کیوں دوڑتے ہو حضرت
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14706
حسام الدین صاحب بیان کرتے تھے کہ باباصاحبؒ کی شہرت سن کر میں نے ارادہ کیاکہ میں آپ کا مرید ہوجاؤں۔ اسی رات خواب میں دیکھا کہ باباصاحبؒ ایک حوض پر وضو کر رہے ہیں۔ اس پانی کی عجیب تاثیر ہے کہ اس سے اعضاء آئینہ کی طرح شفاف ہوجاتے ہیں۔ وضو کرنے کے بعد باباصاحبؒ نے مجھ سے کہا تم بھی وضو کر لو۔ میں نے بھی وضوکیا اور میرے اعضاء بھی آئینہ کی طرح چمکنے لگے۔ اس کے بعد باباصاحبؒ نے اپنا دایاں ہاتھ میری طرف بڑھایا۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے آپکا دستِ مبارک تھام لیا اور پھر میری آنکھ کھل گئی۔ میں نے سوچا کہ میرے مرید ہونے کے خیال کی منظوری باباصاحبؒ کے ہاں سے ہوگئی ہے۔ اس لئے اب حاضر ہوجانا چاہئے۔ چنانچہ دفترسے چھٹی لی اور مرید ہونے کے خیال سے ناگپور پہنچا۔ شکردرہ میں باباصاحب کی سواری نمودار ہوئی۔ آپ تانگہ میں سوار تھے اور لوگوں کا ایک ہجوم پیچھے پیچھے دوڑرہا تھا۔ میں نوجوانی کی وجہ سے دوڑ میں سب سے آگے نکل کر جوں ہی تانگے کے قریب گیا، باباصاحبؒ نے فرمایا۔’’کیوں دوڑتے ہوحضرت، خواب میں ہاتھ ملایا ہے وہ بس ہے۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 96 تا 97
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔