شکردرہ میں قیام
مکمل کتاب : سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ
مصنف : سہیل احمد عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14615
بابا تاج الدینؒ کی کرامت دیکھ کر راجہ رگھوجی راؤ ان کا گرویدہ ہوگیا۔ اوربابا صاحبؒ کی محبت وعقیدت اس کے دل میں گھرکرگئی۔ چیف کمشنر ناگپور کی وساطت سے ضمانت دے کر ستمبر ۱۹۰۸ء میں بابا صاحبؒ کو پاگل خانے سے شکردرہ اپنے محل میں لے آیا۔ راجہ بابا صاحب کو ایک جلوس کی شکل میں اپنے محل لے گیا۔ جلوس میں ہر مذہب وملّت کے لوگ شریک تھے۔ راجہ رگھوجی بابا صاحبؒ کو ساتھ لے کر ایک ہاتھی پر سوار تھا۔ اس کے آگے سجے سجائے گھوڑوں اوراونٹوں کی قطاریں تھیں اور جلوس کے آگے آگے شاہی بینڈ نغمہ سرائی کرتا ہوا چل رہاتھا۔ راستے کے دونوں طرف لوگوں کو ہجوم موجود تھا اور لوگ اپنی محبت اورشگفتگی کے مظاہرے میں پھول نچھاورکررہے تھے۔
راجہ رگھو راؤ نے اپنے محل کو بیرونی بڑا حصہ باباصاحبؒ کے قیام کے لئے مخصوص کردیا اور اب فیض کا چشمہ پاگل خانے کی بجائے شکردرہ کے محل سے جاری ہو گیا۔ دن رات حضور باباصاحبؒ کے اطراف لوگ موجود رہتے۔ بابا صاحبؒ اپنے مخصوص انداز میں ان سے مخاطب ہوتے اور سُکروصحو کی ملی جلی کیفیت میں جواب دیتے جنہیں متعلقہ افراد فوراً سمجھ جاتے۔ اکثر ایسا ہوتا کہ بابا صاحبؒ کوئی ذکرفرماتے یا کسی کا نام لیتے اور اس کے متعلق کچھ کہتے اورکچھ دیر بعد وہ شخص حاضر ہوتا اور بالکل وہی باتیں کرتاجس کا انکشاف بابا صاحبؒ پہلے ہی کرچکے ہوتے تھے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 34 تا 35
سوانح حیات بابا تاج الدین ناگپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔