فیض اور فیض یافتگان
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14716
بابا تاج الدین ؒ ناگپوری علوم و فیوض کا ایسا سمندر ہیں جس سے ہزاروں لاکھوں افراد اپنے اپنے ظرف کے مطابق فیض یاب ہوئے۔ نہ صرف مسلمان بلکہ ہندو، پارسی، عیسائی، سکھ، سب دربارتاج الاولیاءؒ میں حاضر ہوتے اور ظاہری و باطنی ہر قسم کے فیض ونعمت کے موتی چنتے۔ سالکین، متلاشیانِ حق اور طالبین سب کی دلی مراد باباصاحبؒ کی ایک نظر میں برآئی۔ باباصاحبؒ کا ارشاد ہے، میں سوالاکھ ولی بناؤں گا۔ فیض کی یہ تقسیم اس وقت بھی جاری تھی جب آپ اس مادی دنیا میں جلوہ افروز تھے اور اب بھی جاری ہے جب آپ پسِ پردہ موجود ہیں۔ بابا صاحبؒ کایہ بھی فرمان ہے کہ آج تک کسی سے پانچ پیسے نہیں بنے، میں پانچ پیسے بناؤں گا۔ میرا نام تاج الدین ہے۔
بابا تاج الدین ؒ کے ہاں مروجہ طرزوں میں بیعت وارشاد کا طریقہ رائج نہ تھا۔ لوگ حاضر ہوتے اوربابا صاحب جس کے لئے جو ضروری سمجھتے اس کو تلقین کر دیتے۔ کسی کوکم کھانے کا حکم ہوتا تو کسی سے کہا جاتاکہ خوب کھاؤ۔ کسی کو خلوت نشیں کردیتے اور کسی کو جلوت میں رہنے کے لئے ارشاد فرماتے۔ باباصاحبؒ کی روحانی توجہ اورنگہداشت میں جو مادرانہ اور پدرانا شفقت ومحبت کا عنصر موجود تھا اس کے پیش نظر باباصاحبؒ کے فیض یافتگان کو بابا صاحبؒ کے بچے کہا جاتاتھا۔
بابا صاحبؒ کے فیض یافتگان کا تذکرہ بالواسطہ باباصاحب کا تذکرہ ہے۔ ان تذکروں میں بابا صاحب موجود ہیں۔ ان کامخصوص طرزِتخاطب، طریقۂ تعلیم اورتصرف موجودہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے متعلق باباصاحب نے کچھ ایسے فقرے ارشاد فرمائے جن سے ان کی روحانی قدرومنزلت کا اظہار یا باباصاحبؒ سے ان کے روحانی تعلق کا اشارہ ملتاہے۔ فیض یافتگان کی فہرست میں ان درویشوں کوبھی شامل کیا گیا ہے جو بابا صاحبؒ کے دربار میں موجود رہتے تھے۔ کتنے ہی باسعادت ایسے بھی ہیں جو عوام کے سامنے نہیں آئے اورخاموشی سے اپنا کام کرکے اس دنیاسے رخصت ہوگئے۔
قلندر بابااولیاءؒ کے ارشادات سے پتہ چلتاہے کہ باباتاج الدینؒ کے زمانۂ حیات میں دوہستیاں ایسی تھیں جنہیں باباصاحبؒ سے خصوصی روحانی نسبت حاصل ہوئی۔ ایک حضرت انسان علی شاہؒ اور دوسرے مریم بی اماںؒ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 151 تا 152
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔