جبلِ عرفات
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14645
میرے ایک معتمد اورمتقی دوست عبدالرحمٰن ساکن ایڈیٹر ذکر کرتے ہیں کہ ایک بزرگ شخص حجِ بیتاللہ کے لئے گئے۔ انہوں نے باباحضور کو جبلِ عرفات پر دیکھا اور اپنی فراست سے اندازہ لگایا کہ یہ کوئی صاحبِ اختیار بزرگ ہیں۔ انہوں نے باباصاحب سے ملاقات کی اور ان کا نام اور پتہ دریافت کیا۔ فرمایا کہ میں ناگپور کی پاگل جھونپڑی میں رہتا ہوں۔ اورنام تاج الدین ہے۔ اتنا فرماکر آپ وہاں سے چل دیئے۔ اورپھر ان کو نہ ملے۔ فریضۂ حج کی ادائیگی کے بعد وہ صاحب جب اپنے وطن ہندوستان آنے لگے تو انہوں نے پختہ ارادہ کرلیا کہ گھرواپس پہنچنے سے پہلے ناگپور جاکر ان بزرگ کا دیدار کریں گے جو جبلِ عرفات پر ملے تھے۔ چنانچہ وہ ناگپور آئے اور پاگل جھونپڑی کی تلاش شروع کی۔ لوگوں نے کہا کہ یہاں پاگل جھونپڑی تو کوئی نہیں البتہ ایک پاگل خانہ ضرورہے۔ اوروہاں ایک بزرگ بھی ہیں جن کی تفصیل تم بتارہے ہو۔ وہ پاگل خانے آئے۔ باباحضور نے ایک گھنٹہ پہلے ہی ان صاحب کے آنے کی اطلاع پاگل خانے میں موجود لوگوں کو دے دی تھی۔ یہ صاحب پہنچے توباباصاحب نہایت شفقت اور تپاک سے ملے اور ملاقات وگفتگو کا سلسلہ بہت دیر تک جاری رہا۔ گفتگو کے دوران ان صاحب کے دل میں اچانک یہ اشتیاق پیدا ہوا کہ یہ بزرگ توبے شک صاحبِ منزل ہیں لیکن ان کا کوئی کشف یا کرامت دیکھنی چاہئے۔ جس وقت وہ یہ سوچ رہے تھے، باباحضور کچھ فاصلے پر کھڑے تھے، فوراً قریب آئے اور اپنے انگوٹھے اورانگشتِ شہادت کو ان کی دونوں انکھوں پر رکھ کر ارشاد فرمایا۔’’کیا بابا! یہی جبلِ عرفات ہے جہاں اپن حج کو گئے تھے؟‘‘
یہ سنتے ہی ان صاحب نے بند آنکھوں سے دیکھا کہ جبلِ عرفات پر کھڑے ہیں۔ وہی وقت، وہی رونق، وہی مجمع ہے۔ انہوں نے کہا۔’’بے شک یہی جبلِ عرفات ہے۔ یہ تو آپ نے دکھا دیا مگر مقامِ رب العالمین تو دکھائیے۔‘‘
اس پر آپ نے اپنا ہاتھ ان کی آنکھوں پر سے ہٹا لیا اور فرمایا۔’’اتنا دور کون جائے!‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 53 تا 54
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔