سلسلۂ عظیمیہ
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14742
ہر زمانہ میں یہ طریقہ رہا ہے کہ طالبِ حق کسی عارف بزرگ سے بیعت ہوتاہے تو وہ بزرگ کسی نہ کسی راستے سے قدم قدم چلاکر اسے عرفانِ خداوندی کی منزل تک پہنچا دیتاہے۔ یہ اصول وقوانین اور روحانی راستے کسی سلسلے کا تعین کرتے ہیں۔ گروہ اولیاء اللہ میں سے منتخب اوراکابر حضرات نے ہر زمانے میں طالبانِ حق کی عمومی حالت کو پیشِ نظر رکھ کر اسباق اور اذکار مرتب کئے ہیں۔ ہرزمانے میں نوعِ انسانی کی شعوری، علمی اور جسمانی صلاحیتوں میں فرق رہا ہے۔ زمانے کے ساتھ ساتھ حالات اور ضروریا ت میں تبدیلی ہوتی گئی۔ چنانچہ یہ لازمی ہوگیا کہ بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ اسباق اور اذکارمیں مناسب تبدیلی کی جائے تاکہ طالبانِ حق کو ان پر عمل پیرا ہونے میں مشکل پیش نہ آئے۔
علوم وفنون کی معجزہ صفت ترقیوں نے نوعِ انسان کی شعوری صلاحیتوں کو بہت بڑھا دیا ہے۔ انسان کی فکری سطح بھی بلند ہوگئی ہے۔ وہ کیوں اور کیسے کاجواب سننا چاہتاہے۔ اس ذہنی ارتقا کے ساتھ یہ بات ضروری ہوگئی ہے کہ تصوف کی تعلیمات اورروحانیت کے علم کو جدید نہج پر پیش کیا جائے۔ وہ علوم جنہیں کبھی وقت کی ضرورت کے تحت’’علمِ سینہ‘‘ کہہ کر مخصوص حضرات کو منتقل کیا جاتاتھا۔ اب نوعِ انسان کا اجتماعی ذہن اس مقام پر پہنچ گیا ہے کہ وہ ان علوم کو سن اورسمجھ سکے۔ آج کے سائنسی دور میں کوئی بات اس وقت قابلِ قبول ہوتی ہے جب اسے فطرت کے مطابق اورسائنسی توجیہات کے ساتھ پیش کیا جائے۔ اسی بات کی پیشِ نظر رکھتے ہوئے ابدالِ حق قلندر بابااولیاءؒ نے سلسلۂ عظیمیہ کی بنیاد رکھی تاکہ سلسلۂ عظیمیہ وقت کی ضرورت کو پورا کرے۔ سلسلۂ عظیمیہ کا مشن یہی ہے کہ لوگوں کے اوپر تفکر کے دروازے کھول دیئے جائیں۔ حالاتِ حاضرہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سلسلۂ عظیمیہ نے اسباق اور اذکار میں تبدیلی کرکے اسے بہت مختصر اورآسان کردیاہے۔
بابا تاج الدینؒ اولیاء کے فیض ِ روحانی اورعلم معرفت کو سلسلۂ عظیمیہ نے سائنسی بنیادوں پر نئے رنگ اورنئی شان سے متعارف کرایا ہے۔ آنے والی نسل کے لئے روحانی سائنس ایک باقاعدہ تحریک بن گئی ہے باباتاج الدینؒ ناگپوری سے فیض یافتہ انکے نواسے قلندر بابا کا مشن ہندوپاکستان سے نکل کر ایشیا اور یورپ کے ملکوں میں تیزی کے ساتھ مقبول ہورہاہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 198 تا 200
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔