حضرت فتح محمد شاہ
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14724
جب باباتاج الدین اولیاءؒ پاگل خانے سے شکردرہ راجہ رگھو جی راؤ کے پاس جانے لگے تو فرمایا۔’’یہ جگہ خالی نہ رہے گی۔‘‘ باباصاحبؒ کا یہ فرمان حضرت فتح محمدشاہ صاحب کے ذریعے پورا ہوا۔
فتح محمد شاہ صاحب افغانستان سے آکر ضلع واردھا کے ایوت محل میں مقیم تھے اور وہاں ایک مسجد میں جاکر عبادت وریاضت کیا کرتے تھے۔ ابھی یہ معمول جاری تھا کہ ان پر جذب کی کیفیت طاری ہوگئی۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ آپ جذب کی کیفیت سے پہلے بھی بابا صاحب کی خدمت میں پاگل خانے آتے تھے اورباباصاحب کے حکم سے واردھا تشریف لے گئے تھے۔ جب حضرت فتح محمدشاہ صاحب پر جذب کی کیفیت روزافزوں ہونے لگی تو لوگوں نے آپ کو پاگل سمجھ کر ناگپور کے پاگل خانے میں داخل کرادیا۔ جس دن آپ کو پاگل خانے میں داخل کیا گیا اسی دن باباتاج الدینؒ پاگل خانے سے شکردرہ تشریف لے گئے۔
ابھی حضرت فتح محمد شاہ صاحب کو پاگل خانے میں وارد ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا کہ آپ کی شہرت ایک پہنچے ہوئے شخص کی حیثیت سے ہونے لگی۔ باباتاج الدینؒ کے وصال کے بعد مہاراجہ رگھوجی پاگل خانے گئے تاکہ حضرت فتح محمدشاہ صاحب کو ضمانت پر رہا کرا کر شکردرہ لائیں۔ جب راجہ صاحب نے فتح محمد شاہ صاحب سے یہ بات کہی تو انہوں نے جواب دیا۔’’وہ جگہ تو سرکے بل چلنے کی ہے اور تو مجھے آج ہی وہاں لے جانا چاہتاہے۔‘‘ چنانچہ آپ عمر بھر پاگل خانے میں رہے۔ وصال کے بعد آپ کا جنازہ تاج آباد لایا گیا توآپ کی یہ بات سمجھ میں آئی کہ وہ جگہ تو سر کے بل چلنے کی ہے تو مجھے ’’آج ہی‘‘ وہاں لے جانا چاہتا ہے یعنی جیتے جی میں اس جگہ جانے کے قابل نہیں ہوں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 172 تا 173
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔