دال بھات
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14707
متھراپرشاد امراؤتی والے کہتے تھے۔ـــ باباصاحبؒ کی غلامی پر پہلے بھی بہت سے ہندوبھائی مجھے طعنہ دیتے تھے۔ میرے گھروالے کہتے تھے کہ تیرا دھرم بھرشٹ ہوگیا۔ یہ لعنت ملامت اس وقت اور بھی زیادہ ہوگئی جب میرا دماد مرض الموت میں مبتلا ہوا۔ میری بیوی نے مجھ سے کہا۔’’تم نے اپنادھرم توخراب کر ہی لیا۔ اب دنیا بھی خراب ہونے والی ہے۔ ایک بیٹی ہے، وہ بھی صبح وشام میں بیوہ ہونے والی ہے۔ آخر تمہارے بابا کس دن کام آئیں گے؟ تم ان کی بڑی کرامتیں بیان کر تے رہتے ہو۔ اپنے داماد کو تو موت سے بچاؤ۔‘‘
بیوی کی بات تیر کی طرح میرے دل میں لگی۔ میں نے کہا اس کو بس میں رکھ کر ناگپور لے چلو۔ ڈاکٹروں نے کہایہ کچھ ہی دنوں کا مہمان ہے، اگر مارنے کی جلدی ہے تو ضرور لے جاؤ۔ دوسرے لوگوں نے بھی بہت سمجھایا لیکن میں نہیں مانا۔ میں نے ان سے کہہ دیا کہ اسے باباصاحب سے ٹھیک کرا کے دم لوں گا۔ ورنہ پھر تمہیں اپنی شکل نہیں دکھاؤں گا۔
مختصر یہ کہ میرے گھر والوں نے میرے داماد کو بستر پر ڈال کر بس میں لٹا دیا اورڈاکٹر کو ساتھ لے کر شکردرہ پہنچے۔ میں بس سے اتر کرسیدھا باباصاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور جاتے ہی عرض کیا۔ ’’بابا! میں اپنے داماد کو ساتھ لایا ہوں جو چند لمحوں کا مہمان ہے۔ یا تو یہ اچھا ہوجائے ورنہ آپ کامنہ یہاں بھی کالا، وہاں بھی کالا۔‘‘
میری یہ گستاخانہ بات سن کر باباصاحبؒ نے ایک ہاتھ سے میرا ہاتھ پکڑااور دوسرا ہاتھ مجھے مارنے کے لئے اٹھایا اور فرمایا۔’’کیاکہا؟‘‘
میں نے کہا۔’’بابا چاہے مارو، چاہے چھوڑو۔ بات یہی ہے جو میں نے کہی ہے۔ میری عزت وآبرو آپ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ باباصاحبؒ نے ہاتھ جھٹک کر فرمایا۔’’جا، دال بھات کھلا، اچھا ہوجاتا ہے۔‘‘
میں واپس بھاگا اور دال بھات تیار کرکے اس کو کھلایا۔ تمام لوگ میری اس حرکت کو دیوانہ پن سمجھ رہے تھے کیوں کہ پیچش کے مریض کو آخری اسٹیج پر جب کہ پانی بھی ہضم نہیں ہوتا۔ دال بھات کھلانا کوئی عقل مندی کی بات نہیں تھی۔ داماد دال بھات کھاتے ہی سوگیا۔ شام کو جاگا اور دوبارہ دال بھات مانگا۔ اورکھاکر پھر رات بھر سوتا رہا۔ اگلے دن وہ بالکل تندرست ہوگیا۔ اور اپنے پیروں سے چل کر باباصاحبؒ کی خدمت میں حاضرہوا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 97 تا 98
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔