اصحاب کہف

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19204

تعریف اللہ کے لئے جس نے اپنے بندے پر یہ کتاب نازل کی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہ رکھی۔ ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب، تا کہ وہ لوگوں کو خدا کے سخت عذاب سے خبردار کر دے اور ایمان لا کر نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لئے اچھا اجر ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان لوگوں کو ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے۔ اس بات کا نہ انہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو تھا۔ بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے وہ محض جھوٹ بکتے ہیں۔ شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ سروسامان بھی زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی زینت بنایا ہے تا کہ ان لوگوں کو آزمائیں ان میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔ آخر کار ان سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں۔ کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سے تھے۔ جب وہ چند نوجوان غار میں پناہ گزین ہوئے اور انہوں نے کہا کہ اے پروردگار! ہم کو اپنی رحمت خاص سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کر دے۔ تو ہم نے انہیں اسی غار میں تھپک کر سالہا سال کیلئے گہری نیند سلا دیا پھر ہم نے انہیں اٹھایا تا کہ دیکھیں ان کے دو گروہوں میں سے کون اپنی مدت قیام کا ٹھیک شمار کرتا ہے۔ ہم تمہیں ان کا اصل قصہ سناتے ہیں وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لے آئے تھے اور ہم نے ان کو ہدایت میں ترقی بخشی تھی ہم نے ان کے دل اس وقت مضبوط کر دیئے جب وہ اٹھے اور انہوں نے اعلان کر دیا کہ ’’ہمارا رب تو بس وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے۔ ہم اسے چھوڑ کر کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے، اگر ہم ایسا کریں تو بالکل بے جا بات کریں گے۔ (پھر انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا) یہ ہماری قوم تو رب کائنات کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنا بیٹھی ہے۔ یہ لوگ ان کے معبود ہونے پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے، آخر اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔ اب جب کہ تم ان سے اور ان کے باطل معبودوں سے بے تعلق ہو چکے ہو تو چلو اب فلاں غار میں چل کر پناہ لیں۔ تمہارا رب تم پر اپنی رحمت کا دامن وسیع کرے گا۔ اور تمہارے کام کے لئے سروسامان مہیا کر دے گا۔ تم انہیں غار میں دیکھتے تو تمہیں یوں نظر آتا کہ سورج جب نکلتا ہے تو ان کے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چڑھا جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بچ کر بائیں جانب اتر جاتا ہے۔ اور وہ ہیں کہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ میں پڑے ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے۔ اور جسے اللہ بھٹکا دے اس کے لئے تم کوئی ولی مرشد نہیں پا سکتے۔ تم انہیں دیکھ کر یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ سو رہے تھے۔ ہم انہیں دائیں بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے۔ اور ان کا کتا غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا اگر تم کہیں جھانک کر انہیں دیکھتے تو الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی اور اسی عجیب کرشمے سے ہم نے انہیں اٹھا بٹھایا تا کہ ذرا آپس میں پوچھ گچھ کریں۔ ان میں سے ایک نے پوچھا۔ کہو، کتنی دیر اس حال میں رہے؟ دوسروں نے کہا۔ شاید دن بھر یا اس سے کچھ کم رہے ہونگے۔ پھر وہ بولے، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت اس حالت میں گزرا۔ چلو اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا سکہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے۔ وہاں سے وہ کچھ کھانے کے لئے لائے اور چاہئے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر دے۔ اگر کہیں ان لوگوں کا ہاتھ ہم پر پڑ گیا تو بس سنگسار ہی کر ڈالیں گے، یا پھر زبر دستی ہمیں اپنی ملت میں واپس لے جائیں گے۔ اور ایسا ہوا تو ہم کبھی فلاح نہ پا سکیں گے۔ اس طرح ہم نے اہل شہر کو ان کے حال پر مطلع کیا۔ تا کہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت کی گھڑی بیشک آ کر رہے گی۔ اس وقت وہ آپس میں اس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ ان (اصحاب کہف) کے ساتھ کیا کیا جائے۔ کچھ لوگوں نے کہا، ان پر ایک دیوار چن دو ان کا رب ہی ان کے معاملے کو بہتر جانتا ہے۔ مگر جو لوگ ان کے معاملات پر غالب تھے۔ انہوں نے کہا، ہم تو ان پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے۔ کچھ لوگ کہیں گے وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا۔

اور کچھ دوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ یہ سب بے تکی باتیں کرتے ہیں۔ کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہو، میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں۔ پس تم سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پوچھو، کسی چیز کے بارے میں کبھی یہ نہ کہا کرو کہ میں کل یہ کام کرو دونگا (تم کچھ نہیں کر سکتے) اِلّا یہ کے اللہ چاہے اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو اور کہو امید ہے ک میرا رب مجھ کو سمجھا دے اس سے نزدیک راہ نیکی کی اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے اور (کچھ لوگ مدت کے شمار میں) نو سال اور بڑھ گئے ہیں تم کہو اللہ ان کے قیام کی مدت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اسی کو معلوم ہیں۔ کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا کوئی خبر گیر اس کے سوا نہیں اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اے نبیﷺ! تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے اسے (جوں کا توں) سنا دو کوئی اس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، اس سے بچ کر بھاگنے کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ہے اور اپنے دل کو ان لوگوں کی معیت پر مطمئن کرو جو اپنے رب کی رضا کے طلبگار بن کر صبح شام اسے پکارتے ہیں اور ان سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو، کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو، کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنے خواہش نفس کی پیروی اختیار کر لی ہے۔‘‘

(سورہ کہف: ۱۔۲۸)

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 209 تا 212

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)