لمبی نکو کرورے
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14648
سردارخان صاحب کا ایک ہاتھ مفلوج ہوگیا۔ اور اس میں خون کی روانی صحیح نہ رہی۔ اس زمانے میں باباصاحبؒ پاگل خانے میں جلوہ افروز تھے۔ اورہر طرف آپ کی شہرت پھیل رہی تھی۔ سردار خان کو ان کے خسر ساتھ لے کر پاگل خانے پہنچے اوریہ دونوں نیم کے ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے۔ اتنے میں ایک حاجی صاحب آئے اور باباصاحب کو پوچھنے لگے۔ لوگوں نے حاجی صاحب کے آنے کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میں حج کرکے آرہا ہوں۔ مکّہ میں تاج الدین نام کے ایک صاحب میرے ساتھ رہے اور انہوں نے مجھے اپنا پتہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ میں ناگپور کے پاگل خانے میں رہتاہوں۔ حاجی صاحب کی یہ بات ڈاکٹر کاشی ناتھ راؤ نے بھی سنی جو پاگل خانے کے نگراں ڈاکٹر تھے۔ ڈاکٹر صاحب کو پتہ تھا کہ باباصاحبؒ ۲۱؍ روز سے کمرے میں بند ہیں۔ اورجب بھی کمرہ کھولا جاتا تھا بابا صاحب کمرے میں موجود ہوتے تھے۔ دوجگہ بیک وقت موجودگی کی شہادت ملنے سے ڈاکٹر صاحب کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ وہ پہلے ہی سے بابا صاحبؒ کے عقیدت مند اورخدمت گزار تھے۔ یہ سن کر بے اختیار ان کی زبان سے بابا صاحب کی شان اور عظمت میں کلمات جاری ہوگئے۔ ٹھیک اسی وقت باباتاج الدینؒ اپنے کمرے سے باہر آئے اورڈاکٹر صاحب کو مخاطب کیا۔ ’’لمبی نکو کرورے، لمبی نکو کرورے (اس بات کو طول مت دو)۔ یہ کہہ کر باباصاحبؒ سردار خان صاحب کی طرف مڑے اور اپنی انگلی پکڑ کر کہنے لگے۔ ’’بڑی جلن رے، بڑا درد رے۔‘‘بابا صاحبؒ یہ الفاظ ادا کررہے تھے اور سردارخان کو اپنے ہاتھ میں توانائی بحال ہوتی محسوس ہورہی تھی۔ کئی بار یہ جملے اداکرنے کے بعد باباصاحب نے جھٹکے سے اپنی انگلیاں چھوڑ دیں۔ سردارخاں نے محسوس کیا کہ ان کا ہاتھ پوری طرح کام کر رہاہے۔ باباصاحب نے سردار خاں سے کہا۔’’حاجی سردار خاں جاکر آؤ۔‘‘ چنانچہ سردارخاں صاحب کو حج کی سعادت نصیب ہوئی جیسا کہ باباصاحبؒ نے اشارہ فرمایا تھا۔
بہت سے واقعات ایسے ہیں جن میں باباتاج الدینؒ بہ یک وقت ایک سے زیادہ جگہوں پر دیکھے گئے۔ ایک مرتبہ قلندر اولیاءؒ سے یہ بات پوچھی گئی کہ ایسا ہونا کیوں کر ممکن ہوتاہے تو آپ نے فرمایا۔’’اس کی بہت آسان مثال فوٹو ہے۔ فوٹو گرافی میں ایک نگیٹو پہلے بنایا جاتا ہے اور پھر اس نگیٹوسے اس کا پوزیٹو حاصل کیا جاتا ہے۔ نگیٹو سے ہم صرف ایک پوزیٹو تصویر نہیں بلکہ جتنی تصاویر چاہیں تیار کرسکتے ہیں۔ کم وبیش یہی حال روح کی تخلیقات کا ہے۔ روح ایک طرح کا نگیٹو ہے اور گوشت پوست کا جسم اس کا پوزیٹو۔ اگر کسی شخص کے ذہن کا لینس مصفیٰ اورطاقتور ہے تو وہ چاہے تو خود (یعنی اپنی روح کو)پوزیٹو تصاویر کی طرح بہ یک وقت کئی جگہ متشکل کر سکتاہے۔
اس کی دوسری مثال ٹیلی ویژن ہے۔ مرکزی اسٹیشن سے ایک ہی نشریات فضا میں بکھرتی ہیں اور بہ یک وقت ہزاروں لاکھوں جگہوں پر موجود ٹی وی سیٹوں کے پکچر ٹیوب اسے حاصل کرکے پوزیٹو میں تبدیل کردیتے ہیں۔ ایک ہی شکل، ایک ہی تصویر بہ یک وقت ہزاروں جگہ پر متحرک ہوجاتی ہے۔ اولیاء اللہ اور روحانی طاقت رکھنے والے حضرات اسی اصول پر اپنی روح کی نشریات کوبہ یک وقت کئی اسکرینوں (مقامات )پر متحرک کر دیتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 56 تا 58
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔