سامری کی فتنہ انگیزی

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19599

بنی اسرائیل کے قافلے میں شامل سامری نے فتنہ انگیزی کو فروغ دیا۔ اس نے سونے کے زیورات کو ڈھال کر ایک بچھڑا بنا دیا۔ اس سونے کے بچھڑے کے بت کے اندر ایک پراسرار گھنٹی نصب کر دی جو خود بخود بجنے لگتی اور بیل کی آواز نکالتی۔ سامری نے بنی اسرائیل کے سامنے سونے کے بچھڑے کو پیش کرتے ہوئے کہا! موسیٰ خدا کو تلاش کرنے پتہ نہیں کہاں گئے ہیں جبکہ تمہارا خدا تو یہ ہے۔ لہٰذا بنی اسرائیل نے بچھڑنے کی پرستش شروع کر دی۔ حضرت ہارونؑ نے انہیں باطل عمل سے روکنے کی کوشش کی۔

آپ نے فرمایا کہ:

’’اس سے تمہاری آزمائش مقصود ہے۔ تمہارا پروردگار تو اللہ ہے۔ اس ہی کی پرستش کرو۔‘‘

لیکن قوم بجائے اس کے کہ آپ کی بات مانتی آپ کی دشمن بن گئی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کوہ طور سے واپس آئے اور آپ کو بت پرستی کا علم ہوا تو جلال میں آ گئے۔ بنی اسرائیل سے باز پرس کرنے لگے۔ لوگوں نے اپنی گمراہی کو سامری پر ڈال دیا۔ اور کہا کہ ہمیں سامری نے گمراہ کر دیا تھا۔ حضرت ہارونؑ سے باز پرس کی اور ان کے سر اور داڑھی کے بال پکڑ کر پوچھا کہ تم تو حق آشنا تھے۔ اللہ کا عرفان تمہیں حاصل تھا۔ تم نے ایسا کیوں ہونے دیا۔ حضرت ہارونؑ نے تمام صورت حال حضرت موسیٰ پر واضح کی۔ حضرت موسیٰ ؑ نے بارگاہ ایزدی میں سر بسجود ہو کر معافی طلب کی۔
’’اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر، تو سب سے بڑا رحم کرنے والا ہے۔‘‘

(سورۃ اعراف۔ ۱۵۱)

اللہ تعالیٰ نے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ آپ اپنے ہمراہیوں اور بنی اسرائیل کے ساتھ فلسطین کی طرف روانہ ہو جائیں۔ تو آپ نے قوم کو اللہ کا حکم سناتے ہوئے فلسطین کی طرف روانگی کا مژدہ سنایا۔ فلسطین کی سرحد سے کچھ پہلے بنی اسرائیل کے قافلے نے پڑاؤ ڈالا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بارہ افراد پر مشتمل ایک وفد فلسطین کی طرف وہاں کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے روانہ کیا۔ وفد نے واپس آ کر وہاں کے لوگوں کے متعلق بتایا کہ وہ بہت جنگجو اور بہادر ہیں ہم ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ لیکن وفد کے اراکین میں شامل حضرت یوشع نے قوم کا حوصلہ بلند کرنے کے لئے کہا کہ اللہ کی مدد اور نصرت ہمارے ساتھ ہے۔ اس جہاد میں انشاء اللہ ہم فتحیاب ہونگے۔ لیکن بنی اسرائیل نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جہاد سے انکار کر دیا۔

اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر سزا کے طور پر عرش بریں چالیس سال کے لئے حرام کر دی اور فرمایا کہ تم اس عرصے میں دشت صحرا میں بھٹکتے پھرو گے۔ اس عرصے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام اپنی قوم کی اصلاح کا کام کرتے رہے اور انہیں ہدایت کا راستہ دکھاتے رہے۔ صحرا نوردی کے دوران بنی اسرائیل کا سامنا اموریوں، ادومیوں، عمالقہ، مد آب اور مدیانیوں سے بھی ہوا۔ ان اقوام سے مقابلوں اور صحرا نور دی نے بنی اسرائیل کو تقریباً تباہ و برباد کر دیا۔

اسرائیلی قافلے بھٹکتے ہوئے ادوم کی سرحد کے قریب تہہ کے میدان میں پہاڑ کی اس چوٹی کے قریب پہنچے جو ’’ہور‘‘ کے نام سے مشہور تھی تو حضرت ہارونؑ کے انتقال کا وقت آ پہنچا۔ آپ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہمراہ کوہ ہور پر چڑھ گئے اور عبادت الٰہی میں مصروف ہو گئے۔ اسی حالت میں آپ کی روح مستقل حضوری میں چلی گئی۔ آپ کی عمر ۱۲۳ برس ہوئی۔ آپ کے چار بیٹے تھے۔ دو عالم جوانی میں انتقال کر گئے اور دو آپ کی وفات کے وقت موجود تھے۔

’’اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت قارس سے روانہ ہو کر کوہ ہور پہنچی اور خداوند نے کوہ ہور پر جو ادوم کی سرحد سے ملا ہوا تھا۔ موسیٰ اور ہارون سے کہا، ہارون اپنے لوگوں میں جا ملے گا کیونکہ وہ اس ملک میں جو میں نے بنی اسرائیل کو دیا ہے جا نہیں پائے گا۔‘‘

(توراۃ)

’’اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان کیا، ان کو اور ان کی قوم کو کرب عظیم سے نجات دی۔ انہیں نصرت بخشی جس کی وجہ سے وہ غالب رہے، ان کو نہایت واضح کتاب عطا کی انہیں راہ راست دکھائی اور بعد کی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا۔ سلام ہے موسیٰ اور ہارون پر۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں، درحقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔‘‘

(سورۃ الصٰفٰت: ۱۱۴۔۱۲۲)

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 285 تا 287

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)