یوسفؑ کا پیراہن
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19110
روانگی سے قبل حضرت یوسفؑ نے اپنا پیراہن بھائیوں کو دیتے ہوئے کہا کہ اسے میرے مقدس باپ کی آنکھوں سے لگا دینا اللہ رب الرحیم اپنا فضل کرے گا۔
قافلہ ابھی کنعان میں داخل ہی ہوا تھا کہ حضرت یعقوبؑ نے گھر والوں سے کہا کہ مجھے اپنے بیٹے یوسف کی خوشبو آ رہی ہے۔ گھر والوں نے اس بات کو ضعف دماغ پر محمول کیا اور کہا کہ برسوں پہلے جسے بھیڑیا لے گیا اس کی خوشبو کیسے آ سکتی ہے۔ حضرت یعقوبؑ نے کہا!’’تم لوگ وہ بات نہیں جانتے ہو جو میں جانتا ہوں۔‘‘
شاہی دستہ کے ہمراہ قافلہ جب شہر میں داخل ہوا تو حضرت یعقوبؑ اپنے گھر کی دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ حضرت یعقوبؑ کے بیٹے سر جھکائے ان کے پاس پہنچے۔ حضرت یعقوبؑ نے خوشی اور بے قراری سے کہا!
’’تم سب آ گئے۔۔۔۔۔۔مجھے یوسف کی خوشبو آ رہی ہے۔‘‘
’’یوسف ہمارے ساتھ نہیں آیا۔‘‘ ایک بھائی سر جھکا کر بولا اور پیراہن نکال کر ان کو دے دیا۔ اور کہا! یہ پیراہن یوسف نے بھیجا ہے۔ حضرت یعقوبؑ نے حضرت یوسفؑ کا کرتا لے کر چوما اور آنکھوں سے لگایا اور کہا! میں نہ کہتا تھا کہ میرا یوسف زندہ ہے۔ جیسے جیسے حضرت یوسفؑ کے کرتے کا لمس آنکھوں میں جذب ہو رہا تھا۔ بینائی لوٹ رہی تھی اور حضرت یعقوبؑ کی نابینا آنکھیں روشن ہو گئیں۔
بھائیوں نے اول تا آخر سارا قصہ سنایا۔ اور کہا! فرعون مصر نے دعوت دی ہے کہ آپ سب مصر میں آ کر آباد ہو جائیں۔
حضرت یعقوبؑ پورے خاندان کے ساتھ مصر روانہ ہو گئے۔ خاندان کے افراد کی تعداد ستر تھی۔
والد سے بچھڑتے وقت حضرت یوسفؑ کی عمر سترہ سال تھی اور حضرت یعقوبؑ نوے سال کے تھے۔ جس وقت حضرت یعقوبؑ مصر تشریف لائے اس وقت ان کی عمر ایک سو تیس(۱۳۰) سال تھی۔ گویا باپ بیٹا چالیس سال ایک دوسرے سے جدا رہے۔
اس دوران فوطیفار فرعون کا انتقال ہو گیا۔
قرآن حکیم نے حضرت یوسفؑ کے قصے کو خواب سے شروع کیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 192 تا 193
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔