دست گیر
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14656
بمبئی کی ایک طوائف بیان کرتی ہیں:
جب سے میں نے حضور باباصاحب کا تذکرہ سنا اور آپ کی غربا پروری، خطاکاروں کی پردہ داری اور ان پر شفقت ومحبت کے واقعات سنے مجھے باباصاحب سے دلی تعلق ہوگیا۔ اور میں نے خود کو باباصاحب کے ارادت مندوں میں شمار کرنا شروع کردیا ہے۔ ایک دفعہ میں اپنی خطاکاریوں کے باعث آتشک میں مبتلا ہوگئی۔ میری حالت اتنی خراب ہوگئی کہ میں نے خود کو بالا خانے سے گرا کر جان دینے کا ارادہ کر لیا۔ یہ فیصلہ کر کے میں بستر سے اٹھی اور بالا خانے کی طرف چلی۔ چلتے ہوئے میری نظر دیوار پر لگی ہوئی حضور باباصاحب کی تصویر پر پڑی۔ شبیہِ مبارک کو دیکھ کر میں بے اختیار پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور باباصاحب کو مخاطب کیا۔ ’’اے کاش! میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتی تو آج میری یہ حالت نہ ہوتی اور مجھ سے ایسے قبیح افعال سرزرد نہ ہوتے۔‘‘ میں رورو کرباباصاحب سے اپنے دلی جذبات کا اظہار کر رہی تھی۔ یکایک محسوس ہوا کہ کسی غیبی ہاتھ نے میراہاتھ پکڑا اور بستر کی جانب لے کر چلا۔ میں نے بے اختیار اس قوت کے زیرِ اثر جاکر بستر پر لیٹ گئی۔ لیٹے لیٹے مجھ پر غنودگی کا غلبہ ہوا اور میں نے دیکھا کہ حضور باباصاحب تشریف لائے۔ اپنی انگشتِ شہادت سے لعابِ دہن لگایا۔ پھوڑا پھوٹ گیا اور مواد خارج ہونے لگا۔ میری آنکھ کھل گئی اور دیکھا کہ واقعی مواد بہہ رہاہے۔ اس کے بعد سے اس مرض کا مکمل خاتمہ ہوگیا اور میں نے گناہ آلود زندگی سے توبہ کر لی۔ اب ہر وقت باباصاحب کا تصور میرے ساتھ رہتاہے۔ اور مجھے باباصاحب کے تعلق سے ایسے دلی اطمینان نصیب ہوا ہے جس کا لطف بیان کر نا میرے بس میں نہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 72 تا 73
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔