محدود حواس کا قانون

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19250

قانون یہ ہے کہ خود غرض انسان پر محدود اور تغیر پذیر حواس کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ باہمی اخوت اور محبت اس کے اندر سے نکل جاتی ہے۔ حقوق العباد پامال ہونے لگتے ہیں۔ سرکشی عام ہو جاتی ہے۔ نافرمانی فسق و فجور کا دوسرا نام ہے۔ فسق و فجور سے شرافت دور ہو جاتی ہے۔ شرافت دور ہو جانے سے بے حیائی پھیل جاتی ہے اور اخلاقی برائیاں سربازار عام ہو جاتی ہیں۔

حضرت شعیبؑ کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے لاشمار نعمتوں سے نوازا تھا۔ اگرچہ نعمتوں کی فراوانی کو اپنی محنت کا ثمر اور آباؤ اجداد کی وراثت سمجھتے تھے لیکن مال و زر چھن جانے کے خوف سے پریشان بھی رہتے تھے۔ جب ان کے اوپر حرص و ہوس کا غلبہ ہو گیا تو انہوں نے مال و دولت جمع کرنا شروع کر دیا اور پوری قوم دولت پرستی میں مبتلا ہو گئی۔ دولت پرستی سب سے بڑا شرک ہے جتنی قومیں تباہ ہوئی ہیں اکثر دولت پرستی کی وجہ سے ہلاک ہوئی ہیں۔

وہ عظیم الجثہ بت بعل(متشرقین یورپ کی تحقیق کے مطابق بعل ستارہ زحل کا نام تھا) پتھر سے تراش کر اس پر گل پاشی کرتے تھے اور عطر چھڑکتے تھے۔ اونٹ کی بھینٹ دیتے تھے۔ سونے، چاندی اور بیش قیمت زیورات سے مزین پتھر کی مورتی کے سامنے اولاد قربان کر دیتے تھے۔ بعد میں یہی بت ’’ہبل‘‘ کے نام سے عرب کے طول و عرض میں پوجا جانے لگا۔

قوم کی مذہبی اور اخلاقی حالت بدتر ہو گئی تو قدرت نے ہدایت اور رہنمائی کے لئے انہی میں سے ایک شریف النفس صاحب علم و ہستی کو حق کا پیامبر بنا کر مبعوث کیا۔

’’اور مدین کو بھیجا ان کا بھائی شعیب بولا اے قوم! بندگی کرو اللہ کی کوئی نہیں تمہارا صاحب اس کے سوا۔‘‘

(سورۃ اعراف۔ ۸۵)

حضرت شعیبؑ نے رشد و ہدایت کی تعلیم دیتے ہوئے قوم کو خدائے واحد کی طرف بلایا اور دین حنیف کی تعلیمات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ اخلاقی برائیوں کی نشاندہی کی۔ شرک اور بداعمالیوں کو ترک کرنے کی تلقین کی۔

’’اور نہ گھٹاؤ ناپ اور تول، دیکھتا ہوں کہ تم کو آسودہ اور ڈرتا ہوں تم پر آفت سے، ایک گھیر لانے والے دن کی اور اے قوم! پورا کرو ناپ اور تول انصاف سے اور نہ گھٹا دو لوگوں کو ان کی چیزیں اور نہ پھیلاؤ زمین میں خرابی۔‘‘

(سورۃ ہود: ۸۴۔۸۵)

تجارتی اور پیشہ ورانہ بددیانتی اس قوم کی وجہ شہرت تھی۔ ناپ تول میں کمی اور گھٹیا مال کو اچھا کہہ کر زیادہ داموں فروخت کرنا، دھوکہ اور فریب سے حلال کو حرام کرنا ان لوگوں کا وطیرہ تھا۔ حضرت شعیبؑ کی پند و نصائح پر عمل کرنا لوگوں کے نزدیک اضافی نفع سے محروم ہو جانا تھا۔ حضرت شعیبؑ نے انہیں نصیحت کی کہ اپنے کاروبار کو حرام کی آلائش سے پاک رکھو۔ حلال روزی کماؤ۔ آپ نے اپنی قوم کو بتایا کہ مال و دولت کی ہوس آدمی کی صلاحیتوں کو دیمک بن کر چاٹ جاتی ہے۔ اچھے برے کی تمیز ختم ہو جاتی ہے اور آدمی ہر طریقے سے دولت جمع کرنے میں مصروف ہو جاتا ہے۔

حضرت شعیبؑ نے نافرمان قوموں کی تباہی سے سبق سیکھنے کی تلقین کی اور تنبیہہ کی کہ حق بات کو جھٹلانے سے بربادی ان کا مقدر بن جائے گی۔

’’اور اے برادران قوم! میرے خلاف تمہاری ہٹ دھرمی کہیں یہ نوبت نہ پہنچا دے کہ آخر کار تم پر بھی وہی عذاب آ کر رہے جو نوح یا ہود یا صالح کی قوم پر آیا تھا۔ اور لوط کی قوم تو تم سے کچھ زیادہ دور بھی نہیں ہے۔ دیکھو! اپنے رب سے معافی مانگو اور اس کی طرف پلٹ آؤ، بے شک میرا رب رحیم ہے اور اپنی مخلوق سے محبت رکھتا ہے۔‘‘

(سورۃ ہود: ۸۹۔۹۰)

حضرت شعیبؑ نے صفحہ ہستی سے مٹ جانے والی اقوام کے قصے بیان کر کے ان کے نابود ہو جانے کی وجوہات بیان کیں مگر قوم پر ذرہ برابر اثر نہیں ہوا۔ فرمانبرداری اور تابع داری کرنے والے افراد کی تعداد، جھٹلانے اور رد کرنے والوں کے مقابلے میں ناقابل تذکرہ تھی۔ سربر آوردہ اشخاص حضرت شعیبؑ کے پاس جانے والے لوگوں کو روکتے تھے اور نہیں ڈراتے دھمکاتے تھے اور اذیتیں پہنچاتے تھے۔ ایسے حالات میں حضرت شعیبؑ قوم کے بااثر افراد سے مخاطب ہو کر فرماتے تھے۔

’’اور (زندگی کے) ہر راستے پر رہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو خوفزدہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو خدا کے راستے سے روکنے لگو اور سیدھی راہ کو ٹیڑھا کرنے کے درپے ہو جاؤ۔ اور یاد کرو وہ زمانہ جب کہ تم تھوڑے تھے پھر اللہ نے تمہیں بہت کر دیا اور آنکھیں کھول کر دیکھو کہ دنیا میں مفسدوں کا کیا انجام ہوا۔‘‘

(سورہ اعراف۔ ۸۶)

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 220 تا 222

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)