نیند آدھی زندگی ہے
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18893
اس آیت کی روشنی میں زندگی کے اسباب ایک طرف شعوری اسباب ہیں اور دوسری طرف لاشعوری اسباب ہیں، ایک سبب غیر رب کی نفی ہے جو زندگی کو بحال رکھنے کے لئے جزواعظم ہے، انسان شخص اکبر کے ارادے کے تحت اس امر کی تعمیل کرنے پر مجبور ہے۔ جب ہم آدمی کی پوری زندگی کا تجزیہ کرتے ہیں تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ انسانی زندگی کا نصف لاشعور ہے اور نصف شعور کے زیر اثر ہے۔ پیدائش کے بعد انسانی عمر کا ایک حصہ قطعی غیر شعوری حالت میں گزرتا ہے پھر ہم تمام زندگی میں نیند کا وقفہ شمار کریں تو وہ عمر کی ایک تہائی سے زیادہ ہوتا ہے اگر غیر شعوری عمر اور نیند کے وقفے ایک جگہ کئے جائیں تو پوری عمر کا نصف ہونگے اور یہ وہ نصف ہے جس کو انسان لاشعور کے زیر اثر بسر کرتا ہے ایسا کوئی انسان پیدا نہیں ہوا جس نے قدرت کے قانون کو توڑ دیا ہو۔
چنانچہ ہم زندگی کے دو حصوں کو لاشعوری اور شعوری زندگی کے نام سے جانتے ہیں۔ یہی زندگی کی دو قسمیں ہیں، لاشعوری زندگی کا حصہ لازماً غیر رب کی نفی کرتا ہے اور اس نفی کا حاصل اسے غیر ارادی طور پر جسمانی بیداری کی شکل میں ملتا ہے، اب اگر کوئی شخص لاشعور کے زیر اثر زندگی کے وقفوں میں اضافہ کر دے تو اسے روحانی بیداری میسر آ سکتی ہے اس اصول کو قرآن پاک نے سورۃ مزمل میں بیان فرمایا ہے:
’’اے کپڑوں میں لپٹنے والے! رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو مگر تھوڑی سی رات یعنی نصف رات (کہ اس میں قیام نہ کروبلکہ آرام کرو) یا اس نصف سے کسی قدر کم کردو یا نصف سے کسی قدر بڑھا دو اور قرآن خوب صاف صاف پڑھو(کہ ایک ایک حرف الگ الگ ہو) ہم تم پر ایک بھاری کلام ڈالنے کو ہیں بے شک رات کے اٹھنے میں دل اور زبان کا خوب میل ہوتا ہے اور بات خوب ٹھیک نکلتی ہے بے شک تم کو دن میں بہت کام رہتا ہے (دنیاوی بھی اور دینوی بھی) اور اپنے رب کا نام یاد کرتے رہو اور سب سے قطع کر کے اس کی طرف متوجہ رہو وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے اس کے سوا کوئی قابل عبادت نہیں۔‘‘
(سورۃ مزمل: ۱۔۹)
متذکرہ بالا آیات کی رو سے جس طرح جسمانی توانائی کے لئے انسان غیر شعوری طور پر غیر رب کی نفی کرنے کا پابند ہے اسی طرح روحانی بیداری کے لئے شعوری طور پر غیر رب کی نفی کرنا ضروری ہے، سورۃ مزمل شریف کی مذکورہ بالا آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہی قانون بیان فرمایا ہے جس طرح غیر شعوری طور پر غیر رب کی نفی کرنے سے جسمانی زندگی کی تعمیر ہوتی ہے اسی طرح شعوری طور پر غیر رب کی نفی کرنے سے روحانی زندگی حاصل ہوتی ہے۔‘‘
(لوح و قلم)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 146 تا 147
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔