ٹیلی پیتھی کا چھٹا سبق
مکمل کتاب : ٹَیلی پَیتھی سیکھئے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=45135
پچھلے اسباق اور واردات و کیفیات میں یہ بات آ پ کے اوپر واضح ہو چکی ہے کہ انسان فی الواتع روشنی ہے۔ اس روشنی یا بجلی کو سائنسدان نے لہر (WAVE) کا نام دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام جذبات و احساسات اور زندگی کا قائم رکھنے والے تقاضے دراصل لہروں سے مرکب ہیں۔
ماہرین ِ روحانیات نے ان لہروں کے دو۲ رُخ متعین کئے ہیں:
مرکب لہر اور مفرد لہر۔
مرکب لہر مٹی کے جسم کا قائم رکھے ہوئے ہے۔ یہ لہر اُن عناصر کو تخلیق کرتی ہے جن کو عرفِ عام میں آگ، پانی، مٹی اور ہوا کہا جاتا ہے۔ یہ لہر آدمی کو ٹائم اسپیس (TIME SPACE ) میں بند رکھتی ہے۔ اس حالت میں ہر چیز آدمی کے لئے پردہ ہے، یہاں تک کہ اگر اس کی آنکھوں کے سامنے باریک سے باریک کاغذ بھی آ جائے تو وہ پردہ بن جاتا ہے۔ اس لہر کی فطرت ہے کہ یہ ہے چیز کو پردے میں دیکھتی ہے۔
مثال: آدمی اپنے تحفظ کے لئے مکان بناتا ہے۔ خود دیواریں کھڑی کرتا ہے اور دیواروں میں دروازے لگاتاہے۔ دروازے بند کر کے کمرے کے اندر خود کو محفوظ سمجھتا ہے۔ بنظرِ غائر دیکھا جائے تو یہ عمل خود قید و بند کی حالت ہے۔ یعنی آدمی نے قید و بند کی زندگی کو محفوظ زندگی قرقر دے دیا ہے۔ آدمی نے خود کو اپنی اختراع کی ہوئی چیزوں میں قید کرلیا ہے۔ طبیعت میں آسائش کے تقاضے بھی پابند صلاحیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اس کے برعکس مفرد لہر پابند ِ حواس سے آزاد زندگی پسند کرتی ہے۔اس لہر کی پہلی ہی حرکت سے ٹائم اسپیس کی گرفت ٹوٹ جاتی ہے۔ وہ کسی قسم کے پردے کو قابلِ توجہ نہیں سمجھتی۔ زمین کی پستی اور آسمان کی رفعت سے وہ پوری طرح باخبر ہے۔ یہ سفر لہر زمین پر پھیلی ہوئی اللہ کی نشانیوں کا علم بھی رکھتی ہے۔ اور اسے سماوات میں فرشتوں سے تکلم اور ملاقات کا شرف بھی حاصل ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 159 تا 160
ٹَیلی پَیتھی سیکھئے کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔