پانچ بت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13799
حضرت نوحؑ کی قوم ان کو ناپسندکرتی تھی اور ان سے بغض و عناد رکھتی تھی۔ لوگ ان سے متنفر اور ناراض تھے ان کی قوم نے قوی البحثہ پانچ مختلف بت بنائے ہوئے تھے۔ تحقیق کے مطابق پہلے بت کا نام ’’ود‘‘ تھا اور اس بت کی شکل دراز قد مرد کی تھی، دوسرے کا نام ’’سواع‘‘ تھا اور اس کی شکل و شباہت عورت کی تھی۔ تیسرے کا نام ’’یعوق‘‘تھا اور یہ گھوڑے کی شکل کا تھا، چوتھے کا نام ’’یغوث‘‘ تھا اور اس کی شکل شیر جیسی تھی، جبکہ پانچواں بت گدھ کی شکل کا تھا اور اس کا نام ’’نسر‘‘ تھا۔
حضرت نوحؑ کی بعثت سے پہلے قوم توحید سے یکسر نا آشنا ہو چکی تھی اور اللہ کی جگہ خود ساختہ بت بٹھا دیئے گئے تھے، غیر اللہ کی پرستش اور اصنام پرستی ان کا شعار بن گیا تھا۔ بالآخر رشد و ہدایت کے لئے ان ہی میں سے ایک ہادی ایک سچے رسول حضرت نوح ؑ کو مبعوث کیا گیا۔
حضرت نوحؑ نے اپنی قوم کو پکارا اور سچے مذہب کی دعوت دی لیکن قوم نے ان کی بات نہیں سنی اور نفرت اور حقارت کے ساتھ انکار کر دیا۔ امراء اور رؤسا نے تکذیب و تحقیر کا کوئی پہلو نہیں چھوڑا، دولت کے پجاری اور دنیا پرست لوگوں نے ہر قسم کی تذلیل اور توہین کر کے حضرت نوح ؑ پر الزام تراشی کی، وہ کہتے تھے کہ نوح کو ہم پر نہ دولت و ثروت میں برتری حاصل ہے اور نہ وہ انسانیت کے رتبہ سے بلند کوئی فرشتہ ہے، پھر یہ ہمارا پیشوا کیسے ہو سکتا ہے؟ اور ہم اس کے احکام کی تکمیل کیوں کریں۔
حضرت نوحؑ قوم کے رویے سے دل برداشتہ نہیں ہوئے اور لوگوں کو اللہ وحدہ لا شریک کی پرستش کی تعلیم دیتے رہے۔ حضرت نوحؑ جب ان کے جھوٹے خداؤں کو جھٹلاتے تھے اور واحدو یکتا ذات اللہ سے رجوع کرنے کی تلقین کرتے تو لوگ کانوں میں انگلیاں ٹھونس کر پوری قوت سے چلانے لگتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ
’’جن معبودوں کو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے تم ان کا انکار کرتے ہو، ہمارے اجداد کے دین کی تحقیر کرتے ہو اور ہمیں عذاب سے ڈراتے ہو جبکہ ہمارے حالات تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے ہر لحاظ سے بہتر ہیں۔‘‘
وہ جب غریب اور کمزور لوگوں کو حضرت نوحؑ کا پیروکار دیکھتے تو کہتے:
’’ہم ان کی طرح نہیں کہ جو تیرے تابع ہو جائیں اور تجھ کو اپنا مقتدا مان لیں۔‘‘
وہ سمجھتے تھے کہ یہ لوگ کمزور اور پست ہیں، اندھے مقلد ہیں نہ ان کی کوئی رائے ہے اور نہ سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ اگر وہ کبھی حضرت نوحؑ کی بات سنتے تو اصرار کرتے تھے کہ:
’’پہلے پست اور غریب لوگوں کو اپنی جماعت سے نکال دیں ہمیں ان گے گھن آتی ہے، ہم ان کے ساتھ ایک جگہ پر نہیں بیٹھ سکتے۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 69 تا 70
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔