حضرت بابا عبدالکریم
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14730
آپ کے والد حسن احمدصاحب ضلع مچھلی بندر کے انعام دار تھے۔ آپ کے پانچ بھائی اور چار بہنیں تھیں۔ آپ پلٹن نمبر ۶۳؍ میں ملازم ہوگئے اور آپ کی تعیناتی ناگپور ہوئی۔ آپ جمناسٹک میں بھی مہارت رکھتے تھے۔
کسی وجہ سے آپ نے اپنے والد کو خط میں سخت الفاظ لکھ دیئے جس سے حسن احمد صاحب ان سے ناراض ہوگئے۔ اِدھر بابا عبدالکریم نے ملازمت چھوڑ دی۔ اور کامٹی ندی کے کنارے ایک بزرگ کے مزار پر معتکف ہوگئے۔ ان بزرگ نے عالمِ بشارت میں ان سے کہا کہ اس زمانے میں باباتاج الدینؒ عارفین کے سردار ہیں، تم ان کی خدمت میں جاؤ۔
بابا عبدالکریم دربار تاج الاولیاء میں حاضر ہوئے۔ بابا صاحب نے دیکھتے ہی فرمایا۔’’ تم اپنے والد کی زیارت کرکے آؤ۔‘‘
حکم کے مطابق والد کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے روانہ ہوئے۔ باباصاحبؒ کی خدمت میں صرف چند ثانیوں کی حاضری نے آپ کے اندر عجیب تبدیلی پیدا کردی تھی۔آپ زیادہ ترخاموش رہتے اور اکثر کھانا کھانا بھی بھول جاتے۔ نرمول پہنچ کر باباعبدالکریم اپنے والد سے ملے اوروہاں سے واپس باباصاحبؒ کی خدمت میں واکی آگئے۔
بابا تاج الدینؒ نے بابا عبدالکریم کا نام محمد حسین رکھا۔
ایک دفعہ ناگپور میں طاعون کی وبا بہت شدت سے پھیلی ۔ ہزاروں افراد موت کی لقمہ بننے لگے۔ باباتاج الدینؒ نے محمد حسین بابا کو بلاکر کہا۔’’اونٹ پر بیٹھ کر نا گپور کی گلی گلی گھومو اور بلا کو بھگاؤ۔‘‘
محمد حسین بابا اونٹ پر بیٹھ کر گلی گلی گھومنے لگے۔ لوگ کسی مریض کو آپ کے پاس لاتے تو آپ بابا صاحبؒ کا نام لے کر لعابِ دہن طاعون کی جگہ پر لگا دیتے اور مریض موت کے منہ سے نکل آتا۔ کچھ دنوں میں ناگپور سے طاعون کا خاتمہ ہوگیا اور اس کے بعد طاعون نے شہر کو اپنا نشانہ نہیں بنایا ۔
محمدحسین باباکاوصال ۱۹۴۱ء میں ہوا۔ آپ کا مزار شکردرہ کے باہر تاج آباد میں ہے جہاں آج بھی باباتاج الدینؒ کا عرس منایا جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 177 تا 178
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔