قانون

مکمل کتاب : نظریٗہ رنگ و نُور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=16005

کائنات کو دو طرزوں سے دیکھا جاتا ہے۔ ایک صرف دیکھنا اور دوسرے مرحلے میں یہ بات معلوم کرنا کہ کائنات کن فارمولوں سے مرکب ہے۔ کائنات کو دیکھنا یا مظاہر کو دیکھنا شعوری دائرہ کار میں آتا ہے۔ کائنات کے باطن کو دیکھنا لا شعور میں دیکھنا ہے۔ انسان کا لاشعور اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ کائنات کے ہر ذرے کی شکل و صورت حرکات اور باطنی حسیات کیا ہیں۔ شعور میں یہ علم اس لئے نہیں آتا کہ انسان کو اپنے لاشعور کا مطالعہ کرنا نہیں آتا۔ اگر ہمارے اندر لاشعور کو مطالعہ کرنے کی صلاحیتیں بیدار ہو جائیں تو کائنات کے ہر ذرہ کی شکل و صورت حرکات اور باطنی حسیات کا مطالعہ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

ازل سے ابد تک جو کچھ جس طرح اور جس ترتیب کے ساتھ وقوع میں آنا تھا وقوع میں آ گیا۔ یہ بات آخری الہامی کتاب قرآن میں بالوضاحت بیان ہوئی ہے کہ ماورائی ہستی اللہ نے ’’کُن‘‘ کہا تو ازل سے ابد تک جو کچھ جس ترتیب کے ساتھ وقوع میں آنا تھا وہ ظاہر ہو گیا ہے۔ خالق کے ذہن میں کائنات سے متعلق جو پروگرام تھا اس پروگرام سے متعلق جو فارمولے تھے، جو اجزائے ترکیبی تھے، ان اجزائے ترکیبی میں ماضی، حال اور مستقبل جس طرح بھی موجود تھا ’’کُن‘‘ کہتے ہی سب وجود میں آ گیا۔ کن کہنے کے بعد کسی زمانے میں بھی لاکھوں سال پہلے یا لاکھوں سال بعد جو چیز بھی مظاہرے میں آئے گی وہ اس کا مظہر ہو گی جو کن کے بعد مظہر ہو چکا ہے۔ کھربوں دنیاؤں میں کوئی ایسی چیز موجود نہیں ہے جو پہلے سے اپنا وجود نہ رکھتی ہو۔

کسی بات کو صحیح طور پر سمجھنے کے لئے انسان کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے۔ اگر غیر جانبدار ذہن نہیں ہو گا تو معنی پہنانے میں مصلحتیں شامل ہو جائیں گی۔ ہر شخص کو طرز فکر کے دو زاویے حاصل ہیں۔ ایک زاویہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ذات سے الگ ہو کر سوچتا ہے اور دوسرا ذاویہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ذات کو سامنے رکھ کر غور و فکر کرتا ہے جو بندہ اپنی ذات کو سامنے رکھ کر تجسس کرتا ہے ۔ اس کے اوپر حقائق منکشف نہیں ہوتے اور جو بندہ غیر جانبدار ہو کر گہرے تفکر کے ساتھ غور و فکر کرتا ہے اس کے اوپر حقائق منکشف ہو جاتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 44 تا 45

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)