ٹیلی پیتھی کا پہلا سبق

مکمل کتاب : ٹَیلی پَیتھی سیکھئے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=36709

حضرت غوث علی شاہ اور بزرگوں سے سنے ہوئے واقعات پر تفکر کرنے سے ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ خیالات منتقل کرنے کے لئے، مسلسل کسی ایک نقطہ پر توجہ کا مرکوز ہونا لازمی ہے۔لیکن اگر ذہنی یکسوئی حاصل نہ ہو تو توجہ کسی ایک نقطہ پر قائم نہیں رہتی۔ ٹیلی پیتھی سیکھنے کے لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ہمارا ذہن ہزاروں لاکھوں خیالات سے نجات حاصل کر کے صرف ایک خیال کو اپنا ہدف بنا لے۔ اور یک سُو ہو جائے۔ یک سُوئی حاصل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل عمل تلقین کیا جاتا ہے۔
صبح سورج نکلنے سے قبل اور رات کو سوتے وقت آلتی پالتی مار کر شمال رُخ منہ کر کے بیٹھ جائیں۔
۱۔ داہنے ہاتھ کے آنگوٹھے سے دائیں نتھنے کو اوپر کی طرف سے بند کر لیں۔
۲۔ بائیں نتھنے سے پانچ سیکنڈ تک سانس اندر کھینچیں۔
۳۔داہنے نتھنے پر سے آنگوٹھا ہٹا لیں اور داہنی چھنگلی سے بائیں طرف کے نتھنے کو بند کر لیں۔
۴۔ پانچ سیکنڈ تک سانس کو روک لیں۔
۵۔ داہنے نتھنے سے سانس کو بانچ سیکنڈ تک باہر نکالیں۔
۶۔ دوبارہ داہنے ہی نتھنے سے سانس پانچ سیکنڈ تک اندر کھینچیں۔
۷۔ ان چھنگلیا ہٹا کر دوبارہ داہنے آنگوٹھے سے داہنا نتھنا حسبِ سابق بند کر لیں اور سانس کو پانچ سیکنڈ تک روکے رکھیں۔پھر دائیں نتھنے سے سانس کو آہستہ آہستہ نکالیں۔
یہ ایک چکر ہوا۔ اس طرح سے پانچ مرتبہ اس عمل کو دہرائیں۔ سانس کی مشق کرنے سے پہلے جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں۔ جسم میں کسی قسم کا تناؤ نہیں ہونا چاہئیے۔ ریڑھ کی ہڈی اور گردن کو ایک سیدھ میں رکھیں۔ سانس کا عمل کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ پیٹ خالی ہو۔ جس جگہ مشق کی جائے وہاں تازہ ہوا گزرتی رہے تا کہ پھیپھڑے کافی مقدار میں آکسیجن جذب کر سکیں۔ سردی کے زمانے میں عملِ تنفس کے دوران کمرے کے دروازے اورکھڑکیاں کھلی رکھیں۔ میٹھی اور کٹھی چیزیں کم سے کم استعمال کریں۔ ایک ڈائری میں روزانہ پیش آنے والے واقعات لکھتے رہیں۔
ٹیلی پیتھی کا طالب علم اگر ہر وقت با وضو رہے اور اپنا زیادہ تر وقت تاریکی میں گزارے تو اثرات بہت جلد مرتب ہوتے ہیں۔
رات کا کھانا مغرب کے وقت آدھا پیٹ کھائیں۔ کھانے کے کم سے کم ڈھائی گھنٹے بعد ( زیادہ وقفہ گزر جائے تو اور اچھا ہے ) سونے سے پہلے پانچ مرتبہ مندرجہ بالا یک سوئی حاصل کرنے والا عمل کرں پھر آنکھیں بند کر لیں اور یہ تصور کریں کہ نور کا ایک دریا ہے۔ صاحبِ مشق اور ساری دنیا اس نور میں ڈوبی ہوئی ہے۔ یہ تصور اندازہ سے آدھے گھنٹے تک قائم کریں۔ اگر اِدھر اُدھر کے خیالات آئیں تو اس کی پرواہ نہ کریں اور نہ ہی انہیں رد کرنے کی کوشش کریں۔ خیالات آتے رہیں گے اورا ز خود گزرتے رہیں گے۔ آپ اپنا عمل جاری رکھیں۔ اس مراقبے کے بعد کوئی دوسرا دنیاوی کام نہ کریں اور اسی تصور میں سو جائیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 45 تا 46

ٹَیلی پَیتھی سیکھئے کے مضامین :

0.1 - اِنتساب 1 - پیشِ لفظ، ٹیلی پیتھی سیکھئے 2 - ٹَیلی پَیتھی کیا ہے؟ 3 - نظر کا قانون 4 - ٹائم اسپیس 5 - کہکشانی نظام 5.1 - حضرت سلیمانؑ کا دربار 5.2 - خیال کی قوت 6 - خیالات کے تبادلہ کا قانون 6.1 - ارتکازِ توجہ 7 - ٹیلی پیتھی کا پہلا سبق 8 - مٹھاس اور نمک 8.1 - آئینہ بینی 10 - ٹیلی پیتھی اور سانس کی مشقیں 11 - ٹیلی پیتھی کا دوسرا سبق 12 - فکرِ سلیم 13 - قبر میں پیر 13.1 - ایک انسان ہزار جسم 13.2 - شیر کی عقیدت 14 - لہروں میں ردوبدل کا قانون 15 - کیفیات و واردت سبق 2 16 - علم کی درجہ بندی 16.1 - شاہد اور مشہود 17 - دماغی کشمکش 18 - ٹیلی پیتھی کا تیسرا سبق 19 - سائنس کا عقیدہ 20 - کیفیات و واردات سبق 3 21 - باطنی آنکھ 21 - تصور کی صحیح تعریف 22 - ٹیلی پیتھی کا چوتھا سبق 23 - 126 عناصر 24 - کیفیات و واردات سبق 4 25 - عالم تمام حلقہ دامِ خیال ہے 26 - قانونِ فطرت 27 - ٹیلی پیتھی کا پانچواں سبق 28 - ٹیلی پیتھی کا چھٹا سبق 29 - قیدو بند کی حالت 30 - چھٹے سبق کے دوران مرتب ہونیوالی کیفیات 31 - ساتواں سبق 32 - ٹیلی پیتھی کے ذریعے تصرف کا طریقہ 33 - آٹھواں سبق 34 - دماغ ایک درخت 35 - رُوحانی انسان 36 - روحانیت اور استدراج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)