حضرت بابا عبدالرحمٰن
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14729
آپ مدراسی پلٹن میں ملازم تھے۔ وہاں سے وظیفہ ملتاتھا۔ بعد میں آپ نے کسی بحری جہاز پر نوکری کرلی۔ ایک بار سفرکرتے ہوئے جہاز پر سے پانی میں گر گئے۔ باباتاج الدینؒ سے عقیدت اورمحبت کی وجہ سے آپ نے باباصاحبؒ کا تصور کیا تو نامعلوم طریقے سے کنارے تک پہنچ گئے۔ وہاں سے پیدل ہی باباتاج الدینؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
بابا تاج الدینؒ کی توجہ سے آپ پر جذب طاری ہوگیا۔ باباصاحبؒ نے آپ کا نام عبدالرحمٰن رکھا۔ اوراسی نام سے آپ مشہور ہوئے۔ جب آپ پر استغراق کا غلبہ ہوا توکپڑوں سے بے نیاز ہوکر ایک قبرستان میں رہنے لگے۔ ایک دن جب آپ نے بے خودی کی حالت میں باباصاحبؒ کے پاس پہنچے تو باباصاحبؒ نے ایک کپڑا عطا کرکے احرام باندھنے کا حکم دیا۔ احرام باندھتے ہی جذب جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ باباتاج الدینؒ نے آپ کو گاڑھا گھاٹ کامٹی جاکر ہریجنوں کے مندر میں رہنے کا حکم دیا۔
باباعبدالرحمٰن کامٹی کے مندر میں رہ کر راہِ حق کے متلاشیوں کو راستہ دکھانے لگے اور پریشان حالوں کی دادرسی آپ کے ذریعے ہونے لگی۔ مندر کا انتظام وانصرام ایک ہریجن خاتون کرتی تھی۔ وہ بھی باباعبدالرحمٰن کے ہاتھوں پر بیعت ہوگئی۔
ابھی خدمت کا یہ سلسلہ جاری تھا کہ باباعبدالرحمٰن کی طبیعت خراب ہوگئی ۔ آپ باباصاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ بابا صاحبؒ نے کہا۔’’آپ پہلے جائیں میں بھی آرہاہوں۔‘‘
چنانچہ باباتاج الدینؒ کے وصال سے تین دن پہلے، ۲۳؍محرم الحرام ۱۳۴۴ھ کو باباعبدالرحمٰن اس دنیا سے پردہ کر گئے۔ آپ کی تدفین سرگردہ کے تکیے میں کی گئی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 176 تا 177
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔