علی بردران اورگاندھی جی
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14709
مولانا محمد علی اور مولانا شوکت علی ناگپور آئے تو باباصاحبؒ کے پاس حاضر ہونے کے بجائے راجہ رگھوجی راؤ کو لکھا کہ باباصاحبؒ سے ملنے کا وقت مقرر کردیں ۔ راجہ صاحب پریشان ہوگئے کہ کون ساوقت دیں۔ باباصاحبؒ کے کوئی اوقات مخصوص نہیں تھے۔ لوگ ہر وقت حاضر ہوتے اورنہ ہی باباصاحبؒ کسی کو وقت دیتے تھے۔ باباصاحبؒ نے خود ہی راجہ صاحب سے کہا۔ ’’ان سے کہو جمعہ کے دن چاربجے ہمارے ساتھ چائے پئیں۔‘‘راجہ صاحب نے علی برادران کو مطلع کر دیا۔ جمعہ کے دن ٹھیک چار بجے حضور باباصاحبؒ کمرے سے باہر تشریف لائے، چائے طلب کی اورحکم دیا کہ حاضرین کو چائے پلائی جائے۔ علی برادران وقت پر نہ پہنچ سکے۔ سب نے چائے پی اور پانچ بجے باباصاحبؒ نے سواری طلب کی اور شہر کی طرف روانہ ہوئے۔ راستے میں علی برادران کی موٹر آتی ہوئی نظر آئی۔ کوچوان نے گاڑی روک دی۔ علی برادران نے کارسے اترکر سلام عرض کیا۔
باباصاحبؒ نے کوچوان سے کہا۔’’کیوں رے، ان کو ہاردے دوں؟‘‘
اس نے ہاتھ جوڑکر عرض کیا۔’’ہاں بابا، دے دو۔‘‘
باباصاحبؒ نے فرمایا۔’’میں کیا دوں گا۔ توہی دے دے۔‘‘ ہیرا کوچوان نے کچھ ہاراٹھا کر علی برادران کو دے دیئے۔
باباصاحبؒ نے فرمایا۔’’جاؤ پھاٹک دیکھو۔‘‘
اس کے ساتھ ہی بابا صاحبؒ کی سواری شہر کی طرف روانہ ہوگئی۔ علی برادران باباصاحبؒ کے ارشاد کا مطلب کچھ بھی نہیں سمجھے۔
اسی وقت ناگپور میں کانگریس کا جلسہ ہونے والا تھااور علی برادران خلافت کے سلسلے میں جلسہ کرنے والے تھے۔ گاندھی جی بھی آئے ہوئے تھے۔ باباصاحبؒ کی آمد کا شور سنا تو سب سڑک پر آگئے۔ اورسلام عرض کیا۔ باباصاحبؒ نے فرمایا۔’’جاؤ، آٹھ سو کوّے اڑادیئے۔‘‘
گاندھی جی اس ارشاد کو کوئی معنی نہ پہنا سکے۔ رات کو جلسہ ہوا تو آٹھ سوممبران کٹ کر گاندھی جی کی طرف آگئے۔ اس وقت گاندھی جی کو باباصاحبؒ کے ارشاد کا مطلب سمجھ میں آگیا۔ ایک زمانہ میں گاندھی جی روزانہ باباصاحبؒ کے پاس حاضر ہواکرتے تھے۔ باباصاحبؒ ان کو ڈانٹتے لیکن وہ پروا نہیں کرتے۔ اورپابندی سے حاضر ہوتے تھے۔
علی برادران خلافت کے جلسوں میں تقریر کے بعد بمبئی پہنچے تو انہیں گرفتار کر لیاگیا۔ جب وہ جیل کے دروازے سے اندر داخل ہونے لگے تو باباصاحبؒ کا ارشاد یاد آیا کہ ’’جاؤ پھاٹک دیکھو۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 100 تا 101
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔