بڑے کھلاتے اچھے ہو جاتے
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14693
اکثر ایسا ہوتا کہ باباتاج الدینؒ جس گاؤں یا جس شہر میں رکتے، تو وہاں آپ کے اشارے پر بڑے بھجئے تقسیم کئے جاتے اور وہاں موجود کوئی شخص ان کی قیمت بڑے والے کو ادا کر دیتا۔ ایک بڑھیا بہت بیمار ہوئی اور منت مانی کہ اگر میں صحت یاب ہوجاؤں تا لوگوں میں بڑے بٹواؤں گی۔ اس کو صحت نصیب ہوئی۔ وہ اپنے گاؤں سے باباصاحبؒ کی خدمت میں آئی اوربطور نیاز عمدہ اور وافر مقدار میں کھانا پکاکر لوگوں کو کھلایا۔ جب گھر واپس گئی تو دوبارہ بیمار ہوگئی۔ دوبارہ باباصاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوکر اس نے عرض کیا۔’’حضور!میں نے منت مانی اورصحت یاب ہوئی لیکن اب پھر اسی بیماری نے پکڑ لیاہے۔‘‘
باباصاحبؒ نے فوراًجواب دیا۔’’لوگوں کو بڑے کھلاتے، اچھے ہو جاتے۔‘‘
یہ سن کر بڑھیا کو یاد آیا کہ اس نے بڑے بانٹنے کی منت مانی تھی۔ چنانچہ بڑھیا نے لوگوں کو بڑے کھلائے اور اس کو دوبارہ صحت حاصل ہوگئی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 83 تا 84
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔