معذور لڑکی
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14694
راجہ رگھو جی راؤ کے ملازم منشی نور علی صاحب کا بیان ہے کہ ایک رات آٹھ بجے کے قریب عیسیٰ خاں صاحب کھانا لے کر باباصاحبؒ کی خدمت میں آئے اور باباصاحبؒ سے اصرار کیا کہ کھانا کھالیں۔ باباصاحبؒ نے جواب دیا۔’’ٹھیر رے! میرا مہمان آیاہے۔ اس سے مل لوں، تب کھاؤں گا۔‘‘
یہ کہہ کر باباصاحبؒ اٹھے، قیام گاہ سے نکل کر روانہ ہوئے۔ صدر دروازے سے نکل کر آگے بڑھے اور پُل پر بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر بعد ایک عورت پل کی طرف آتی نظر آئی۔ یہ عورت جھانسی کی رہنے والی تھی اور اس نے اپنی لڑکی کو اٹھا رکھا تھا جو ہاتھ پیروں سے معذور تھی۔ اس نے لڑکی کو باباصاحبؒ کے قدموں میں ڈال دیا۔ باباصاحبؒ اٹھے اور لڑکی کے دوپٹے کو پکڑ کر حکم دیا۔’’اٹھو!‘‘ لڑکی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بیٹھی رہی۔ دوسری بار باباصاحبؒ نے ڈانٹ کر فرمایا۔’’اٹھ!‘‘ لڑکی نے خوفزدہ ہوکر اٹھنے کی کوشش کی لیکن اٹھ نہ سکی، گرپڑی۔ تیسری بار جلال اورتحکم کی ملی جلی کیفیت میں کہا۔ ’’اٹھ ری!‘‘لڑکی ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑی ہوئی۔ بابا صاحبؒ یہ کہتے ہوئے اپنی قیام گاہ کی طرف بڑھے’’میرے پیچھے میرے ساتھ چل۔‘‘ وہ لڑکی اپنے پیروں پرقیام گاہ تک گئی۔ کچھ دن تک وہ لڑکی شکردرہ میں رہی اور مکمل صحت یاب ہوکر اپنے گھر چلی گئی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 84 تا 85
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔