بدیسی مال
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14704
علی حسین صاحب ناگ پور کے تحصیل دار تھے۔ وہ ایک انگریز عورت کی محبت میں گرفتار ہوگئے اور اسے شادی پر رضامند کرلیا عورت کی شرائط یہ تھیں کہ بنگلہ اس کے نام رجسٹری کرا دیا جائے اور تمام روپیہ بینک میں اس کے نام منتقل کرادیا جائے۔ علی حسین صاحب کو یہ تمام شرائط دل و جان سے قبول تھیں۔ لیکن وہ سوچتے تھےانگریزوں کی حکومت ہے۔ کہیں انگریز عورت سے شادی کرنا کسی خطرے کا باعث نہ بن جائے۔ چنانچہ علی حسین صاحب نے ارادہ کیا کہ بابا صاحبؒ سے دعا کرانی چاہیئے۔ خطرہ دور ہوجائے گا۔
بابا صاحب کی خدمت میں وہ شکردرہ پہنچے۔اور زائرین کے ہجوم میں ایک طرف کھڑے ہوگئے۔ دفعتہً بابا صاحبؒ نے ان سے مخاطب ہوکر کہا۔’’گھڑی دکھاؤ!‘‘
علی حسین صاحب نے ہاتھ سے گھڑی اتار کرپیش کی۔ بابا صاحبؒ نے گھڑی کو دیکھا اور واپس دیتے ہوئے فرمایا۔’’حضرت، بدیسی مال اچھا نہیں ہوتا۔‘‘ علی حسین صاحب مطلب سمجھ گئے کہ یہ شادی ان کے لئے مناسب نہیں۔ لیکن انگریزعورت کی محبت بری طرح ذہن پر حاوی تھی۔انہوں نے خود کو فریب دیتے ہوئے سوچا کہ آج کل پورے ہندوستان میں غیرملکی مال کا بائیکاٹ ہے۔ باباصاحبؒ نے اسی کے متعلق مجھ سے کہا ہے۔ شادی کے متعلق کچھ نہیں کہا۔
علی حسین صاحب نے انگریزعورت سے شادی کرلی۔ زیادہ دن نہیں گزرے تھے کہ اختلافات پیدا ہونا شروع ہوگئے۔ اور نوبت تلخ کلامی تک جا پہنچی۔ ایک دن علی حسین صاحب نےغصّے میں آکر اپنی بیوی کو ایک طمانچہ رسید کردیا۔بیوی نے مقدمہ دائر کر دیا۔ حکمراں قوم کے ایک فرد کو طمانچہ مارنا پوری انگریز قوم کی توہین تھی۔ علی حسین صاحب پہلے ہی اپنا تمام اثاثہ بیوی پر نثار کر چکے تھے۔ ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔ اوراب ہر وقت قیدوبند کا خدشہ دماغ پر مسلط رہنے لگا۔ ناچار دوبارہ باباصاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قدم بوسی کرنی چاہی۔ باباصاحبؒ نے فرمایا۔’’نکو قدم بوسی(قدم بوسی نہیں) پہلے یہ بتاؤ ہم نے جیل خانہ کس لئے بنایا ہے؟‘‘
علی حسین سمجھ گئے تیر کمان سے نکل چکا ہے۔ انہیں اپنے طرزِ عمل پر بہت افسوس ہوا کہ باباصاحبؒ کے صریح حکم کو انہوں نے غلط معنی پہنا کر خلاف ورزی کی۔ چنانچہ وہی ہوا جس کی طرف باباصاحبؒ نے اشارہ فرمایاتھا۔ علی حسین صاحب کو قید کی سزا سنادی گئی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 95 تا 96
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔