آتش فشانی زلزلے

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18741

سائنسدان کے مطابق زمین تہہ در تہہ پیاز کے چھلکوں کی طرح بنی ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آبادی زمین کی بیرونی سطح پر ہے جسے Crustکہا جاتا ہے۔ Crustکی موٹائی محض کسی فٹ بال پر چپکے ہوئے کاغذ جتنی ہے۔ زمین کی زیادہ دبازت Thicknessخشکی پر تقریباً پچاس کلومیٹر ہے اور سمندروں میں کم و بیش پانچ کلو میٹر ہے۔ یہ حصہ خشکی پر بسالٹ اور سمندر میں گریفائٹ کی چٹانوں پر مشتمل ہے۔ Crustکے نیچے غلاف ہے جس کی دبازت تقریباً دو ہزار نو سو کلومیٹر ہے اور زمین کا 82%حجم اسی پر مشتمل ہے۔ غلاف کے نیچے زمین کا دل Coreہے اس کے تین حصے ہیں۔ ۱۔اوپری دل، ۲۔اندرونی دل، ۳۔قلب اوپری دل، تقریباً دو ہزار دو سو کلو میٹر گہرا ہے جبکہ اندرونی دل 1270کلومیٹر ہے زمین کی تہوں پر دو طبعی عوامل دباؤ اور درجہ حرارت اثر انداز ہوتے ہیں۔ درجہ حرارت وہ عمل ہے جو چٹانوں کو یا تو نرم کر دیتا ہے یا پگھلا دیتا ہے۔ زمین کے اندر بڑا حصہ ایسا ہے جو حرارت کی شدت سے سفید ہو گیا ہے اس حصہ کو وہ توانائی حرارت فراہم کرتی ہے جو چٹانوں میں موجود تابکار عناصر خارج کرتے ہیں زمین کے مرکز میں درجہ حرارت تقریباً تین ہزار سینٹی گریڈ بتایا جاتا ہے جبکہ قشر اور غلاف کے درمیانی حد کا درجہ حرارت 375سینٹی گریڈ ہے۔

دباؤ وہ عامل ہے جو چٹانوں کو ٹھوس بنا دیتا ہے۔ جتنی گہرائی میں اتریں گے اوپری تہوں کا دباؤ اتنا ہی بڑھ جائے گا زمین کی سطح پر موجود چٹانیں جو ٹھوس دکھائی دیتی ہیں ان چٹانوں کے مقابلے میں جو زمین کے اندر ہیں نرم ہیں۔ ارضیات دان اوپری تہہ کو (جو قشر اور بالائی غلاف پر مشتمل ہے) ’’پتھریلا کرہ‘‘ (Litho Sphere) کہتے ہیں اور اس کی حد تقریباً ۷۰ کلومیٹر ہے۔ اس کے بعد کمزور کرہ (Aleshino Sphere) ہے جہاں تابکار توانائی کی وجہ سے چٹانیں پگھل چکی ہیں اور چٹانوں کا پگھلا ہوا گرم مائع بہہ رہا ہے۔ یہ تہہ دو سو کلومیٹر تک موجود ہے۔

کمزور کرّہ کے بعد وسطی کرہ کا علاقہ ہے اس جگہ بے پناہ حرارت کے باوجود دباؤ اس قدر زیادہ ہے کہ چٹانیں اور عناصر ٹھوس حالت ہی میں ہیں۔ وسطی کرہ کے اندر زمین کا دل ہے جو کہ خام لوہے پر مشتمل ہے اور اس میں نکل اور کوبالٹ کی آمیزش ہے یہ عناصر مائع حالت میں ہیں لیکن بے حد کثیف ہیں جبکہ اندرونی دل ٹھوس حالت میں ہے۔

باوجودیکہ ارضیات دانوں نے زمین کی گہرائی سے چٹانیں نکال لی ہیں لیکن ابھی تک کوئی بھی زمین کے غلاف تک نہیں پہنچ سکا۔

زمین کے اندرونی حصوں کا اندازہ ارضیات دان ان لہروں یا موجوں سے لگاتے ہیں جو دباؤ، جھٹکے یا زلزلے سے پیدا ہوتی ہیں، یہ لہریں زمین کی اندرونی تہوں میں چٹانوں کے ٹوٹنے پھوٹنے اور سرکنے سے پیدا ہوتی ہیں بعض اوقات قشر ارض کے زیریں پرتوں میں ایسی تبدیلیاں وقوع پذیر ہوتی ہیں جن کے نتیجے میں زمین کے اندر توانائی جمع ہو جاتی ہے۔ یہ توانائی یا دباؤ جب ارد گرد چٹانوں کے لئے ناقابل برداشت ہو جاتی ہے تو منہ زور دھماکوں اور خوفناک گڑگڑاہٹ کے ساتھ کسی کمزور زمینی تہہ کی سمت بہہ نکلتی ہیں۔

آتش فشاں زلزلے زیر زمین ابلتے ہوئے مادے Magmaکے اچانک باہر نکلنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ گرم لاوا دھانے کے گرد مخروطی شکل کا تودہ بنا دیتا ہے اسے آتش فشاں پہاڑ کہتے ہیں۔ زمین کے اندر گرم سیال مادہ زمین کی اوپر سطح کی طرف آتا ہے کسی طرح سے (یہی وجہ ہے کہ بیشتر تباہ کن زلزلے بحیرہ روم کے نواحی ممالک، بحرالکاہل کے ساحلی علاقوں اور جزائر جاپان میں آتے ہیں) پانی اس مادے تک پہنچ جائے تو بھاپ بن جاتا ہے۔ آتش فشاں پہاڑ سے نکلنے والے بخارات میں سب سے زیادہ کثرت بھاپ کی ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھاپ ہی وہ بنیادی اور متحرک طاقت ہے جو دوسرے مادوں اور گیسوں کو زور سے باہر دھکیلتی ہے، ان مادوں میں کلورین، گندھک، پگھلا ہوا لوہا اور گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ عام ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 118 تا 120

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)