کشف و کرامات
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14636
انبیاء اوررسولوں سے معجزات کا ظہور ہوا اور ختمِ نبوت ورسالت کے بعد یہ وراثت اولیاء االلہ کومنتقل ہوئی۔ علمِ نبوت کے زیرِسایہ جو خرقِ عادت اولیائے کرام سے صادر ہوئی وہ کرامت کہلائی۔ ان پاک طینت حضرات سے کرامات کا اظہار بطور رُشد وہدایت اورتعلیم وتنبیہہ کے ہوا۔
باباتاج الدینؒ ناگپوری کی ذات بابرکات کشف وکرامات کے ضمن میں ممتاز ومنفرد ہے۔ باباصاحبؒ کا ذہن فطرت کی قوتوں میں اس قدر جذب تھا کہ آپ سے خرقِ عادت بطورعادت سرزد ہوتی تھی۔ باباصاحبؒ کی ذات میں یہ عجیب خوبی بھی دیکھی گئی کہ ان سے کشف وکرامت کا اظہار غیرارادی طورپر ہوجاتا تھا۔ ارادہ یا ذہنی کی قوت استعمال کرکے تصرّف کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔
باباصاحبؒ کایہی طرزذہن تھا جس کی وجہ سے ان کے کشف وکرامات کے واقعات اتنے زیادہ ہیں کہ ان کو تفصیل کے ساتھ قلم بند کیاجائے تو کشف وکرامات کا باب ہی ایک الگ کتاب بن جائے گا۔ باباصاحبؒ کی گفتگو ان کے اٹھنے بیٹھنے، معمولات ومصروفیات سب میں کرامت کے پہلو موجود ہیں۔ اسی بات کے پیشِ نظر کشف وکرامات کے باب میں باباصاحب کی منتخب کرامات، کشف اورتصرفات کو شامل کیا گیاہے۔
اب تک باباتاج الدینؒ سے متعلق جتنے تذکرے شائع ہوئے ہیں ان میں قلندر بابااولیاءؒ کی تصنیف ’’تذکرہ تاج الدینؒ بابا‘‘کے علاوہ کسی تذکرے میں اس طرزِفکر یا ان قوانین کو سامنے نہیں لایا گیا ہے جن کے تحت کرامات صادرہوتی ہیں۔ ’’تذکرہ تاج الدین بابا‘‘ میں جو کرامات بیان کی گئی ہیں ان کو فیض یافتگان کے باب میں قلندر بابااولیاءؒ کے تذکرے کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔’’تذکرہ تاج الدین بابا‘‘ کی طرزکو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے بابا تاج الدین ؒ کی بعض کرامات وتصرفات کے ساتھ ان قوانین کو بھی بیان کیا ہے جن کی بنیاد پر کسی کرامت کا صدور ہوتاہے۔
باباتاج الدین ؒکے تذکرے اورکرامات پر مبنی ایک کتاب ’’تاج قطبی‘‘ باباصاحب کے زمانۂ حیات میں شائع ہوئی تھی۔ اس کتاب کے مصنف قطب الدین صاحب تھے۔ اورسن اشاعت ۱۹۱۱ء تھا۔ ہم کرامات کابیان ’’تاج قطبی‘‘ کی منتخب کرامات سے شروع کرتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 47 تا 48
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔