تحصیلدار
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14698
مہاراجہ قرولی اور تحصیلدار درگا پرشاد کے گرد خود کو حضرت باباتاج الدینؒ کا واس کہتے تھے۔ انہوں نے اپنی پوتھی میں باباصاحبؒ کا فوٹو رکھا ہوا تھا۔ اکثر پوتھی کھول کر فوٹو دیکھا کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ ہم نہ مشرک ہیں اور نہ بت پرست۔ ہمیں باباصاحبؒ نے االلہ االلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ بس رات دن ہمارا یہی شغل ہے۔
مہاراجہ قرولی کے گرو سادھو صاحب بیان کرتے تھے۔ ’’میں برہمن ہوں۔ ایم اے اورایل ایل بی پاس کرنے کے بعد ناگپور میں تحصیلدار مقررہوا۔ مجھے اپنی بیوی سے شدید محبت تھی۔ اس کا انتقال ہوگیا۔ مجھے سخت صدمہ پہنچا۔ لوگوں نے اصرار کیا کہ میں دوسری شادی کر لوں۔ پہلے تو میں نہیں مانا لیکن بعد میں سوچاکہ جب تک مجھے یہ نہ معلوم ہوجائے کہ شادی کرنا مناسب ہے یا نہیں ، شادی نہیں کروں گا۔ پنڈتوں کی بات سے مجھے قطعی اطمینان نہیں تھا۔ اس زمانے میں ناگپور کے بچے بچے کی زبان پر باباتاج الدینؒ کا نام تھا۔ میں ان ہندوؤں کو برا سمجھتا تھا جو مسلمان فقیروں کے پاس جاتے تھے۔ پھربھی میرے دل نے کہا چلو، حاضر ہوکر دیکھ لیا جائے ۔ زبان سے کچھ نہیں کہوں گا، اگر کامل ہیں تو خود جواب دیں گے۔
میں نے ایک ٹوکرا کیلا خریدا اورباباصاحبؒ کے دربار میں حاضر ہوا۔ جیسے ہی میرا ان کا سامنا ہوا۔ باباصاحبؒ نے فرمایا۔’’آیئے تحصیلدار صاحب! تاج الدین نے بیوی نہیں کی، آپ بیوی کرکے کیا کریں گے۔‘‘پھر فرمایا’’لاؤ کیلا کھلاؤ۔‘‘
میں نے کیلا چھیل کر پیش کیا۔ باباصاحبؒ نے تھوڑا سا کھانے کے بعد میری طرف بڑھا دیا اور کہا۔’’کھا جاؤ۔‘‘
میں برہمن زادہ، چھوت چھات کا سختی سے پابند۔ پھربھی ایک مسلمان کا جھوٹا کیلا کس طرح کھاگیا، مجھے یاد نہیں۔ کیلاکھاتے ہی جذب طاری ہوگیا اور ہوش وحواس ختم ہوگیا۔
گھروالوں کو خبر ہوئی تو پکڑ کر لے گئے ۔ گرم لوہے سے جسم کو داغا لیکن میری حالت وہی رہی اور میں بدستور جذب ومستی میں ڈوبا رہا۔ آخر کارمجبور ہوکر فیصلہ کیا کہ اس کو وہیں لے جایا جائے جہاں سے یہ بیماری لگی ہے۔ میری برادری کو یہ قطعی منظور نہیں تھاکہ ایک برہمن کسی مسلمان کے پاس جائے لیکن مجبوری نے بالآخر انہیں آمادہ کر اہی لیا۔
باباصاحبؒ کے دربار پہنچتے ہی حکم ہوا۔’’زنجیریں کھول دی جائیں۔ یہ اچھا ہے۔‘‘ میں اسی وقت ہوش میں آگیا۔
باباصاحبؒ نے فرمایا۔’’اب تم تحصیلدار نہیں رہے۔‘‘
لوگوں نے کہا ۔’’حضور!دیوانگی کی وجہ سے یہ نوکری پر نہ جا سکے۔ اس لئے ان کی نوکری ختم ہوگئی ہے۔‘‘
باباصاحب نے ایک سادے کاغذ پر اپنے دستِ مبارک سے اپنا نام لکھ کر مجھے دیا اورفرمایا : لویہ فرمان! تحصیلدار تمہارے جوتے اٹھائیں گے۔ االلہ االلہ کرتے رہو۔‘‘
حضور باباصاحبؒ کا فرمان پورا ہوا۔ تحصیلدار درگاپرشاد اورمہاراجہ قرولی جیسے لوگ میرے جوتے اٹھانا فخر سمجھتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 89 تا 90
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔