باطنی آنکھ
مکمل کتاب : ٹَیلی پَیتھی سیکھئے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=45116
راجہ محمد نوید، لاہور
سوال: میں نے ٹیلی پیتھی کی جتنی کتابیں پڑھی ہیں سب میں ہدایت کی گئی ہے کہ ٹیلی پیتھی کی مشقیں شمال رُخ منہ کر کے کی جائیں۔ شائقین ٹیلی پیتھی کے لئے آپ نے اب تک جتنے اسباق لکھے ہیں ان میں سے کسی بھی سبق مین سمتوں کے تعین کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا۔ سوال یہ ہے کہ مشقوں کے دوران شمال رُخ منہ کر کے بیٹھنا اگر ضروری ہے تو اس کی کیا وجہ ہے اور آپ نے سمتوں کا تعین کیوں نہیں کیا؟
جواب: آدمی کے اندر دو دماغ کام کرتے ہیں۔ ایک دماغ ظاہر حواس بناتا ہے۔ دوسرا دماغ ظاہر حواس کے پسِ سے ہم کششِ ثقل میں مقید چیزوں کو دیکھتے ہیں اس کا نام شعور ہے اور جن حواس میں ہم کششِ ثقل سے آزاد ہو جاتے ہیں اس کا نام لا شعور ہے۔ شعور اور لا شعور دونوں لہروں پر قیام پذیر ہیں۔ شعور حواس میں کام کرنے والی لہریں مثلث (TRIANGLE) ہوتی ہیں۔ اور لا شعوری حواس میں کام کرتے والی لہریں دائرہ (CIRCLE)ہوتی ہیں۔
زمین کی حرکت دو رُخ پر قائم ہے۔ ایک رُخ کا نام طولانی حرکت ہے اور دوسرے رُخ کا نام محوری حرکت ہے۔ یعنی زمین جب اپنے مدار سفر کرتی ہے تو وہ طولانی گردش میں ترچھی ہو کر چلتی ہے اور محوری گردش میں لٹو کی طرح گھومتی ہے۔
ہر مظہر دو ر دُخ پر قائم ہے۔ ایک رُخ ہمیں گوشت کی آنکھ سے نظر آتا ہے اور دوسرا رُخ ہم باطنی آنکھ سے مشاہدہ کرتے ہیں۔ یہ رُخ دراصل دو حواس ہیں۔ حواس کے ایک رُخ کا نام لا شعور ہے۔ شعور حواس میں ہم ٹائم سپیس (TIME AND SPACE) میں بند ہیں اور لا شعوری حواس ہمیں ٹائم اسپیس سے آزاد کر دیتے ہیں۔
یہ دونوں حوس ایک ورق کی طرح ہیں۔ ورق کے دونوں صفحات پر ایک ہی تحریر لکھی ہوئی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ ورق کے ایک صفحہ پر عبارت ہمیں روشن اور واضح نظر آتی ہے اور دوسرے صفحہ پر دھندلی اور غیر واضح نظر آتی ہے۔ دھندلی اور غیر واضح تحریر لاشعور ہے۔
ہم جب کوئی ماورائی چیز دیکھتے ہیں تو دراصل یہ صفحہ کی دھندلی تحریر کا عکس ہوتا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ وہ نظر دیکھنے کی عادت کے خلاف ہے، اس لئے شعور پر ضرب پڑتی ہے۔ اس عادت کو معمول پر لانے کے لئے ہمیں شعوری حواس کے ساتھ لا شعوری حواس کی طرف متوجہ ہونا پڑتا ہے۔ جیسے جیسے ہم لا شعوری حواس میں دیکھنے کے قاابل ہوتے ہیں، شعور کی طاقت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
جیسا کہ عرض کیا گیا ہے زمین اپنی طولانی اور محوری گردش میں چل رہی ہے۔ طولانی گردش (TRIANGLE) ہے اور محوری گردش دائرہ (CIRCLE) ہے ہماری زمین پر تین مخلوق آباد ہیں۔ انسان، جنات اور ملائکہ عنصری۔ انسان کی تخلیق بحیثیت گوشت پوست، مثلث غالب ہے۔ اس کے بر عکس جنات میں دائرہ غالب ہے اور فرشتوں کی تخلیاق میں جنات کے مقابلے میں دائرہ زیادہ غالب ہے۔
انسان کے بھی دو رُخ ہیں۔ غالب مثلث اور مغلوب رُخ دائرہ۔ جب کسی بندہ پر مثلث کا غلبہ کم ہو جاتا ہے اور دائرہ غالب آ جاتا ہے تو وہ جنات ، فرشتوں اور دوسرے سیاروں میں آباد مخلوق سے متعارف ہو جاتا ہے۔ نہ صرف یہ کہ متعارف ہو جاتا ہے بلکہ اُن سے گفتگو بھی کر سکتا ہے۔ طولانی گردش مشرق اور مغرب کی سمت میں سفر کرتی ہے اور محوری گردش شمال سے جنوب کی طرف رواں دواں ہے۔
ٹیلی پیتھی اور ماورائی علوم حاصل کرنے کے لئے شمال کی سمت اس لئے متعین کی جاتی ہے کہ شمال جنوب میں سفر کرنے والی تخلیقی لہروں کا وزن صاحب مشق کے شعور پر کم سے کم پڑے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک آدمی دریا میں اپنے سے اترتا ہے تو اس کے حواس معطل نہیں ہوتے لیکن اگر کسی آدمی کو جے خبری میں دھکا دے دیا جائے تو اس کے حواس غیر متوازن ہو سکتے ہیں۔ خود اختیاری عمل سے انسان بڑی سے بڑی افتاد کا ہنستے کھیلتے مقابلہ کر لیتا ہے جب کہ نا گہانی طور پر کسی افتاد سے زیادہ پریشان ہو جاتا ہے۔
ہم کسی سمت کا تعین اس لئے نہیں کیا ہے کہ اب ٹیلی پیتھی کا سبق براِہ راست پیش نہیں کیا گیا ہے۔ جتنے اسباق شائع ہوئے ہیں ان کا منشاء ذہنی یک سوئی پیدا کرنا ہے۔ ذہنی یک سوئی حاصل کرنے کے لئے سمت کا تعین ضروری نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 130 تا 132
ٹَیلی پَیتھی سیکھئے کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔