ہجرت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19434
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے ساتھ ہجرت کر جاؤ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت ہارونؑ اور پوری قوم بنی اسرائیل کو لے کر نکلے، فرعون نے بھی ایک بڑی فوج کے ساتھ تعاقب کیا اور بنی اسرائیل تک پہنچ گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے آگے ٹھاٹیں مارتا ہوا بحر قلزم تھا اور پیچھے فرعون کا لشکر۔ وحی نازل ہوئی:
’’اپنی لاٹھی سمندر پر مارو، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے راہ بنا دے گا۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پانی پر لاٹھی ماری، پانی دو حصوں میں تقسیم ہو گیا اور درمیان میں راستہ بن گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کے ساتھ بحر قلزم کے کنارے پہنچ گئے، فرعون اور اس کا لشکر بھی پیچھے پیچھے اسی راستے پر چل پڑے۔ جب سمندر کے بیچ میں پہنچے تو سمندر کا پانی آپس میں مل گیا۔ فرعون اور اس کا لشکر غرق ہو گیا، غرق ہوتے وقت فرعون چیخنے لگا۔’’میں موسیٰ اور اس کے خدا پر ایمان لایا۔‘‘ لیکن اس کی دعا قبول نہیں ہوئی۔ اللہ نے اس کے جسم کو آئندہ نسلوں کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا تا کہ لوگ دیکھیں کہ متکبروں سرکشوں اور خدا کے منکروں کا کیا حشر ہوتا ہے۔(* حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور کے فرعون کی ممی آج بھی مصر کے عجائب خانہ میں عبرت کا نشان بنی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ سمندر سے بھی فرعون کی ایک لاش نکلی ہے جو صحیح سالم حالت میں ہے۔)
حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کے ساتھ وادی سینا پہنچے وہاں کے لوگ بت پرست تھے، خوبصورت اور عالیشان مندروں کو دیکھ کر بنی اسرائیل کا سویا ہوا بت پرستی کا جذبہ جاگ اٹھا کہنے لگے:
’’موسیٰ! ہم کو بھی ایسے معبود بناد دے تا کہ ہم بھی اسی طرح ان کی پرستش کریں۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا:
’’کیا تم نے خدا کی ان نعمتوں کو فراموش کر دیا ہے جن کا مشاہدہ تم اپنی آنکھوں سے کر چکے ہو؟‘‘
وادی سینا میں شدید گرمی تھی، بنی اسرائیل گھبرا گئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پانی کے لئے اللہ سے دعا کی وحی نازل ہوئی:
’اپنا عصا زمین پر مارو۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 254 تا 255
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔