تھی۔ پولیٹکل پنشن کے علاوہ بہت سے گاؤں بھی اس خاندان کی ملکیت تھے۔

راجہ رگھو جی کو یہ شرف حاصل ہوا کہ آپ بابا تاج الدینؒ کو پاگل خانے سے ضمانت پر رہا کرا کے اپنے محل لے گئے۔ اس کا حال ابتداء میں درج کیا جاچکاہے۔ شکردرہ محل میں راجہ رگھو جی نے باباصاحبؒ کو ہر طرح کا آرام وآسائش بہم پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی راجہ صاحب نے جس طرح باباصاحبؒ کی خدمت کی وہ ایک مثال ہے۔ انہوں نے اپنا محل، اپنے خدّام، اپنا سب کچھ باباصاحبؒ کے لئے وقف کر دیاتھا۔

راجہ صاحب باباجی کو ایک دیوتا کا درجہ دیتے تھے اور ان کے سامنے کو ئی عرض پیش کرتے تو اس طرح جیسے ایک دیوتا کے آگے پیش کرتے ہیں۔ ایک دفعہ باباصاحب نے راجہ کے مندر کا بت توڑ ڈالا۔ پجاریوں نے شور مچادیا۔ راجہ صاحب سے شکایت کی گئی تو انہوں نے مسکراکر صرف اتناکہا۔’’باباصاحب بھی دیوتا ہیں۔ یہ معاملہ دیوتاؤں کا ہے۔آپس میں خود نمٹ لیں گے۔ ہماراتمہارا بولنا بے ادبی ہے۔‘‘

خود بابا تاج الدینؒ کو راجہ صاحب سے جو تعلق تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ آپ راجہ صاحب کو اپنا ’’بڑا بھائی‘‘کہہ کر پکارتے تھے۔ پاگل خانے سے نکلنے کے بعد باباصاحبؒ کچھ دن شکردرہ میں راجہ صاحب کے پاس رہے۔ پھر واکی تشریف لے گئے۔ واکی میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد باباصاحب دوبارہ شکردرہ چلے گئے۔ یہ شاید راجہ صاحب کاخلوص اور ان کی محبت تھی جن کی پذیرائی میں باباصاحب نے دوبارہ شکردرہ کو اپنا مسکن بنایا۔

باباصاحب کی ذات استغنا کی مکمل تصویر تھی۔ باباصاحب ہرعلائق سے آزاد سربرہنہ اورپابرہنہ گھومتے اور لوگوں کی داد رسی فرماتے۔ اگرچہ بڑے امراء اور رؤسا آپ کی خدمت میں نیاز مندانہ حاضر ہوتے اور چاہتے کہ باباصاحب ان کی نذر یا خدمت کو قبول کرلیں۔ لیکن باباصاحب نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ ایک بار نظام ِدکن نے کچھ زمین بابا صاحب کونذر کرنی چاہی تو آپ نے ملکیت کے کاغذات پھاڑ ڈالے۔ باباصاحب کے اس طرزِ عمل کو سامنے رکھ کر جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ باباصاحب نے مہاراجہ رگھوجی کی خدمت قبول کی تو اس سے راجہ صاحب کی شخصیت کو ایک ممتاز حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ آخری زمانے میں جب کچھ لوگوں نے اس بات کی کوشش کی کہ باباصاحب شکردرہ چھوڑکر کہیں اور منتقل ہوجائیں تو راجہ صاحب یہ سن کر آزردہ خاطر ہوگئے۔ لیکن باباصاحبؒ نے آپ کو اطمینان دلاتے ہوئے فرمایا:

’’تیرے گھر سے میرا بسترلاکھوں برس نہیں اٹھ سکتا۔‘‘

شکردرہ محل میں باباصاحب کا رہائشی کمرہ، پلنگ اور دیگر جگہیں ایک یادگار کی طرح محفوظ ہیں اور زائرین لازماً شکردرہ محل میں حاضری دیتے ہیں جو باباصاحب کی چلّہ گاہ کی حیثیت سے مشہور ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 170 تا 171

سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :

انتساب پیش لفظ اقتباس 1 - روحانی انسان 2 - نام اور القاب 3 - خاندان 4 - پیدائش 5 - بچپن اورجوانی 6 - فوج میں شمولیت 7 - دو نوکریاں نہیں کرتے 8 - نسبت فیضان 9 - پاگل جھونپڑی 10 - شکردرہ میں قیام 11 - واکی میں قیام 12 - شکردرہ کو واپسی 13 - معمولات 14 - اندازِ گفتگو 15 - رحمت و شفقت 16 - تعلیم و تلقین 17 - کشف و کرامات 18 - آگ 19 - مقدمہ 20 - طمانچے 21 - پتّہ اور انجن 22 - سول سرجن 23 - قریب المرگ لڑکی 24 - اجنبی بیرسٹر 25 - دنیا سے رخصتی 26 - جبلِ عرفات 27 - بحالی کا حکم 28 - دیکھنے کی چیز 29 - لمبی نکو کرورے 30 - غیبی ہاتھ 31 - میڈیکل سرٹیفکیٹ 32 - مشک کی خوشبو 33 - شیرو 34 - سرکشن پرشاد کی حاضری 35 - لڈو اور اولاد 36 - سزائے موت 37 - دست گیر 38 - دوتھال میں سارا ہے 39 - بدکردار لڑکا 40 - اجمیر یہیں ہے 41 - یہ اچھا پڑھے گا 42 - بارش میں آگ 43 - چھوت چھات 45 - ایک آدمی دوجسم۔۔۔؟ 46 - بڑے کھلاتے اچھے ہو جاتے 47 - معذور لڑکی 48 - کالے اور لال منہ کے بندر 49 - سونا بنانے کا نسخہ 50 - درشن دیوتا 51 - تحصیلدار 52 - محبوب کا دیدار 53 - پانچ جوتے 54 - بیگم صاحبہ بھوپال 55 - فاتحہ پڑھو 56 - ABDUS SAMAD SUSPENDED 57 - بدیسی مال 58 - آدھا دیوان 59 - کیوں دوڑتے ہو حضرت 60 - دال بھات 61 - اٹیک، فائر 62 - علی بردران اورگاندھی جی 63 - بے تیغ سپاہی 64 - ہندو مسلم فساد 65 - بھوت بنگلہ 66 - اللہ اللہ کر کے بیٹھ جاؤ 67 - شاعری 68 - وصال 69 - فیض اور فیض یافتگان 70 - حضرت انسان علی شاہ 71 - مریم بی اماں 72 - بابا قادر اولیاء 73 - حضرت مولانا محمد یوسف شاہ 74 - خواجہ علی امیرالدین 75 - حضرت قادر محی الدین 76 - مہاراجہ رگھو جی راؤ 77 - حضرت فتح محمد شاہ 78 - حضرت کملی والے شاہ 79 - حضرت رسول بابا 80 - حضرت مسکین شاہ 81 - حضرت اللہ کریم 82 - حضرت بابا عبدالرحمٰن 83 - حضرت بابا عبدالکریم 84 - حضرت حکیم نعیم الدین 85 - حضرت محمد عبدالعزیز عرف نانامیاں 86 - نیتا آنند بابا نیل کنٹھ راؤ 87 - سکّوبائی 88 - بی اماں صاحبہ 89 - حضرت دوّا بابا 90 - نانی صاحبہ 91 - حضرت محمد غوث بابا 92 - قاضی امجد علی 93 - حضرت فرید الدین کریم بابا 94 - قلندر بابا اولیاء 94.1 - سلسلۂ عظیمیہ 94.2 - لوح و قلم 94.3 - نقشے اور گراف 94.4 - رباعیات
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)