رُوحانی انسان
مکمل کتاب : ٹَیلی پَیتھی سیکھئے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=45150
سوال:ٹیلی پیتھی سلسلہ میں آپ نے اب تک جو تھیوری پیش کی ہے اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آپ یہ علم انسانوں کے لئے مخصوص کرنا چاہتے ہیں۔ ماورائی علوم کے شائقین کو کیا آپ یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ماورائی علوم صرف مسلمانوں کا ورثہ ہیں اور وہی اس علم میں کمال کو پہنچتے ہیں؟
جواب: جو بندہ فی الواقع روحانیت کے علوم پر کسی نہ کسی حد تک دسترس رکھتا ہے اس کی طرزِ فکر اسی حد تک مادے سے دور ہو جاتی ہے اور وہ زندگی کے تمام شعبوں کو نورانیت سے ہم آغوش دیکھتا ہے۔ اس کے ایقان میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ صلاحیت کا تمام تر دارومدار رُوح سے ہے۔ اسے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ تمام نوعِ انسانی روحانیصلاحیتوں سے مالا مال ہے اور ہر انسان اپنے اندر موجود اس صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ نوعِ انسانی کے دائرے سے نکل کر جب وہ زمین کی ساخت میں غور و فکر کرتا ہے تو وہ یہ جان لیتا ہے کہ زمین کا گوشہ گوشہ نورانیت اور روشنیوں سے معمور ہے۔ اس کے علم میں یہ بات آ جاتی ہے کہ اگر کسی مقام پر یا کسی مکان میں کوئی حادثہ رونما ہو جائے تو اس درد ناک واقعہ کی لہریں زمین کو متاثر کرتی ہیں اور جس طرح کسی انسان کے دماغ پر کسی واقعہ کے نقش و نگار محفوظ ہو جاتے ہیں اور دماغ متاثر ہوتا ہے اسے طرح زمین کے حاظے میں بھی یہ درد ناک واقعہ محفوظ ہو جاتا ہے اور اس درد ناک واقعہ کی لہریں زمین کے اندر برابر باہر آتی رہتی ہیں۔ بعض اوقات کسی ایک خطہ پر مسلسل حادثات رونما ہونے سے TRAGEDY اور المناکی اس قرد شدید ہو جاتی ہے کہ درو دیوار سے ہیبت، افسدگی اور خوف محسوس ہونے لگتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس قسم کے واقعات مسلسل رونما ہونے سے جب اس مخصوص خطہ زمین کے اوپر درو دیوار متاثر ہو جاتے ہیں تو لوگ اس مکان کو آسیب زدہ کہنے لگتے ہیں۔ یہ آسی کیا ہے؟ ماضی کے درد ناک واقعہ کی فلم ہے جو حساس انسانوں کو زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ کوئی روحانی انسان کسی علم کو کسی ایک قوم کے لئے مخصوص نہیں کرتا ۔ روحانیت پوری نوعِ انسان کا ورثہ ہے لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ مسلمان اپنے مقدس اسلاف کے بیش قیمت ورثہ سے تقریباً محروم اور بے پرواہ ہو چکے ہیں کہ جب کہ غیر مسلم اقوام مسلسل جستجو کے ذریعے ماورائی علوم کی حقیقت پانے کے لئے رات دن کوشاں ہیں۔ انہیں کافی حد تک کامیابی بھی ہوئی ہے۔ اس کی ایک مثال روس کے سائنس دانوں کے وہ تجربات ہیں جن کے زریعے انہوں نے ثابت کیا ہے کہ ماورائی علوم میں ایک شعبہ TELEPATHY ایک سائنٹفیک حیقیقت ہے دیگر ممالک کے ماہرین نافسیات و پیرا سائکا لو جی روسیوں کی اس کامیابی سے پریشان ہیں کیونکہ وہ یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ اگر کوئی قوم روحانی طریقہ پر دماغی کارکردگی کو سمجھ کر تخریب پر آمادہ ہو جائے تو ساری نوعِ انسانی اس قوم کی غلامی پر مجبور ہو جائے گی اور تمام دنیا کے وسائل اس قوم کے تصرف میں آ جائیں گے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 178 تا 179
ٹَیلی پَیتھی سیکھئے کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔