رباعیات
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14745
قلندربابا اولیاءؒ ایک بلند پایہ شاعر تھے۔ شعر وسخن کا ذوق آپ نے بچپن سے پایا تھا۔ قلندر باباؒ نے بہت سے رباعیات کہیں جن میں معرفت کے نکات، آدمِ خاکی کی حیثیت اورعالمِ رنگ وبوُ کی حقیقت کو اپنے مخصوص انداز میں بیان کیا ہے۔ ان رباعیات میں جو گہرائی ہے وہ مقام ولایت و عرفان میں آپ کی عظمت کی گواہی دیتی ہے۔ چند رباعیات پیشِ خدمت ہیں:
جس پردے میں دیکھتا ہوں پردا ہے الگ
جس نقش میں دیکھتاہوں نقشہ ہے الگ
ہر ذرہ میں جمشید وفریدوں ہیں ہزار
سبحان اللہ کہ میری دنیا ہے الگ
زلفیں ہیں ہزار مشک اور عنبر میں
ہیں سینکڑوں رخسار جو ہیں گوہرمیں
اس راہ میں رکھ پیر ذرا آہستہ
آنکھیں ہیں ہزار پری زادوں کی خاکستر میں
نبی سے صادرہونے والا معجزہ ہو یا ولی سے سرزد ہونے والی کرامت سب کسی نہ کسی قانون کی بنیاد پر ہوتاہے۔ اولیاء اللہ سے متعلق تذکرے اس امتیاز سے لکھے گئے ہیں کہ ان حضرات کی اصل صفات چھپ گئی ہیں اور اس طرزِ فکر کو اجاگر نہیں کیا گیا ہے جو کشف وکرامت کی محرک ہوتی ہے۔ کشف وکرامت کے قانون یا کشف و کرامت کی سائنس کو متعارف کرانے کے لئےــــــــــــــ قلندر بابا اولیاءؒ نے اپنے نانابابا تاج الدینؒ ناگپوری کا تذکرہ بعنوان ’’تذکرۂ تاج الدین باباؒ‘‘ لکھوایا۔ تذکرے میں ان واقعات کو بیان کیا ہے جو قلندر بابااولیاءؒ کے سامنے پیش آئے۔
’’تذکرہ تاج الدینؒ بابا‘‘کی افادیت کے پیشِ نظر ہم اس کتابچہ کو قلندربابا کے تذکرے کے ساتھ منسلک کر رہے ہیں۔ تاکہ قارئین جو پوری کتاب سے گزر کر بابا تاج الدینؒ کی ہمہ صفت ذات سے متعارف ہو چکے ہیں۔ اس تذکرے کو پڑھ کر حضرت باباتاج الدینؒ سے صادر ہونے والی کرامات کی علمی توجیہ سے بھی واقفیت حاصل کرلیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 201 تا 202
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔