اٹیک، فائر
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14708
فرید صاحب فضاؔ نے بیان کیاکہ تقریباً۱۹۰۹ء کے ابتدائی زمانے میں باباصاحب واکی شریف میں مقیم تھے۔ میں پروفیسر محمدعبدالقوی لکھنوی کے ساتھ باباصاحبؒ کی خدمت میں حاضری دینے کے لئے پہنچا۔ پتہ چلا کہ صاحبؒ واکی شریف سے ساتھ آٹھ میل دور جنگل میں تشریف فرما ہیں۔ ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ باباصاحبؒ ایک کھیت میں تشریف رکھتے ہیں۔ چاروں طرف ببول کے درخت ہیں جس کے سائے میں حاضرین بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس وقت باباصاحبؒ کھیت میں پتھر چن چن کر ڈھیر بنا رہے تھے۔ ہم دونوں بھی سلام کرکے اسی کام میں مصروف ہوگئے یہاں تک کہ دوڈھائی فٹ اونچاڈھیر تیار ہوگیا۔ باباصاحبؒ نے فرمایا۔ ’’اب دوسرا ڈھیر بناؤ اور جلدی بناؤ۔‘‘
ہم لوگوں نے جلدی سے دوسرا ڈھیر تیار کردیا۔ اب باباصاحبؒ نے ایک لکڑی ہاتھ میں لے کر فوجی احکامات جاری کرنا شروع کر دیئے۔ ’’فلاں ڈویزن اِدھر مارچ کرو، فلاں ڈویزن اُدھر جاؤ۔ اٹیک، فائر!‘‘
باباصاحب ایک خاص کیفیت میں یہ احکامات جاری کرتے رہے اور پھر فرمایا’’یونانی بھاگے، پکڑو، پکڑو۔‘‘
پھر فرمایا۔’’ہم نے یونانیوں کی کمر توڑ دی ہے۔ اب کبھی مقابلے پر کھڑے نہ ہوں گے۔‘‘
باباصاحبؒ نے ہاتھ کی لکڑی پتھروں کے ڈھیر میں نصیب کرتے ہوئے کہا۔’’ یہ ترکی کی فتح کا جھنڈا ہے۔‘‘
دوتین روزبعد اخبارات میں یہ خبر آئی کہ جنگ بلقان میں ترکوں نے یونانیوں کو بری طرح شکست دے دی اور ان کے ہاتھ کثیرِ مالِ غنیمت آیاہے۔
جنگِ عظیم اول کے واقعات وحالات باباصاحبؒ اس طرح بیان کرتے تھے گویا آپ خود جنگ میں شریک ہوں۔ لوگ ان واقعات کو نوٹ کر لیتے اورچند روزبعد اس کی تصدیق ہوجاتی تھی۔ ایک مرتبہ باباصاحبؒ نے غصّے میں پتھر اٹھاکر ایک مکان کو مارااورکہا۔ ’’بڑا آیا اینٹورب ، فتح نہیں ہوتا۔‘‘
لوگوں نے وقت نوٹ کر لیا۔ بعد میں معلوم ہواکہ ٹھیک اسی وقت انیٹورب پرایک بم گرا اوروہ فتح ہوگیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 98 تا 100
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔