سکّوبائی
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14734
شکردرہ میں باباتاج الدینؒ کے پاس گلاب نامی ایک بنجارہ (روئی دھنکنے والا آیا)اس نے باباصاحب سے عرض کیا۔’’حضرت! میں دونوں آنکھوں سے معذور ہوں اور کوئی کام نہیں کر سکتا۔‘‘
باباصاحب نے فرمایا۔’’ اپنے گاؤں میں چراغ رکھ کر یہاں کیوں آیا ہے؟جا، اور مجھے وہاں دیکھ!‘‘
گلاب اپنے گاؤں واپس گیا اور گھر میں بیٹھا باباصاحب کے ارشاد پر غور کر رہا تھاکہ آنکھوں پر کسی کے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا۔ کوئی ان کی آنکھوں پر ہاتھ پھیر رہاتھا۔ گلاب نے آثار وشواہد سے اندازہ لگالیا کہ یہ سکوبائی ہیں۔ اس وقت سکو بائی کا بچپن تھا۔ گلاب سمجھ گیا کہ ہو نہ ہو ، باباصاحب نے جس شخصیت کی طرف اشارہ کیاہے وہ سکو بائی ہی ہیں۔ ورنہ بغیر بلائے آنے اور آنکھوں پر ہاتھ پھیرنے کی کیا وجہ ہے۔
سکو بائی گلاب کی آنکھوں پر ہاتھ پھیر کر چلی گئیں اور پھر بتدریج گلاب کی بینائی بڑھتے بڑھتے بحال ہوگئی۔ اس واقعہ سے سکوبائی پورے گاؤں میں مشہور ہوئیں اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ آپ کے پاس آنے لگے۔
سکو بائی کنبی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اورپیدائش مجذوب اورولی اللہ تھیں۔ آپ ضلع وردھا میں ستّی ماں کے نام سے مشہور ہوئیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 186 تا 187
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔