اجنبی بیرسٹر
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14643
منشی اصغرعلی صاحب ناگپوری جو سیوئنگ مشین کمپنی میں ملازم ہیں۔ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے جناب دیدار بخش، پوسٹ ماسٹر ناگپور پوسٹ آفس کی زبانی سنا ہے کہ بابورام سنگھ نامی ایک سرکاری ملازم تھے۔ ان کے خلاف کوئی سرکاری جرم عائد ہوا اور مقدمہ دائر کردیاگیا۔ انہوں نے بری ہونے کی ہرتدبیر کی اور جب مایوس ہوگئے تو حضور کی خدمت میں حاضر ہوکر گریہ وزاری کی۔ آپ نے فرمایا’’چلاجا، کیا ہوتاہے، بری ہوجائے گا۔‘‘ یہ سن کر وہ شخص خوشی خوشی واپس آگیا۔ مقررہ تاریخ کو عدالت میں حاضر ہوا اور طلبی پرعدالت میں پیش ہوا۔ فریقِ مخالف کی طرف سے وکیل بھی موجود تھا۔ تھوڑی ہی دیر بعد ایک اجنبی بیرسٹر عدالت میں آئے اور کہا’’میں بیرسٹر ہوں اورفلاں شہر میں رہتا ہوں۔‘‘ انہوں نے کوئی دوردراز شہر کانام بتایا اورکہا کہ میں رام سنگھ کی طرف سے اس کے مقدمے کی پیروی کروں گا۔
مقدمے کی کاروائی شروع ہوئی۔ بحث کے دوران بیرسٹر صاحب نے کوئی قانونی نکتہ اٹھایا جس کا فریقِ مخالف کوئی جواب نہ دے سکا اور معذرت کے ساتھ بیرسٹر صاحب کی بحث اوراعتراض کو معقول قراردیا۔ اس پر بیرسٹر صاحب نے کہا کہ گزشتہ تمام کاروائی بے ضابطہ تھی اور مقدمے کی روئداد سے ملزم قطعی بےگناہ ثابت ہوتاہے۔ لہٰذا ملزم کو آج ہی کیوں نہ بری کیا جائے؟
عدالت نے بیرسٹر صاحب کی تجویز منظور کی اور ملزم کو اسی وقت بری کرکے مقدمہ خارج کردیا۔ بیرسٹرصاحب عدالت سے روانہ ہوئے تو رام سنگھ بھی آہستہ آہستہ ان کے پیچھے چلا۔ تھوڑی دور جاکر رام سنگھ نے بیرسٹرصاحب کے سامنے آکر عرض کیا۔ ’’سرکار!یہ نکتہ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ میرے بلائے بغیر اس مقدمے کی پیروی کے لئے کیسے آگئے؟‘‘
بیرسٹر صاحب نے فرمایا۔’’ تجھے کیا ضرورت ہے۔ آم کھانے سے مطلب ہے یا پیڑ گننے سے؟ جس سے تونے مقدمے میں مدد طلب کی ہے، اسی نے مجھے پیروی کے لئے بھیجا ہے۔ اب تو اپنے گھر جا، ہم اپنے گھر جاتے ہیں۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 52 تا 53
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔