اقتباس
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14605
☆ انسان پابہ گل ہے، جنّات پابہ ہیولیٰ ہیں، فرشتے پابہ نور۔ یہ تفکر تین قسم کے ہیں اور تینوں کائنات ہیں۔
☆ تفکر کے ذریعے ستاروں، ذرّوں اورتمام مخلوق سے ہمارا تبادلۂ خیال ہوتارہتاہے۔ ان کی انا یعنی تفکّر کی لہریں ہمیں بہت کچھ دیتی ہیں اور ہم سے بہت کچھ لیتی بھی ہیں۔ تمام کائنات اس وضع کے تبادلۂ خیال کا ایک خاندان ہے۔
☆ خیالات روشنی کے ذریعے ہم تک پہنچتے ہیں۔ روشنی کی چھوٹی بڑی شعاعیں خیالات کے لاشمارتصویرخانے لے کرآتی ہیں۔ ان ہی تصویرخانوں میں توہمّ، تخیلّ، تصوّراورتفکّروغیرہ کانام دیتے ہیں۔
☆ سائنس داں روشنی کو زیادہ سے زیادہ تیز رفتار قراردیتے ہیں۔ لیکن وہ اتنی تیز رفتار نہیں ہے کہ زمانی مکانی فاصلوں کو منقطع کردے۔ البتہ انا کی لہریں لامتناہیت میں بہ یک وقت ہر جگہ موجود ہیں۔ زمانی مکانی فاصلے ان کی گرفت میں رہتے ہیں۔
☆ ساری کائنات میں ایک ہی لاشعور کارفرما ہے۔ اس کے ذریعے غیب و شہود کی ہر لہر دوسری لہر کے معنی سمجھتی ہے چاہے یہ دونوں لہریں کائنات کے دو کناروں پر واقع ہوں۔
☆ ہم تفکر اورتوجہ کرکے اپنے سیّارے اوردوسرے سیّاروں کے آثارواحوال کا انکشاف کرسکتے ہیں۔ مسلسل توجہ دینے سے ذہن کائناتی لاشعورمیں تحلیل ہوجاتاہے اور ہمارے سراپا کامعین پرت انا کی گرفت سے آزاد ہوکر ضرورت کے مطابق ہر چیز دیکھتا سمجھتا او رشعور میں محفوظ کردیتاہے۔
تذکرۂ تاج الدین باباؒ
تصنیف قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 8 تا 8
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔