عالم تمام حلقہ دامِ خیال ہے
مکمل کتاب : ٹَیلی پَیتھی سیکھئے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=45128
سوال: ٹیلی پیتھی کی مشقوں کے بعد طا لبات اور طلبا پر جو کیفیات مرتب ہوئی ہیں ان سے اس علم کی حیقیقت سے تعلق ثابت ہو جاتا ہے لیکن جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کامیابی کا تناسب کم ہے تو دماغ اس شک مین مبتلا ہو جاتا ہے کہ یہ سب قوتِ متخیلہ کا نتیجہ ہے۔ یعنی یہ کہ آدمی نے اپنی تمام تر توجہ کے ساتھ اختیاری یا غیر اختیاری طور پر یہ سوچ لیا ہے کہ ایسا ہے، ویسا ہے اور وہی مناظر اس کے سامنے آ جاتے ہیں۔ اور اس قسم کی کیفیات اس پر وارد ہونے لگتی ہیں۔ کیا آپ اس سلسلہ مین کچھ بتانا پسند کریں گے؟
جواب: جہاں تک قوتِ تخیلہ کا تعلق ہے اس سے کوئی ایک فرد بھی انکار نہیں کر سکتا کہ ساری زندگی خیالات کے تانے بانے سے بنی ہوئی ہے۔ قلندر بابا اولیاؒ نے اپنی کتاب ” لوح و قلم” میں اس تانے بانے پر بنی ہوئی تخلیق نسمہ مرکب سے جنات کی تخلیق نسمہ مفرد سے، انسان اور انسان کی دنیا کی تخلیق نسمہ مرکب سے عمل میں آئی ہے۔ اس بات کو نقشہ مین دکھا کر پوری طرح سمجھایا گیا ہے۔ لہریں جو زندگی دیتی ہیں ، زندگی کے سارے تقاضے ہمارے اندر پیدا کرتی ہیں ہمارے دماغ کے اندر نصب شدہ اینٹینا (ANTENNA) جب ان کو جذب کرتا ہے تو خیالات اور جذبات بن کر نشر ہونے لگتی ہیں۔ خیالات کی نشریات ہی زندگی ہیں۔ قوتِ متخیلہ کو ایک لا یعنی اور اور ایک غیر موثر چیز سمجھنابجز جہالت کے سوا کچھ نہیں ہے۔
آئیے ایک تجربہ کرتے ہیں۔
آرام کے ساتھ بستر پر لیٹ کر سارا جسم ڈھیلا چھوڑ دیں۔ اور اپنی پوری توجہ اس بات پر مبذول کر دیں کہ آپ کے پیر گرم ہو رہے ہیں۔ پھر یہ تصور کریں کہ لہریں آپ کے دماغ میں سلس اور پیہم نزول کر رہی ہیں۔ اور پیروں کے ذریعے خارج ہو رہی ہیں۔ لہروں کے اندر گرمی آپ کے پیروں کو گرم کر رہی ہے۔ جیسے ہی آپ کی توجہ اس عمل میں مرکوز ہوجائے گی، آپ کے پیر گرم ہوتے ہوئے محسوس ہوں گے۔ اور پھر یہ معلوم ہوگا کہ سارے جسم کی گرمی پیروں مین سمٹ آئی ہے اور آپ کے پیروں کے تلوے جلنے لگیں گے۔
بالکل یہی صورت اس وقت ہو گی جب آپ سرد ہواؤں کو تصور کریں گے ۔ خیالات کی مرکزیت پیروں کو اتنا ٹھنڈا کر دیتی ہے کہ معلوم ہوتا ہے پیر برف کی طرح یخ ہو گئے ہیں
ماورائی علوم کے لئے یہ کہہ کر گزر جانا کہ یہ سب قوتِ متخیلہ کا نتیجہ ہے دراصل فرار کی ایک شکل ہے اور یہ باتیں ایسے لوگ کرتے ہیں جن کے اندر قوتِ عمل تقریباً صفر ہوتی ہے
ایثار و ایقان، نفرت و حسد، بھوک، پیاس اور زندگی کے سارے تقاضے کیا ہیں؟ سب خیالات کی ادلتی بدلتی تصویریں ہیں۔ اگر جسم ہمیں بھوک کے تقاضے سے، خیال کے ذریعے، مطلع نہ کرے تو ہم کھانے کی طرف متوجہ نہیں ہوں گے۔ یہ ساری کائنات خیالات کی ایک مربوط فلم ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 151 تا 152
ٹَیلی پَیتھی سیکھئے کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔